جنرل عاصم منیر اور پاک فوج
یہ ایک انتہائی خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کی فوج کے سپہ سالار اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی سٹاف کمیٹی کی تقرری کا عمل خوش اسلوبی سے انجام پا گیا ہے جس پر پاک فوج اور تمام سول و فوجی ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ دو ایسے جرنیل اب پاک فوج کی قیادت کریں گے جن کی تقرری کا سن کر ہی اس وقت بھار ت میں صف ماتم بچھ چکا ہے کیوں کہ پاک فوج کے نئے آرمی چیف حافظ جنرل عاصم منیر پاکستان کی فوج کے وہ واحد سپہ سالار ہیں جنہوں نے ایم آئی اور آئی ایس آئی کی سربراہی بھی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے بھارت پریشان ہو چکا ہے کہ بھارت کی عیارانہ چالوں سے آگاہ سپہ سالار کو چکما دینا اب بزدل دشمن کیلئے آسان نہیں ہو گا۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے پاک فوج کی جانب سے ملنے والی لسٹ کے مطابق سینئر ترین جنرلز کو یہ اہم عہدے سونپے ہیں اور انہوں نے یہ تقرریاں کر کے دشمنوں کے منہ بھی بند کر دیئے ہیں جو پاک فوج میں تقرر و تبادلوں کے نظام پر انگلیاں اٹھا رہے تھے۔ چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ سنبھالنے والے جنرل عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، وہ منگلا میں آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام کے ذریعے سروس میں شامل ہوئے اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔جنرل عاصم منیر کو فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی 23 ویں بٹالین میں کمیشن ملا تھا۔ موجودہ تعیناتی سے قبل کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر جی ایچ کیو میں تعینات تھے۔انہیں ستمبر 2018ء میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی اور انہوں نے 27 نومبر 2018ء کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر چارج سنبھالا تھااس کے بعد انہیں 2019ء میں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا تھا۔اس سے قبل وہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور فورس کمانڈر نادرن ایریاز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بطور لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر سعودی عرب میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ آفیسرز ٹریننگ سکول سے پاک فوج میں کمیشن حاصل کرنے والے جنرل عاصم منیر نے بہترین کارکردگی پر اعزازی شمشیر حاصل کی تھی اور وہ اعزازی شمشیر حاصل کرنے والے پاک فوج کے واحد سپہ سالار ہیں۔ پاک فوج کے نئے سربراہ کے متعلق بتانے سے قبل یہ بھی بتاتا چلوں کے ان کو پاک فوج کا سپہ سالار مقرر کرنے کے ساتھ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کیلئے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو یہ عہدہ تفویض کیا گیا ہے۔ ان کا تعلق سندھ رجمنٹ کی آٹھوں بٹالین سے ہے اور وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 76 لانگ کورس کا حصہ رہے ہیں۔انھوں نے بطور ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس بھی فرائض انجام دئیے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران انھوں نے انفنٹری ڈویژن بھی کمانڈ کیا ہے اور ان کی خارجہ امور پر مہارت کی وجہ سے انہیں جانا جاتا ہے اور فوج میں ان کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ کئی نازک مواقع پر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سول حکومتوں کی خارجہ امور پر معاونت کی ہے۔جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان، امریکہ مذاکرات میں بھی پاکستان کی نمائندی کی اور اس گروپ کا حصہ رہے جس نے افغان عمل میں حصہ لیا اور امریکہ کو افغانستان سے نکلنے پر مجبور کیا۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان اصلاحات کمیٹی میں بھی سرتاج عزیز کے ساتھ کام کیا اور تحریک انصاف کی حکومت میں چینی وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں بھی جنرل ساحر شمشاد مرزا شامل تھے جو اس بات کا مظہر ہے کہ پیشہ وارانہ امور پر مہارت کے ساتھ ساتھ انہیں خارجہ امور پر بھی گرفت حاصل ہے اور اب چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا چیئر مین بننے کے بعد ان کی صلاحیتیں مزید نکھر کر سامنے آئیں گی جو پاکستان کے مفاد میں انتہائی خوش آئند بات ہے۔ سپہ سالار جنرل حافظ عاصم منیر کی بات کریں تو وہ بھی ایک منجھے ہوئے سپاہی ہیں جو زمانے کے سرد و گرم حالات کا سامنا کرنے کے بعد اس منصب کی شان بڑھانے کیلئے آئے ہیں۔ایم آئی اور ایس آئی میں اپنا لوہا منوانے کے بعد اب انہیں پاک فوج کی کمان دی گئی ہے۔عاصم منیر کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ وہ اپنے کام کے ساتھ انتہائی مخلص ہو کر انہیں انجام دیتے ہیں اور پیشہ وارانہ امور پر وہ انتہائی ذمہ داری سے کام کرتے ہیں،جس پوزیشن پر بھی وہ تعینات رہے وہاں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے ضرور گاڑے ہیں۔ سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بھی ان کا گہرا تعلق رہا ہے وہ اس وقت سے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر ایکس کور تھے۔ اس دوران جنرل عاصم منیر نے سیاچن میں ڈویژن کمانڈ کی اور وہاں بھی بھارت کی چالوں کو ناکام بنایا۔ کیوں کہ وہ ماضی میں ایک نہیں دو خفیہ فورس کی سربراہی کر رہے ہیں اس لئے وہ دشمن کے تمام پینتروں سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ پاکستان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ کو کیسے ناکام بنانا ہے اور دشمن کی چالوں کا توڑ کیسے کرنا ہے۔ اس لئے جب ان کی تقرری کی منظوری صدر مملکت نے دی تب سے بھارت کے میڈیا پر واویلا کیا جا رہا ہے کہ اتنے جری، نڈر اور ہوشیار سپہ سالار کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارت کو اب مشکل پیش آئے گی۔
٭…٭…٭