کورکمانڈرز کانفرنس میں بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش اور دفاع وطن کیلئے مکمل تیار ہونے کا عندیہ
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج ریاستی اداروں اور قوم کی تائید و حمایت سے داخلی اور بیرونی چیلنجوں کو ناکام بنانے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ روز جی ایچ کیو میں منعقدہ 237ویں کورکمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم پاکستان کے عوام کی خوشحالی اور استحکام کیلئے ان چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کریں۔ انہوں نے تمام کمانڈروں کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی غلط مہم جوئی کیخلاف مادر وطن کے بھرپور دفاع کیلئے ہمہ وقت چوکس اور تیار رہیں اور کرونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر درکار اقدامات اور اس ضمن میں قومی کوششوں کی مکمل معاونت کیلئے بھی اقدامات یقینی بنائیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے جیوسٹرٹیجک‘ علاقائی اور قومی سلامتی کے ماحول‘ سرحدوں اور کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں قتل و غارت گری کی صورتحال پر غور کیا اور افغان امن عمل میں مثبت پیش رفت کا بھی مفصل جائزہ لیا۔
شرکائے کانفرنس نے ناقابل تردید شواہد کے پس منظر میں بھارت کی طرف سے ریاستی دہشت گردی اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی سرگرمیاں‘ پاکستان کے اندر بالخصوص آزاد جموں و کشمیر‘ گلگت بلتستان اور بلوچستان میں انتشار پیدا کرنے کیلئے دہشت گردی کی مالی سرپرستی میں ملوث ہونا اور دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرنے جیسی کوششیں خطہ کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کنٹرول لائن کے ساتھ رہنے والے نہتے شہریوں کی بھارتی فوج کی فائرنگ سے حفاظت کیلئے تمام درکار اقدامات اٹھائے جائینگے۔
بھارت درحقیقت ایک جنونی‘ انتہاء پسند اور دہشت گرد ریاست ہے جس کے حکمران دہشت گردی کے ذریعے ہی اکھنڈ بھارت والے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔ اس معاملہ میں پاکستان اسکے خصوصی ہدف پر ہے جس کی سلامتی کیخلاف وہ قیام پاکستان کے وقت سے ہی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہی سازشوں کی بنیاد پر بھارت نے ریاست جموں و کشمیر میں اپنی افواج داخل کیں اور اسکے بڑے حصے پر اپنا تسلط جمایا جبکہ یہ بھارتی بدنیتی درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی تھی۔ اسی بدنیتی کے تحت بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھی سازشوں میں مصروف ہوگیا جن میں کشمیر کے راستے پاکستان آنیوالے دریائوں کا پانی روک کر اس پر آبی دہشت گردی مسلط کرنے کی سازشیں بھی شامل ہیں جبکہ وہ خود کو ایٹمی قوت بنا کر بھی پاکستان کی سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کر چکا تھا۔ اگر پاکستان نے اس بھارتی بدنیتی کو بھانپ کر خود کو ایٹمی قوت سے سرفراز نہ کیا ہوتا تو پاکستان کو دولخت کرنے کے بعد وہ باقیماندہ پاکستان کو بھی کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا۔ جب پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کے آگے مکار ہندو بنیا لیڈرشپ کی ایک نہ چلی تو انہوں نے آبی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اس وطن عزیز کو گولہ بارود والی دہشت گردی کے ذریعے بھی لہولہان کرنے کی گھنائونی حکمت عملی طے کرلی جس کے تحت بھارت نے کابل انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کے تحت افغان سرزمین پر اپنے دہشت گردوں کو تربیت دیکر دہشت گردی کے لوازمات سمیت افغان سرحد سے پاکستان میں داخل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ بھارتی ’’را‘‘ نے اس مقصد کے تحت بلوچستان میں اپنا دہشت گردی کا نیٹ ورک بھی قائم کرلیا اور پھر انہی سازشوں کے تحت مقبوضہ وادی اور خود بھارت کے اندر بھی دہشت گردی کراکے اس کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا شروع کر دیا۔
