بھارت میں دلی چلو، کسانوں کی ملک گیر ہڑتال شروع

بھارت میں کسانوں کی تقریبا تمام تنظیموں نے کاشتکاری اور مزدوری سے متعلق حکومت کے نئے قوانین کے خلاف احتجاج کے لیے جمعرات 26 نومبر کو 'دلی چلو کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ملک گیر ہڑتال شروع کی جس کا ملک کے بہت سے علاقوں میں کافی اثر پڑا ہے۔ 26 نومبر بھارت میں 'یوم آئین ہے اور اسی مناسبت سے 26 اور 27 نومبر کو اس احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی میں کسانوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی۔ شہر میں ان کے داخلے کو روکنے کے لیے سرحدی علاقوں میں بڑی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی ہے۔ راجستھان اور ہریانہ جیسی ریاستوں سے آنے والے کسانوں کو روکنے کے لیے سخت کارروائی بھی کی گئی ہے۔ ہریانہ کی پولیس نے مارچ میں شامل ہونے کے لیے نکلنے والے کسانوں پر آنسو گیس کے شیل داغے اور بھیڑ کو منشتر کرنے کے لیے تیز دھار سے پانی بھی پھینکا۔ پنجاب سے کسانوں کا ایک بڑا گروپ ٹریکٹر اور ٹرالیوں پر سوار ہوکر دہلی کے لیے نکلا تھا، جسے روکنے کے لیے ہریانہ کی پولیس نے ٹرک اور بسیں کھڑی کر کے شاہراہ کی ناکہ بندی کی کوشش کی۔ تاہم مارچ کرنے والے کسان پولیس کے سامنے ڈٹ گئے اور تقریبا دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد کسان اپنے ٹریکٹروں سے وہ تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہریانہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔دہلی پولیس نے نوئیڈا اور گڑگاوں جیسے ان تمام علاقوں کے میٹرو اسٹیشنوں کو بند کر دیا ہے، جو سرحدی علاقوں میں قائم ہیں اور جو کسان پنجاب سے دہلی پہلے ہی پہنچ گئے تھے انہیں پولیس حکام گرودواروں سے حراست میں لے رہے ہیں۔ دہلی میں کسانوں کے مارچ کو ناکام بنانے کے لیے مودی کی حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں اور شہر کے ہر جانب سکیورٹی کا ایسا پہرہ ہے کہ ان کا داخلہ بہت مشکل لگ رہا ہے۔