یہ پاکستانی شودر
یقینی طور پر ڈی پی او لودھراں ، آر پی او ملتان اور آئی جی پنجاب جن کا آبائی ضلع بھی لودھراں ہی ہے ، اس واقعہ سے آگاہ نہیں ہونگے کہ دن رات کی مصروفیات میں مطالعہ کا وقت ہی کہاں ملتا ہے۔ یاددہانی کیلئے عرض ہے کہ جب اللہ تعالی نے قوم لوط پر عذاب کا حکم دیا تو فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے دست بستہ عرض کی اور تین انتہائی عبادت گزار افراد کا نام لیکر کہا کہ یہ تین صالحین بھی تو اسی بستی میں مقیم ہیں اور دن رات عبادت کرتے ہیں حکم ہوا کہ وہ صالح ہیں مگر مصلح نہیں ۔ وہ دوسروں کو برائی سے روکتے نہیں اور نیکی کا حکم نہیں دیتے لہذا روایات کے مطابق عذاب کی لپیٹ میں سب سے پہلے وہی آئے۔پنجاب کے 36 اضلاع کے کمانڈر کو اگر اپنے ضلع میں ہونے والی ناانصافی اور ظلم کا علم نہیں تو پھر ان کی اصول پسندی ، نیکی ، میرٹ کی پاسداری اورایمانداری کس کام کی۔ جو اپنے ہی پولیس ملازمین کو انصاف دینے کی بجائے اسے20 سالہ ملازمت سے، قبضہ مافیا اور مشکوک کاروباری گروپ کو خوش کرنے کیلئے محروم کردے اور جسے اپنے ہی ضلع میں ڈھائے جانیوالے ظلم کا علم نہ ہو ۔ جو اپنے ہی ضلع میں ڈی پی او کی تعیناتی کے حوالے سے 40 ویں کامن کے جونیئر آفیسر کا انتخاب کرے تو وہاں میرٹ اور اصول پسندی کی امید رکھنا چیل کے گھونسلے میں ماس ڈھونڈنے کے مترادف ہے ۔
نوائے وقت ملتان کے دفتر میں لودھراں کے چار انتہائی طیب شہرت کے حامل افراد کے ہمراہ دراز قد مظہر اقبال زاروقطار رو رہا ہے اور نوائے وقت کو اُصول پسنداخبار اور اپنی آخری اُمید سمجھ کر مددکیلئے آیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد کی کثرت اور انکے لاتعداد سرپرستوں کے حوالے سے لودھراںکئی دہائیوں سے بدنام ضلع ہے اور جب ہرپولیس آفیسر ان جرائم پیشہ افراد کے علاوہ انکے سہولت کاروں سے مکمل طور پر آگاہ ہو تو یقیناً ضلع لودھراں کے سپوت آ ئی جی پنجاب راؤ سردار بھی بخوبی واقف ہوں گے کہ انکے عزیز واقارب تو اس کی شہر سیاست میں بھی اچھا خاصا اثر و رسوخ اور تعارف رکھتے ہیں ۔ مظہر اقبال برخاست شدہ ہیڈ کانسٹیبل ہے، اس کی آنکھیں نہیںدل رو رہا تھا اور جب کوئی مرد دل سے کرب کی حالت میں سسکیاں بھرے تو وہ سسکیاں رب کائنات کے حضور رد نہیں ہواکرتیں۔
لودھراں بدقسمت ضلع ہے جہاںاس سے قبل گلگت سے آنیوالے سابق ڈی پی او ہزاروں افراد کا قرار لوٹ کر چلے گئے اور اب موجودہ ڈی پی او بھی انہی چند پٹھانوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں جن کی شہرت سے سوائے ضلع کے اہم افسران کے سارے کا سارا شہر بخوبی آگاہ ہے ۔ سابق ہیڈ کانسٹیبل مظہر قبال کا جرم یہ ہے کہ اس نے ضلع لودھراں کے سب سے بڑے سہولت کار ہاشم خان پٹھان کی اراضی سے ملحقہ 14 مرلے زمین کئی سال قبل خریدی جس کا کھیوٹ نمبر 652/640 ہے اور یہ علیحدہ کھیوٹ ہے جبکہ ہاشم خان پٹھان کی اراضی کا کھیوٹ نمبر 221/207 ہے ۔ وہ اپنے پلاٹ پر چار دیواری کی بحکم عدالت تعمیر شروع کرتا ہے تو اس پر براہ راست فائرنگ ہوتی ہے ۔ اینٹ لگنے سے سر بھی پھٹ جاتا ہے مگر اسکے پیٹی بند بھائی مخالف پارٹی کا فرضی میڈیکل قبول کرتے ہوئے اپنے ہی زخمی ملازم کیخلاف ایف آئی آر درج کر لیتے ہیں۔ قبل ازیں سابق ڈی پی او موقع دیکھنے آتے ہیں تو اگلے ہی روز مظہر اقبال کا سارا ملبہ اور بلڈنگ میٹریل غائب کردیا جاتا ہے۔
پٹواری ،تحصیلدار ، اسسٹنٹ کمشنر تمام ریکارڈ کا معائنہ کرنے کے بعد مظہر اقبال کے مؤقف کو درست قرار دیتے ہیں اور ہاشم خان پٹھان کے قبضہ کوناجائز اور جھوٹا ، ریجنل پولیس آفیسر ملتان ساری بات سن کر ڈی پی او کو میرٹ پر کارروائی کا حکم دیتے ہیں اور اس حکم کی تعبیر اسی طرح الٹی ہوجاتی ہیں جیسے بندہ خواب میں کچھ دیکھتا ہے اور تعبیر بالکل ہی الٹ نکل آتی ہے۔ آر پی او کے حکم کے باوجود تھانہ سٹی کا رئیس نامی انسپکٹر یہ کہہ کر پٹھان کو ناجائز قبضہ کروا دیتا ہے کہ مجھے ہاشم خان کے حق میں اپنی موجودگی میں دیواریں بنوا کر 24 گھنٹے میںاوپر رپوٹ دینی ہے ۔ ناجائز تعمیر جاری رہتی ہے ۔ اس دوران 15 پر متعدد بار کال کی جاتی ہے ، جس کا ریکارڈ موجود ہے پھر حیران کن طور پر اسی وقت ڈی پی او فلیگ مارچ کرتے ہوئے موقع سے گزرتے ہیں مگر جھگڑے کا نوٹس نہیں لیتے اور کترا کر نکل جاتے ہیں ۔
اس ساری صورتحال پر ہر طرف سے مایو س ہوکر ہیڈ کانسٹیبل بطور انچارج گارڈ خزانہ لودھراں مورخہ 16 اکتوبر 2020ء کو رپٹ برائے اطلاع روانگی لکھ دیتا ہے جس کا متن یوں ہے ۔وقت 7.35 بجے دن درج ہے کہ اس وقت اطلاع بذریعہ موبائل فون پا کر بر رسیدگی موقع سٹی کمرشل سنٹر اپنے ملکیتی پلاٹ پر پہنچا ہوں جو کہ موقع پر ہاشم پٹھان وغیرہ و فیاض آرائیں موجود تھے۔ جنہوں نے مجھے اسلحہ کے زور پر دھمکیاں دیں اور مجھے قتل کرنا چاہا اور وہ میرے پلاٹ پر زبردستی قبضہ کر رہے تھے۔ میں نے ریسکیو 15 پر کال کی تو لیاقت علی اے ایس آئی نے کہا کہ ہم کچھ نہ کر سکتے ہیں۔قبل ازیں موجودہ ڈی پی او صاحب نے زیر دفعہ 145 ض ف کارروائی کروائی تھی جو مورخہ 2-10-2021 کو میرے حق میں ہو چکی ہے اور رپورٹ ریونیو بھی سائل کے حق میں ہو چکی ہے اور آر پی او صاحب ملتان بھی جولائی 2021 میں رپورٹ بھجوا چکے ہیں کہ بر رسیدگی موقع ایس ایچ او سٹی معاملہ حق کروائیں لیکن ہاشم پٹھان کے زور پر کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ہے۔
بیچارہ ہیڈ کانسٹیبل ’’ذات دی کوڑھ کِرلی تے شتیراں نوں جھپے ‘‘ اس ’’معمولی انسان ‘‘کو کیا معلوم کہ اس قسم کی ایک رپٹ اپنے ہی تھانے کے روزنامچہ میں کئی سال قبل ایس ایچ او تھانہ ٹبہ سلطان پور نے ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک سابق آئی جی ریلوے کے خلاف بھی لکھی تھی ۔مگر ’’پاکستانی برہمن‘‘ کلاس کے خلاف’’ شودروں کے لکھے کی کیا اہمیت۔‘‘یہ ’’ پاکستانی شودر ‘‘ روز محشر تک انتظار کریں ۔