Waqt News
Tuesday | January 26, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن کی نامزدگی کی سینٹ سے توثیق
  • اداکارہ آمنہ الیاس کی ٹریفک کلچر کے حوالے سے بنائی وڈیو وائرل
  • شمالی کوریائی اور روسی پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری میں کمی
  • اداکار علی عباس کورونا وائرس کا شکار
  • اماراتی کمپنی انگولا میں بندرگاہ کو جدید بنانے کے لئے 190 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی

مہنگائی پر حقائق وزیراعظم سے چھپائے جا رہے ہیں!!!!

Nov 26, 2020 5:12 AM, November 26, 2020
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مہنگائی پر حقائق وزیراعظم سے چھپائے جا رہے ہیں!!!!

وزیراعظم عمران خان لاہور میں بول رہے تھے اور میں سن رہا تھا وزیراعظم فرما رہے تھے کہ چینی کی قیمتوں کے معاملے میں حقائق ان تک نہیں پہنچائے گئے، چینی کے ذخیرے متعلق غلط اعدادوشمار پہنچائے گئے ضرورت پڑنے پر چینی غائب تھی اور پھر حکومت کو چینی باہر سے منگوانا پڑی۔ جب وزیراعظم عمران خان یہ فرما رہے تھے تو مجھے کچھ دیر کے لیے ماضی قریب میں بجائے گئے سائرن یاد آنے لگے، مجھے یاد آتا گیا کہ چند ماہ قبل انہی صفحات پر وزیراعظم عمران خان تک پہنچائی جانے والی رپورٹس بارے جو کچھ لکھا گیا آج وہ خود اس کا اعتراف کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ حقائق ان تک نہیں پہنچائے گئے۔ جب یہ مان لیا گیا ہے کہ وزیراعظم کو حقائق سے بیخبر رکھا گیا ہے پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ چینی مہنگی ہونے کی وجہ سے عوام پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔ وزیراعظم کو مس لیڈ کرنے والا کون ہے، وزیراعظم عمران خان کے وزیرانِ کرام اور مشیران کیا کر رہے تھے، انہیں کیوں خبر نہ ہوئی کہ زمینی حقیقت کیا ہے، یا پھر وہ خود غلط معلومات پہنچانے والوں کا حصہ تھے۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اعتراف کے بعد کہ وہ حقیقت سے لاعلم تھے جیسے شوگر ملوں کے خلاف انکوائری ہوئی ہے ویسے ہی ان تمام افراد کے خلاف بھی انکوائری ہونی چاہیے جنہوں نے اس پورے معاملے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے انہیں کیسے بخشا جا سکتا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ مہنگائی صرف کسی ایک فریق کی من مانی سے ہوئی ہے ایسا بالکل نہیں ہے حکومت کے متعلقہ وزیروں کی نااہلی بھی مکمل طور پر شامل ہے۔

 نااہل حکمران انتقامی کاروائیوں میں اندھے ہوچکے :خرم دستگیر

وزیراعظم عمران خان نے فرمایا ہے کہ چینی کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ شوگر ملوں کے خلاف کارروائی کی ہے وہ خود ہی قیمتوںکاتعین کرتے تھے اب چینی کی قیمتوں میں کمی آ رہی اور چینی امپورٹ بھی کی گئی ہے۔ میں ایک مرتبہ پھر وزیراعظم عمران خان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ چینی کی قیمتوں میں کمی کا حکومت کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کمی کرشنگ سیزن کی وجہ سے ہوئی ہے اور اس میں کسی وزیر مشیر کی کوئی فنکاری شامل نہیں ہے۔ کرشنگ سیزن شروع ہوتے ہی شوگر ملوں والے ذخیرہ کی ہوئی تمام چینی نکالنا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں نئی چینی کو ذخیرہ کرنے کے لیے پرانی چینی کو ہر حال میں نکالنا ہوتا ہے اور یہ ہر سال کا معمول ہے۔ کرشنگ سیزن کے آغاز پر چینی کی قیمتوں میں کمی معمول کی بات ہے۔ اس لیے اگر وزیراعظم کو یہ بتایا گیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں کمی حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہوئی ہے تو یہ غلط ہے۔ یوں ایک مرتبہ پھر وزیراعظم کو مس لیڈ کیا جا رہا ہے۔ مہنگائی کے حوالے سے ماضی میں بھی وزیراعظم یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ نہیں مس لیڈ کی گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اہم عوامی مسائل ہر وزیراعظم کو اندھیرے میں رکھتے ہیں اور ملک بھر میں اشیائے خوردونوش کی ناصرف قلت پیدا ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ نرخوں میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ بالخصوص گذشتہ ڈیڑھ برس میں اس شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے اس کی وجہ سے عام آدمی کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

 ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف واضح برتری حاصل کرے گی:چیئرمین واسا

اب اگر یہ بات کی جائے کہ کیا واقعی چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے یا قیمتیں گرنے کو ہم حقیقی تبدیلی کہہ سکتے ہیں اس حوالے سے بھی میری رائے ذرا مختلف ہے۔ چینی پچپن روپے فی کلو سے شروع ہو کر ایک سو پندرہ روپے فی کلو تک جا پہنچی اور اب ایک مرتبہ پھر پچاسی روپے سے سو روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ پچین روپے والی چینی اگر پچاسی یا پچانوے روہے مل رہی ہو تو اسے سستا کیسے کہا جا سکتا ہے۔ عوام تو پھر بھی تیس روپے فی کلو اضافی ادا کر رہے ہیں۔ اس قیمت کے بعد کیسے کہا جا سکتا ہے کہ چینی سستی ہو گئی ہے۔ حکومت نے اب بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو ایک مرتبہ پھر چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور پھر تمام تر بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اگر حکومت کے دعوے کو سچ مان لیا جائے تو کیا کوئی وزیر یہ ضمانت دے سکتا ہے کہ آئندہ برس فروری میں بھی چینی نومبر یا دسمبر والی قیمتوں میں دستیاب ہو گی۔ یقیناً ایسا کہنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔ ویسے پاکستان تحریکِ انصاف میں سے کوئی دیوانہ یہ دعویٰ کر بھی سکتا ہے کیونکہ وزراء  کے لیے یو ٹرن لینا کون سا مشکل کام ہے۔ وزیراعظم عمران خان اگر حقیقی معنوں میں چینی کی قیمتوں میں کمی چاہتے ہیں تو پھر انہیں حقیقی اسٹیک ہولڈرز کو سننا ہو گا اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر عوام کو بوجھ اٹھانے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ حکومت شوگر ملز مالکان اور گنے کے کاشتکاروں کے مابین تنازع سے الگ ہو چکی ہے اگر کاشتکار شوگر ملوں کو گنا مہنگا فروخت کریں گے تو پھر چینی کی قیمتیں کیسے نیچے آئیں گی۔ محترم وزیراعظم جو چینی ہم نے باہر سے منگوائی ہے اس میں مٹھاس مقامی چینی سے پچاس فیصد کم ہے اس تناسب سے اگر کسی کو پانچ کلو چینی کی ضرورت ہے تو کم مٹھاس کی وجہ سے امپورٹ کی گئی چینی دس کلو خریدنا پڑے گی یوں یہ تراسی یا پچاسی روپے والی چینی ایک سو پچیس روپے فی کلو میں پڑے گی اس لیے یہ کہنا حقائق کے منافی ہے کہ چینی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ یہ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ اور عوام کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ یہ کم ہوتی قیمتیں نظریہ ضرورت کے تحت ہیں جب یہ ضرورت ختم ہو جائے گی چینی کی قیمتیں دوبارہ ویسے ہی پی ڈی ایم کی طرح بے قابو ہو جائیں گی۔ نا پی ڈی ایم حکومت کے قابو میں آ رہی ہے اور آئندہ برس چینی بھی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی طرح حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے نظر آئے گی۔ 

