وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ترکیہ

پاکستان اور ترکیہ دونوں عظیم ممالک ہیں، دونوںکا دل ایک ساتھ دھڑکتاہے، دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبہ جات میں وسیع تر استعدادکار موجود ہے، رجب طیب ایردوان کی قیات میں ان تعلقات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں جب پاکستان میں بدترین سیلاب آیا تو ترکیہ نے صف اول کا کردار ادا کیا۔ ترکیہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تیرہ ٹرینیں روانہ کیں، پندرہ فوجی طیاروں نے خوراک، خیمے اور ادوایات پہنچائیں، ترکیہ سے چھ ٹرک پاکستان آئے۔تاہم دوہزار دس میں پنجاب میں سیلاب آیا تو رجب طیب ایردوان نے اپنی اہلیہ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ خود پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، نہ صرف ترکیہ کی حکومت بلکہ استنبول اور انقرہ کے شہریوں نے چندہ اکھٹا کیا۔یہ امرحقیقی ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں جنہیں کوئی بھی کمزور نہیں کر سکتا، دونوں برادر ممالک مل کر ترقی اور خوشحالی کی منزل کی جانب رواں دواںہیں۔اسی تناظر میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف ترکیہ کا دو روزہ سرکاری دورے کر رہے ہیں،گزشتہ روز استنبول انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر استنبول کے نائب گورنر محمود حرسانلی اولو، اعلیٰ ترک سول و عسکری حکام، پاکستانی سفارتخانے کے افسران نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر یہ دورہ کررہے ہیں۔دورہ کے دوران وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور صدر ایردوان استنبول شپ یارڈ میں پاک بحریہ کے لئے چار ملجم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز پی این ایس خیبر کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی دانش مندانہ قیادت کو سراہا اور ان کے وژن کی صفت کی کہ ان کی قیادت نے ترکیہ کو جدید معاشرہ بنایا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان نیوی کیلئے ملجم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز پی این ایس خیبر کی افتتاحی تقریب میں شریک ہیں، پاکستان اور ترکیہ امن و استحکام کیلئے اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے مابین تعلقات اور اشتراک کار جارحیت نہیں بلکہ دفاع کیلئے ہے، امن سے رہنے کیلئے جنگ کیلئے تیار ہونا ضروری ہے۔ اس منصوبہ میں دونوں ممالک کے نیول آفیسرز اور ورکروں نے دونوں ممالک کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر مبنی ملجم منصوبہ پاکستان ترکی اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس سے قبل پاک بحریہ کے لئے پہلے کارویٹ ’پی این ایس بابر‘کی لانچنگ تقریب اگست 2021 میں استنبول میں منعقد ہوئی تھی جبکہ دوسرے جہاز ’پی این ایس بدر‘ کی تعمیر کا سنگ بنیاد مئی 2022 میں کراچی میں رکھا گیا۔
اس میں دہرائے نہیں کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں جنہیں کوئی بھی کمزور نہیں کر سکتا، دونوں برادر ممالک مل کر ترقی اور خوشحالی کی منزل کی طرف جا سکتے ہیں، پاکستان اور ترکیہ مل کر ماحول دوست اقدامات اور مضر گیسوں کے اخراج میں کمی، ونڈ، سولر اور پانی، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔ ترکیہ ہمیشہ سیلاب، زلزلہ اور آفت کے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، ترکیہ پاکستان کو ریسکیو کرنے میں نہیں ہچکچایا، برصغیر کے مسلمانوں نے ترکیہ کے عوام کیلئے جو کچھ کیا وہ آج ترکیہ کے اسکولوں، یونیورسٹیوں اور کالجز میں نصاب کا حصہ ہے۔تاہم رجب طیب ایردوان کے سماجی بہبود کے منصوبوں کی وجہ سے ترکیہ کے دور افتادہ علاقوں میں بھی لوگوں کو صحت، تعلیم، روزگار اور زراعت کی سہولیات اور صنعتی ترقی کے ثمرات مل رہے ہیں۔ آج دنیا کو تنازعات کا سامنا ہے، یوکرین کی جنگ نے عالمی برادری کیلئے خطرات پیدا کئے ہیں، یوکرین کی جنگ میں ترکیہ کے صدر نے جو دانش مندانہ حکمت عملی اپنائی وہ لائق تحسین ہے، اس جنگ کی وجہ سے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، پٹرول، خوردنی تیل اور خوراک کا درآمدی بل 25 ارب ڈالر سے زائد ہے، اسی تناظر میں شمسی توانائی، ہوا اور پانی سے بجلی کی پیداوار جیسے منصوبوں پر توجہ دی جارہی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کو مل کر ماحول دوست اقدامات اور مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے کام کرنا ہوگا اور اس ضمن میں دونوں ممالک کو ان شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔
دوسری جانب ترکیہ کی طرف سے بھی ہمیشہ پاکستان کے لئے محبت اورتعاون کا راستہ ہموار رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے وزیراعظم محمد شہبازشریف کے حالیہ دورہ کو اپنے گھر آمد پر خیرمقدم کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات قائم کرنے کو ترجیح دی ہے ۔انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ پاکستانی بہن بھائی ہمیشہ ترکیہ کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، ترکیہ کے عوام کے دلوں میں پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے خصوصی مقام ہے، پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہی نے ترکیہ کے عوام کو افسردہ کیا، اپنی استطاعت کے مطابق پاکستانی بہن بھائیوں کی امداد کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف رہا ہے، ہمیں پاکستانی بہن بھائیوں کی مشکلات کا اچھی طرح سے علم رہاہے، دہشت گردی کے خطرات کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ دفاعی تعاون کا ذکرکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ دفاعی تعاون دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ستون ہے، پاکستان اور ترکیہ ہر قسم کی دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مل کر کام کریں گے، دہشت گردی کے خلاف ہماری زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے۔استبول میں دہشت گردی کے واقعہ پر ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کو انصاف دینا ہماری ذمہ داری ہے، داعش کے خلاف ہم نے جنگ لڑی ہے، ہم دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف جنگ میں پرعزم ہیں۔ ترکیہ اپنی سرحدوں تک مخصوص نہیں بلکہ اپنی سرحدوں سے باہر بھی اپنے بہن بھائیوں کی مدد کر رہا ہے، پاک بحریہ کیلئے ملجم منصوبہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔اس میں دہرا ئے نہیں کہ وزیراعظم کے دورہ ترکیہ سے معاشی حالات سمیت دفاعی پیداوار کی صنعت میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔
٭٭٭٭٭