شہریوں کے قتل کیخلاف ہڑتال کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے
سرینگر (کے پی آئی )مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں معصوم شہریوں کے قتل کے خلاف جمعرات کو دو روزہ ہڑتال شروع ہوگئی، دو روزہ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپرنظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے دی تھی۔کے پی آئی کے مطابق سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی کم رہی،سرینگر شہر جہاں حالیہ دنوں میں قابض فوج نے دو جعلی مقابلو ں کے دوران سات شہریوں کوجعلی مقابوں کے دوران قتل کیا میںسیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے جگہ جگہ قابض فوجی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں اورشہر فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہا ہے اور احتجاجی ہڑتال سے ہوکا عالم ہے اور روزمرہ زندگی مفلوج ہے تاہم سخت ترین سیکورٹی کے باوجود سرینگر اور وادی کے دیگر مقامات پر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارت کے خلا ف اور آزادی کے حق میں نعر ے بلند کئے ،قابض بھارتی فوج نے بدھ کی شام پانچ بجے اس وقت رام باغ میں تین کشمیری نوجوانوں کو گاڑی سے اتار کر فائرنگ میں یہ دعوی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا کہ ان کا تعلق مجاہدین تنظیم سے تھا،واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاںگاڑیوں اور لوگوں کی بھار ی بھیڑ تھی اور چھاپڑی فروشوں کے آگے بھی بری تعداد میں لوگ خریداری کررہے تھے ۔دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے سروں پر لاٹھی یا بندوق رکھ کر جموںوکشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط جاری نہیں رکھ سکتی ۔بھارت کو کشمیریوں کو اپنی شناخت واپس کرنے کے علاوہ مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا، بانہال کے گائوں نیل میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی طاقتور قوم نے بندوق کے زور پر لوگوں پر حکومت نہیں کی اور بھارت بھی کشمیریوں کے سروںپر لاٹھی یا بندوق رکھ کرمقبوضہ علاقے پر اپنا قبضہ برقرارنہیں رکھ سکتا ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ جیسی عالمی طاقت بھی فوجی طاقت کے بل پر افغانستان پر حکومت کرنے میں ناکام رہا اور باآخر اسے وہاں سے جانا پڑا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے دفعہ 370کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا کیونکہ کشمیری عوام اپنی شناخت اور عزت ووقارکی واپسی چاہتے او روہ بھی سود سمیت واپسی چاہتے ہیں۔
کشمیر