مہنگائی ‘ بے روزگاری عوام کیلئے ناقابل برداشت ہے: رانا عبدالجبار

وزیراعظم عمران خان لاہور آئے تو ان کا سیاسی موقف بدلا بدلا محسوس ہوا ہے وہ ساری زندگی جس چیز کی نفی کرتے آئے ہیں اب سیاسی ضرورت سمجھ کر اس راستے پر چل رہے ہیں جس کا وہ ہمیشہ انکار ہی کرتے رہے ہیں۔ وزیراعظم چودھری شجاعت کی عیادت کے لیے گئے اس سے پہلے وہ اپنے اتحادیوں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔ اطلاع یہ بھی ہے کہ وہ لاہور صرف چودھری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے ہی تشریف لائے تھے۔ بڑے چودھری صاحب ہماری سیاسی تاریخ کا خوش کن چہرہ ہیں۔ وہ ہمیشہ سیاسی طاقتوں کو متحد کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ وہ کبھی سیاسی ماحول کو آلودہ کرنے کی مہم کا حصہ نہیں بنے بلکہ ان کی کاوشوں سے آلودگی میں کمی ضرور ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا چودھری برادران کی طرف جانا یہ ثابت کرنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اب سیاسی طور پر بہتر سنجیدہ طرز عمل اور سیاسی ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ لاہور کے حوالے سے ایک خبر یہ بھی تھی کہ وہ فردوس مارکیٹ انڈر پاس کا افتتاح کریں گے لیکن انہوں نے نامکمل تعمیر کی وجہ سے افتتاح کرنے سے انکار کر دیا۔ ویسے جس نے وزیراعظم عمران خان کو انڈر پاس کے افتتاح کا مشورہ دیا ہے اس اعلیٰ دماغ کو تو کم از کم چھ مہینوں تک معطل کر کے کمرے میں بند کر دینا چاہیے۔ کیا وزیراعظم اب ایک معمولی انڈر پاس کا افتتاح بھی خود کریں گے۔ اصولی طور پر تو میئر لاہور کو اس کا افتتاح کرنا چاہیے لیکن کیا کریں مجبوری ہے کہ یہ پاکستان تحریکِ انصاف کا لاہور میں پہلا ترقیاتی منصوبہ ہے اور ان کے پاس وزیراعظم کے علاوہ کوئی ایسا شخص بھی نہیں ہے جو ان کے ابتدائی ترقیاتی منصوبے کا افتتاح کر سکے۔ 

 حکومت کی معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی باعث تشویش ہے: میاں سلیم

حکومت آئی ایم ایف سے پروگرام پر غور کر رہی ہے یعنی ایک مرتبہ پھر ہم آئی ایم ایف سے قرضہ لیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی بائیس سالہ سیاسی جدوجہد کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ وہ کبھی قرض نہیں لے گی لیکن ایک مرتبہ آئی ایم ایف سے گلے لگنے کے بعد دوسری مرتبہ گلے لگنے کی تیاری کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ماضی میں یہ اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ ماضی میں آئی ایم ایف کے پاس تاخیر سے جانے کی وجہ سے مہنگائی ہوئی۔ اب اللہ کرے حکومت بروقت فیصلہ کرے تاکہ کسی قسم کی اضافی مہنگائی سے بچا جا سکے۔ یہ صورتحال ہمارے سیاستدانوں کے لیے ایک سبق ہے کہ جب وہ حکومت میں نہیں ہوتے تو عوام سے وعدے کرتے وقت زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں اور حکومت میں آنے کے بعد انہیں اپنا موقف بدلنا پڑتا ہے اس طرز عمل سے ناصرف سیاسی عمل پر سوالات اٹھتے ہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کی حیثیت بھی مشکوک ہوتی ہے۔ آج کی اپوزیشن بھی وعدوں میں تمام حدیں عبور کر رہی ہے انہیں بھی دیکھنا چاہیے کہ وعدے کرتے ہوئے زمینی حقائق نظر انداز نہ کریں تاکہ کل کلاں اگر وہ حکومت میں ہوں تو عوام کا وقت اس بحث میں ضائع نہ ہو کہ پہلے یہ ایسے کہتے تھے اب ایسے کہہ رہے ہیں۔

معیاری تعلیم کے فروع کیلئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سر گرم عمل ہے: ڈاکٹر ضیاء القیوم

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحب زادے علی موسی گیلانی اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کرونا احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی پر عمل میں آئی ہے۔ تیس نومبر کو ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہے اب حکومت کا امتحان ہے کہ کرونا کی شدید لہر میں وہ اس جلسے بارے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ جلسے پر بضد ہے۔ کرونا کے باعث اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ان حالات میں حکومت کو عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی رٹ قائم کرنا ہو گی۔ اپوزیشن اپنی سرگرمیاں ضرور جاری رکھے لیکن عوام میں یہ تاثر تو نہ پھیلائے کہ کرونا نہیں ہے۔ ایک طرف وبا کی وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے تو دوسری طرف احتیاطی تدابیر کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں یہ طرز عمل کسی بھی طور مناسب نہیں ہے۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

محمد اکرم چوہدری


مشہور ٖخبریں
  • براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

    Jan 21, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
متعلقہ خبریں
  • تعمیراتی منصوبوں میں گرین ایریاز کے تحفظ کا خاص خیال رکھا ...

    Jan 14, 2021 | 22:46
  • شوکت خانم اسپتال کراچی پاکستان کا سب سے بڑا اور جدیداسپتال ...

