ملک بھر میں پٹرول پمپس کی ہڑتال
آل پاکستان پٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن کی گزشتہ روز سے غیرمعینہ مدت کیلئے ملک بھر میں ہڑتال جاری ہے۔ مرکزی رہنماء پٹرولیم ڈیلرز ماجد انصاری کا کہنا ہے کہ 6 فیصد مارجن ہونے تک حکومت سے مذاکرات نہیں ہونگے جبکہ سیکرٹری پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نعمان بٹ نے کہا ہے کہ حکومت نے مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرائی لیکن ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ ہم پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انکے مارجن پر نظرثانی کیلئے سمری ای سی سی میں پہلے ہی پیش کی جا چکی ہے جس کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائیگا۔ ترجمان وزارت پٹرولیم کے مطابق پاکستان سٹیٹ آئل ( پی ایس او)‘ شیل‘ ٹوٹل اور دیگر کمپنیز کے پٹرول پمپ کھلے رہیں گے۔ اس وقت لاہور میں 80 فیصد سے زیادہ پمپس بند پڑے ہیں جن میں پی ایس او ‘ شیل بھی شامل ہیں جن کے بارے میں وزارت پٹرولیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہڑتال کا حصہ نہیں ہونگے۔ پٹرول پمپس ایسوسی ایشن نے پانچ روز قبل حکومت سے 6 فیصد مارجن بڑھانے کا مطالبہ کیا تھاجس کیلئے حکومت کی جانب سے ایسوسی ایشن کو اسکی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی لیکن ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے ایسوسی ایشن سے رابطہ نہیں کیا جس کا خمیازہ پٹرول پمپس ایسوسی ایشن کی ملک بھر میں ہڑتال کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے لوگ دفتروں‘ کارخانوں اور دیگر کاروباری اداروں میںنہیں پہنچ پائے۔ پٹرول پمپس پر پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی میں تعطل پر اوگرا نے نوٹس لے لیا ہے اور ماکیٹنگ کمپنیوں کو بلاتعطل فراہمی کی ہدایت کی ہے اور سپلائی میں تعطل کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں کی یقین دہانی بھی کرائی ہے اسکے باوجود پمپس ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں ہڑتال کرکے عوام کو اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومت کو ایسے معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں جس سے معمولات زندگی متاثر ہونے کا اندیشہ ہو۔ اگر حکومت نے اضافہ کی یقین دہانی کرائی ہے تو اس پر فوری عملدرآمد کرنا بھی اسکی ذمہ داری ہے۔ پمپس ایسوسی ایشن کا 6 فیصد مارجن میں اضافہ کا مطالبہ اگر جائز ہے تو حکومت کو مذاکرات سے اس مسئلہ کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کو یقینی بنا کر عوام کو مزید پریشانی سے بچایا جا سکے۔