پاک فوج اور ملکی بقاو سا لمیت

کسی بھی ملک کی بقا اور سالمیت کا دارومداراس کے اداروں اور عوام کے درمیان تعلقات پر مبنی©© ہوتا ہے۔ یہ تعلقات جتنے مضبوط ہوں گے اس ملک کا دفاع بھی اتنا ہی مضبوط ہوگا اور عوام اور اداروںکے بیچ خلیج جتنی زیادہ ہوگی اس ملک کا دفاع اسی قدر کمزور ہوتا جائے گا۔ اسی لیے عوام اور حکومت کوان عناصر کو یکسر مسترد کر دینا چاہیے جو فوج اور عوام کے درمیان خلا پیدا کرنا چاہتے ہیں۔کچھ عرصہ سے مخصوص حلقے افواج پاکستان کے خلاف منظم مہم چلارہے ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی ریاست ہے جس کے اہم ستون انتظامیہ، عدلیہ، پاک فوج اور میڈیا ہیں۔عدلیہ اور پاک فوج کوغیر معمولی اہمیت کے پیش نظرآئینی تحفظ دیا گیا ہے ۔
کچھ عرصے سے مختلف سیاسی رہنماو¿ںکی جانب سے ایسے بیانات کا سلسلہ شروع ہوا جن میں فوج کے سنیئر عہدید اران کی تعیناتی کو متنازع بنا کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ مسلح افواج کے شعبہ¿ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے اس حرکت کی مذمت کی اور کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے، اس کے باوجود سنیئر سیاستدانوںکی جانب سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔ حکومت نے بھی ایسے بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سپاہی سے جرنیل تک سب فوجی بہادر ہیں اور ان کی حب الوطنی پر کسی صورت میں بھی شک نہیںکیا جاسکتا۔
پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے اورپاک فوج نے ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کے لیے بڑی محنت کی اور بہت قربانیاں دیں ۔ ماضی قریب میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کی بین الاقوامی تنظیم ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان پر بہت دباﺅتھا۔ اس تنظیم نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال رکھا تھا جس سے نہ صرف ملکی معیشت کو بہت نقصان ہو رہا تھا بلکہ بین الاقوامی معاملات بھی خراب ہو رہے تھے۔ ان معاملات کو پاک فوج نے خوش اسلوبی سے سنبھالتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوانے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کیے ۔
پاک فوج کے سربراہ کی تقرری بین الاقوامی حوالے سے بھی بہت اہمیت رکھتی ہے اور اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ آرمی چیف ملک کی مشرقی سرحد پر جوہری ہتھیاروں سے لیس حریف بھارت کے ساتھ نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کرتاہے۔ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع اور خطے کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث واشنگٹن اور بیجنگ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک کی حکومتیںپاکستانی فوج کے ساتھ براہِ راست تعلقات رکھتی ہیں۔ اسی طرح، معاشی بحران اور تاریخی سیلابوںسے نبردآزما ملک میںنئے آنے والے آرمی چیف ممکنہ طور پر سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے میں اہم کردارکر سکتے ہیں۔
پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے ۔ پاک فوج کے وہ سپاہی جو اپنے لہو سے ہماری آزادی کے چراغ جلا رہے ہیں ہم انھیں سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ سپاہی جو آگ برساتے سورج یا برف پوش پہاڑوں پر آکسیجن ختم کر دینے اور سانسیں نچوڑنے والی سخت سردی کے مقابل نبرد آزما ہیںبلاشبہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہویا کوئی ناگہانی آفت افواجِ پاکستان کے جوانوں اور افسروں نے ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور فرائض کی بجا آوری میں اپنی جانوں کی بھی پروا نہیں کی۔
یہی وجہ ہے کے محب وطن عوام افواجِ پاکستان کے بارے میں ہر طرح کے منفی پراپیگنڈاکو رد کرتے ہیں۔ خاکی وردی کا تقدس مٹانا ممکن نہیں کیونکہ اس سے فوج کے جذبہ¿ ایثار وقربانی کی داستانیں جڑی ہوئی ہیں اور اس ملک کی مٹی میں شہیدوں کا لہو گندھا ہوا ہے۔ یہ ایک خام خیالی ہے کہ چند عناصر اپنے مخصوص مفادات کے حصول کے لیے فوج سے عوام کو متنفر کرنے میں کامیاب ہو جائیںگے۔ ریاستی اداروںکے خلاف جھوٹی افواہوں کا مقصد ریاست کی فلاح و بہبود تو نہیں، ہاں مگر امن و امان کی صورتحال کو متاثر کرنا ضرور ہو سکتا ہے جو کوئی بھی محب وطن ہرگز نہیں کرسکتا۔ بقول پروین شاکر:
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مرجاناچاہیے