امید کی کرن
پاکستان میں پانچویں رائے شماری 1998 ء می جبکہ چھٹی رائے شماری 2017 ء میں ہوئی پانچویں رائے شماری میں معذور افراد کی شرح ہماری کل آبادی کا 2.38 فیصد بتائی گئی تھی اور ان کی تعداد تقریبا 10لاکھ کے ظاہر کی گئی سرکاری اعداد شمار کے مطابق حیران کن طور پر 2017ء میں کی جانے والی چھٹی رائے شماری کے نتائج میں یہ شرح کم ہو کر0.50 فیصد رہ گئی اگر چہ یہ ایک اچھی خبر ہے لیکن اس بارے میں عالمی حقائق اور منظر نامہ متضاد تصویر پیش کر رہا ہے ترقی یافتہ ممالک میں ناروے ایک اہم ملک ہے جہاں معذور افراد کی شرح کل آبادی کا 17فیصد ہے اب یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک ترقی پزیر ملک پاکستان میں معذور افراد کیشرح0.50فیصد سے بھی کم ہو جائے جبکہ ناروے میں علاج و معالجہ کالیول ،صحت کے بنیادی مراکز کی تعداد اور معذور افراد کیلئے مختص بجٹ کا پاکستان کے ساتھ کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا زندہ قومیں کبھی حقائق کو نظر انداز نہیں کرتیں بلکہ حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی بناتیں ہیں تاکہ مستقبل میں پیش آنے والے چیلنجز سے نمٹا جاسکے ایک مصدقہذرائع کے مطابق ہمارے ملک میں معذور افراد کی شرح کل آبادی کا تقریبا15 فیصد ہے رائے شماری میں یہ شرح اس لئے شامل نہیںہوتی کیونکہ رائے دہندہ معذور کی تعریف نہیں جانتے اور خاندان کے معذور افراد کو بھی رائے شماری کے موقع پر معذور ظاہر نہیں کرتے خصوصا یہ رجحان بچوں میں پائی جانے والی معذوری بارے ضرور دیکھا جاسکتا ہے دیہی علاقوں میں معذور صرف حادثات میں معذور ہونے والے فرد کو سمجھا جاتا ہے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے حکمت عملی بنائی جائے اور معذور افراد کو علاج کے ذریعہ بحالی اور انہیں معاشرہ کا کارآمد فرد بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی جائے اور ایسے ادارے بنائے جائیں جہاں معذوری کو مجبوری نہ بننے کا جذبہ پیدا کیا جائے اور معاشرہ کے ان افرادکو تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنایا جائے چند روز قبل کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی اسلام آباد کے شعبہ بائیو سائنسز کے طلباء نے معذور افراد کے علاج اور تعلیم و تدریس کیلئے قائم کئے جانے والے معروف ادارے ہیلپنگ ہینڈ انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز مانسہرہ بارے ایک تحقیقی سروے رپورٹ تیار کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ100مریض روزانہ اس ادارے میں اپنے جسم کے کسی حصہ کی معذوری کے علاج کیلئے آتے ہیں اور یہ تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے
طلباء نے ادارے کا تعارف کچھ ان الفاظ میں کرایا گیا'' ہیلپنگ ہینڈانسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز سرزمین ہزارہ میںقائم ایک ایسا ادارہ ہے جس کا وجود علاقہ کے عوام کیلئے ایک نعمت سے کم نہیں اس ادارے میں معذور افراد کے علاج کے متعلقپانچ شعبے فعال کردار ادا کر رہے ہیں، اس ادارے سے روزانہ100مریض مستفید ہوتے ہیں مستحق افراد کیلئے تمام سہولیات مفت ہیں اور صاحب استطاعت اپنی مالی استعداد کے مطابق فیس ادا کرتے ہیں ڈاکٹرز اور سٹاف رنگ و نسل،قبیلے وقوم اورمذہب و ذات کی تفریق کے بغیر عوام کی خدمت کر رہے ہیں ''فیزیکل تھراپی'' کے شعبہ میں ادویات کے استعما ل کے بغیر'' ایکسر سائز'' کے ذریعہ فالج، لقوہ، پولیو، گھنٹھیا، جوڑوں کا درد، عرق النسا،ٹیڑھے پائوں، آپریشن کے بعد پٹھوں کی اکڑاہٹ اور پٹھوں کی کمزوری کا علاج کیا جاتا ہے اس طرح '' آکو پیشنل تھراپی'' کے شعبہ میں پیدائشی طور پر یا پیدائش کے پہلے پانچ سالوں میں کسی بیماری کی وجہ سے نقائص رہ جا نے والے بچوں کا علاج کیا جاتا ہے جسمیںجسمانی اور دماغی کمزوری، گردن کا کنٹرول نہ ہونا، کھڑے ہونے اور چلنے میں دشواری، پٹھوں کا کھنچائو، پٹھوں کا ڈھیلا پن، چھوٹے یا بڑے سر والے بچے اور جسم کے کسی حصے کا کمزور ہو جانا جیسے امراض شامل ہیں جبکہ '' آرتھوٹیکس'' کے شعبے میں ایسے افراد کا علاج کیا جاتا ہے جن کے تمام اعضا پورے ہوتے ہیں لیکن کسی وجہ سے کمزور رہ جاتے ہیں اور اس کمزوری کی وجہ سے وہ زندگی کی دوڑ میں دوسروں دوستوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں ایسے تمام افراد کو مصنوعی سہاروں کی مدد سے اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ اپنی ان کمزوریوں پر قابو پا کر بغیر کسی سہارے کے زندگی کی دوڑ میں دوسروں شانہ بشانہ چل سکیں'' پراس تھٹیکس'' کے شعبے میںایسے افراد جن کا کوئی عضوپیدائشی طور پر نہ ہو یا کسی حادثہ کی صورت میں ضائع ہو گیا ہو ایسے افراد کو جدید ٹیکنالوجی سے بنائے گئے مصنوعی اعضا لگائے جاتے ہیں اور'' لینگویج پیتھالوجی ''کیشعبہ میں بولنے میں دشواری پیش آنے والے افراد کوبولنا سیکھایا جاتا ہے طلباء نے اپنی سروے رپورٹ میں یہ حیران کن انکشاف کیا کہ ادارہ اپنے انتہائی محدود بجٹ میں یہ تمام کام کر رہا ہے ادارے سے روزانہ فیضیاب ہونے والے100 مریضوں میں سے ہر مریض پر ادارہ 1000روپے خرچ ہو رہا ہے یہ ادارہ محب وطن درد دل رکھنے والے امریکی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (اکنا) کی سرپرستی اور اس تنظیم کے ذیلی ادارے ہیلپنگ ہینڈ کے زیر انتظام دکھی انسانیت کی خدمت سرگرم ہے جبکہ ہیلپنگ ہینڈ امریکہ پاکستان میں اپنے رجسٹرڈ ٹرسٹ ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ(ایچ ایچ آرڈی) کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں غریب اور مستحق پاکستانی عوام خدمت
ا پنے دیگر فلاحی پراجیکٹ کے ذریعہ بھی کررہی ہے ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ کے شعبہ بحالی معذور اطفال کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں صوبہ سند ھ میں شہید بینظیر آباد کے پیکے میں دیر، بلوچستان میںکوئٹہ اور پنجاب میںچکوال میں بحالی معذور اطفال مراکز بھی قائم کئے ہیں یہ مراکز 1200معذوراطفال کی جامع بحالی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ مراکز معذور افراد کو ہیلپنگ ہینڈانسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز مانسہرہ کے ماہر معالجین کی خدمات بھی فراہم کر رہے ہیںجس سے مریض کو اپنے علاقہ میں بنیادی طبی سہولیات میسر ہیں
15سال قبل مانسہرہ شہر سے ذرا دور زلزلہ متاثرین کے علاج کیلئے قائم ہونے والے یہ ادارہ معذور افراد کی ذہنی وجسمانی بحالی کے علاج اور اس شعبہ میں تعلیم وتدریس کا ملکی مثالی ادارہبن چکا ہے جہاںجذبہ خدمت سے سرشار ڈاکٹرز مسیحا بن کر اپنے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں ادارے کی لاگ بک میں قومی و بین الاقوامی شخصیات ، پارلیمنٹرین ، عوامی نمائندوں اور معروف صحافیوں نے اپنے تاثرات و خیالات لکھے ہیں.جس میں انھوں نے ادارے کی منفرد خصوصیات کا اعتراف کیا ہے اور ادارے میں آنا اپنے لئے ایک اعزاز قرار دیا ہے لوگ ملک کے طول و عرض سے یہاں آتے ہیں اور اپنے مرض کی دوا پا تے ہیں بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کو کوشش کرنے کا پابند بنا یا ہے ( لیس للانسان الا ما سعی) آج چہار سو چھائی تاریکی میں اپنے حصے کی شمع جلانا بھی ایک کٹھن کام ہے الحمد للہ مملکت خداداد میں ایسا ہورہا ہے اور ہوتا رہیگا (انشاء اللہ ) ہر سال 3دسمبر عالمی یوم معذورکے موقع پر ادارے میں اہم تقریب منعقد ہو تی ہے جو کہ حسب روایت اس سال بھی منعقد ہوگی جس میں ملک بھر سے اس ادارے سے مستفید ہونے والے افراد شریک ہوتے ہیںاور اپنے تجربات ادارے میں زیر علاج دوستوں کوبتا تے ہیں ماضی میں اپنی بحالی کا خواب دیکھنے والے معاشرے کے یہ ''کارآمد''افراد اپنے'' دوستوں '' میںایک کامیاب کیس سٹڈی کے طور پر پیش ہوتے ہیں پھر کوئی بتاتا ہے کہ وہ اس ادارے میں سہاروں کی مدد سے آیا اور بے آسروںکا سہارا بن کر گیا کسی کی زباں کی بند گرہیں معجزانہ طور پر کھلیں اور وہ خوشی سے پکار پکار کر بتاتا ہے میں جب علاج کیلئے آیا تھا بول نہیں سکتا گونگا تھا، اب میں گونگا نہیں ہوںبول سکتا ہوں دیکھو دوستو! اللہ تعالیٰ نے میری قوت گویائی مجھے لوٹادی ہے اور میں سجدہ ریز ہوں اے پرودگار اور تیرا شکر بجا لاتا ہوں اگرچہ اس کی آوازا نقارخانہ میں طوطی کی صدا ہوتی ہے لیکن اس کی زباں سے نکلے ہوئے معصومانہ الفاظ سینہ چیر کر دل کی گہرائیوں میں اتر جاتے ہیں اس تحقیقی رپورٹ کے مطالعہ کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی قوم کے معذورافراد کی بحالی کیلئے ' ہیلپنگ ہینڈانسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز مانسہرہ جیسے ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں مذہبی اقدار کے جذبہ سے سرشا ر محب وطن ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹیم مریضوں کی خدمت میں مصروف ہو اور ان کا یہ عزم ہو کہ معاشرہ کے معذور افراد ہو معاشرہ کا کارآمد فرد بنائیں گے
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہوتو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی