حکومت بچوں پرجنسی تشدد کے سد باب کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے: صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بچوں پرجنسی تشدد کے سد باب کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے-وہ آج یہاں بچوں پر جنسی تشدد کے حوالے سے منعقدہ ایک ورکشاپ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے-صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور و حقوق انسانی اعجاز عالم آگسٹین، چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد، کنٹری کوآرڈی نیٹر مسلم چیریٹی زبیر شاہ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی-ورکشاپ کا انعقاد چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب نے مسلم چیریٹی برطانیہ کے اشتراک سے کیا تھا-راجہ بشارت نے کہا کہ کچھ برسوں سے بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے لہذا بچوں پر جنسی تشدد کی وجوہات اور روک تھام کے لیے اقدامات کے حوالے سے اس ورکشاپ کا انعقاد خوش آئند ہے-انہوں نے کہا کہ بچوں اور خواتین پر جنسی تشدد کے مجرمان کے لیے مزید سخت قوانین لائے جا رہے ہیں -جیسا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر لائے جانے والے آرڈیننس میں سخت ترین سزائیں رکھی گئی ہیں -انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے زینب الرٹ کا قانون بھی اس سمت میں ہماری حکومت کا اہم اقدام ہے-راجہ بشارت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پولیس کے فوری ایکشن کے لیے ون فائیو کے نظام کو سنٹرلائز کر دیا ہے-ان کا کہنا تھا کہ تعزیرات پاکستان میں بھی تمام قوانین موجود ہیں لیکن ان پرموثرعملدرآمد نہیں ہوتا-انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشرہ متاثرہ بچے اور خاندان کے لیے آسانیوں کی بجائے مشکلات پیدا کرتا ہے-وزیرقانون نیکہا کہ اس سماجی برائی کے خاتمے کے لیے والدین، اساتذہ، میڈیا اور سول سوسائٹی کو ملکر کام کرنا ہو گا- انہوں نے کہا کہ سخت قوانین کے ساتھ ساتھ بچوں، والدین، اساتذہ سمیت سب کے شعور کی آگاہی بہت ضروری ہے-ورکشاپ کی سفارشات کو نئی قانون سازی میں ضرور شامل کیا جائے گا.اعجاز عالم آگسٹین نے تجویز پیش کی کہ بچوں پر جنسی تشدد سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کا مواد تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے جبکہ سارہ احمد نے کہا کہ نئے قوانین میں زیادتی کے شکار بچوں اور انکے والدین کے تحفظ کی شقیں بھی شامل کی جائیں.ورکشاپ کے اختتام پر راجہ بشارت نے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے-