کیا پاکستان میں قانون ہے؟
مکرمی! موجودہ پاکستانی حکومت جس سے عوام نے بہت سی امیدیں باندھ رکھی تھیں‘ انصاف‘ تعلیم‘ علاج‘ اشیائے خوردنوش‘ پٹرول‘ سستی بجلی‘ گیس‘ پانی سمیت بہت سی چیزوں کو غریب متوسط طبقہ کے عوام کی دسترس اور حکومت کے وعدوں کے مطابق ووٹ دیا تھا‘ لیکن حالات دعوے عوام کی توقعات کے برعکس نکلے۔ آج لوگ سبزی‘ انڈے‘ دالیں‘ آٹا‘ چینی‘ مصالحہ جات خریدنے جاتے ہیں تو ہر روز نرخ بڑھے نظر آتے ہیں۔ مرغی کا گوشت 300 روپے‘ بکرے کا گوشت 1500 روپے‘ بڑا گوشت 650 روپے‘ انڈے 175 روپے درجن‘ ادرک 600 روپے‘ لہسن 300 روپے‘ آلو 120 روپے‘ مٹر دو سو روپے‘ پالک 40 روپے‘ میتھی 200 روپے‘ بند گوبھی 300 روپے‘ شملہ مرچ 250 روپے‘ چائنیز گاجریں 250 روپے‘ سبز مرچ 320 روپے‘ دال مسور 250 روپے‘ چنے کی دال 140 روپے‘ مونگ 200 روپے‘ مرچ سرخ 900 روپے‘ کوڑے ملے مصالحہ جات بلند ترین قیمتوں کو چھو رہے ہیں۔ ڈالڈا گھی 250 روپے کلو‘ دودھ پائوڈر ملا 120 روپے‘ دہی 120 روپے مل رہی ہے۔ سکول غیر سرکاری فیسیں ہزاروں لاکھوں‘ یونیفارم 2000 روپے۔ تعلیم بک رہی ہے‘ امتحانی سنٹر بک رہے ہیں۔ مٹھیوں جھولی بھر کے نوٹوں سے مل رہے ہیں۔ ادویات‘ ڈاکٹروں کی فیسیں اس قدر زیادہ کہ مریض اور اس کے لواحقین موت کیلئے دعا مانگیں۔ لوگ تھانوں کے سامنے سے گزرنے سے ڈرتے‘ قتل‘ ڈاکہ زنی‘ چوری اغوا کیلئے پولیس پہلے ہی مک مکا کر لیتی ہے۔ یہاں ملزم ظالم مضبوط‘ کمزور آدمی‘ گناہگار سڑکوں گلیوں میں چھوٹے چھوٹے بچے جن کے پیر بھی بریک تک نہ پہنچے موٹرسائیکل کاریں چلاتے پھرتے ہیں۔ چنگ چی موت کا فرشتہ بغیر لائسنس رجسٹریشن ٹرانسفر گاڑیاں سڑک پر دندناتی پھرتی ہیں۔ وارڈن سائیڈ پر کھڑے گپیں مارتے نظر آئیں گے۔ ہسپتال میں غریب عوام علاج کیلئے ڈاکٹروں‘ نرسوں کی منتیں کریں۔ ایسی حکومت کا اللہ ہی حافظ ہے۔ (طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرھپورہ لاہور)