ان بھارتی سازشوں کو ہندوتوا کی پرچارک بی جے پی کی مودی سرکار کے ماتحت زیادہ تقویت حاصل ہوئی کیونکہ مکتی باہنی کا رکن ہونے کے ناطے نریندر مودی کا اپنا ایجنڈا بھی پاکستان پر شب خون مارنے کا تھا۔ اس ایجنڈے کے تحت ہی مودی سرکار نے اپنے اقتدار کے پہلے دن سے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھائی اور بھارت کے اندر پاکستان دشمن جذبات کو ہوا دی جبکہ پاکستان اور مسلم دشمنی کے یکساں ایجنڈے کے تحت ٹرمپ اور مودی میں گٹھ جوڑ ہوا تو بھارت کے دہشت گردانہ عزائم بھی پھیلتے گئے جس سے خطے کے دوسرے ممالک کی سلامتی بھی چیلنج ہوتی نظر آئی۔ مودی سرکار کے پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے جموں اور لداخ میں تقسیم کرکے بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کے اقدام کے پس منظر میں بھی چین سمیت پورے خطے کی سلامتی تاراج کرنے کی سازشیں شامل تھیں۔ جن کی بنیاد پر بھارتی فوجوں نے لداخ کے راستے چینی فوجوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا سلسلہ شروع کیا اور وہاں سے منہ کی کھانے کے بعد بھارتی فوجوں نے مقبوضہ وادی میں اور ساتھ ہی ساتھ کنٹرول لائن پر پاکستان کیخلاف بھی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ شروع کر دیا جسکے دوران بالخصوص ملحقہ شہری آبادیوں کو فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنایا جانے لگا۔
ایسی کارروائیوں سے بھارت درحقیقت پاکستان پر باقاعدہ جنگ مسلط کرنے کا موقع نکالنا چاہتا ہے جبکہ ان بھارتی جنونی عزائم کو ناکام بنانے اور بھارتی سورمائوں کو فوری اور بھرپور جواب دینے کیلئے عساکر پاکستان بھی ہمہ تن مستعد و چوکس ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصہ میں یکے بعد دیگرے 9 بھارتی جاسوس ڈرون گرا کر اور اسی طرح بھارتی فضائیہ کی گزشتہ سال 26؍ فروری کی جارحیت کا 27 فروری کو دو بھارتی جہاز مار گرانے کی صورت میں مسکت جواب دے کر بھارتی توسیع پسندانہ عزائم خاک میں ملا چکی ہیں اور آئندہ بھی کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے ہمہ وقت چوکس ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان نے ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ دو ڈوژیئر تیار کرکے بھارت کا مکروہ دہشت گرد چہرہ اقوام عالم کے سامنے بے نقاب کیا ہے جبکہ ایک امریکی جریدہ ان ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔ اسی تناظر میں ہماری عسکری قیادتیں کورکمانڈرز کانفرنسوں میں دشمن کو مسکت جواب دینے کے عزم کا اظہار اور حالات کے تقاضاوں کے مطابق نئی صف بندی کرتی ہیں۔ چنانچہ گزشتہ روز بھی کورکمانڈرز کانفرنس میں دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کے ٹھوس عزم کا اظہار کیا گیا۔ اسی طرح ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بھی پاکستان مخالف بھارتی مہم کے پس پردہ مقاصد کو بے نقاب کیا گیا اور اقوام عالم کو باور کرایا گیا کہ دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے بعد بھارت نے پاکستان مخالف مہم تیز کی ہے۔
اس صورتحال میں پاکستان کیخلاف بھارتی مہم جوئی بھی بعیدازقیاس نہیں اس لئے عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی محفوظ کرنے کیلئے اب بھارتی ہاتھ روکنے کی ٹھوس حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ پاکستان نے بہرصورت اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا ہے جس کیلئے وہ اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی بروئے کار لانے سمیت کوئی بھی قدم اٹھانے میں حق بجانب ہوگا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024