    Jan 23, 2021 | 16:49
  • وزیراعظم عمران خان کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

    Jan 06, 2021 | 17:14
  • اپوزیشن فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے,وزیراعظم

    Dec 26, 2020 | 16:19
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن کی نامزدگی کی سینٹ سے توثیق

    Jan 26, 2021 | 13:42
  • شمالی کوریائی اور روسی پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری میں ...

    Jan 26, 2021 | 13:35
  • اماراتی کمپنی انگولا میں بندرگاہ کو جدید بنانے کے لئے 190 ...

    Jan 26, 2021 | 13:23
  • معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا: چئیرمین نیب جاوید اقبال

    Jan 26, 2021 | 13:17
  • بھارت میں اقلیتیں غیرمحفوظ ہیں:شاہ محمود

    Jan 26, 2021 | 12:37
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • قومی اسمبلی اپوزیشن ارکان لابی کے دروازے میں ...

    Jan 26, 2021
  • ذہنی دباؤ کا شکار بھارتی فوج، اداس ٹرمپ، کراچی ...

    Jan 26, 2021
  • تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

    Jan 26, 2021
  • ـ"کپاس پیداوار میں کمی وجوہات"

    Jan 26, 2021
  • عظمت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ!!!!

    Jan 25, 2021
  • 1

    مودی سرکار کے جنونیت ترک کرنے تک ایسے واقعات اچنبھا نہیں 

  • 2

    کسان پیکیج کے جلد اعلان کا عندیہ 

  • 3

    شمالی وزیرستان:  5 دہشت گرد جنم واصل

  • 4

    بہتر ہے جوبائیڈن انتظامیہ امن عمل کا سلسلہ وہیں سے شروع کرے جہاں ٹرمپ چھوڑ کر گئے

  • 5

    پلوامہ حملہ، شیوسینا نے بھی بھانڈہ پھوڑ دیا

  • 1

    منگل ‘  12؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  26؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    پیر ‘  11؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  25؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    اتوار ‘  10؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  24؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    ہفتہ‘  9؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  23؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    جمعۃ المبارک‘  8؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  22؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • May God Protect Our Troops (2)

    Jan 26, 2021
  • کرونا ویکسین کی فراہمی؟

    Jan 26, 2021
  • گمشدہ عہد وفا

    Jan 26, 2021
  • ہاتھی کا پائوں… 

    Jan 26, 2021
  • پاکستان ،امریکہ اور جو بائیڈن 

    Jan 26, 2021
  • کیا سود ناگزیر ہے؟

    Jan 26, 2021
  • لاالٰہ الا اللہ

    Jan 26, 2021
  • اعتماد کا فقدان اور ہماری ڈانواڈول ڈپلومیسی

    Jan 26, 2021
  • ابا جی، ڈیڈی اور پاپا

    Jan 26, 2021
  • پٹرولیم مصنوعات اور بجلی مزید مہنگی 

    Jan 26, 2021
  • 1

    مہذب معاشرے میں پولیس کا کردار بہت اہم ہوتا ہے 

  • 2

    نوجوان نسل اور نشہ!

  • 3

    ملازمین کی تنخواہوں اور نپشن میں اضافہ کیا جائے 

  • 4

    وزیر داخلہ اور چیئرمین ’’نادرا‘‘ نوٹس لیں

  • 5

    بارانی علاقوں میں پھلدار پودوں کے باغات کا مسئلہ

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عفووحلم کے پیکر(۳)

  • 2

    عفووحلم کے پیکر(۲)

  • 3

    عفووحلم کے پیکر(۱)

  • 4

    ایثارووفاء

  • 5

    دعوت وتربیت 

  • 1

     خیرسگالی

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد

  • 4

    وحدت

  • 5

    حمایت

  • 1

    لذتِ گفتار

  • 2

    اقبال

  • 3

    علامہ اقبال کے خطبہ

  • 4

    شمع 

  • 5

    لذت

منتخب
  • 1

    براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

  • 2

    ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

  • 3

    بائیڈن کا حلف اور کسی ’’انہونی‘‘ کی بے کار  پیش گوئیاں 

  • 4

    براڈ شیٹ سکینڈل: تحقیقاتی کمیشن پر سوال و جواب

  • 5

    تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    بھارت اور چینی فوجیوں کی سرحد پر پھر جھڑپ، متعدد فوجی زخمی

  • 2

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی 43 سال پرانی کار شہریوں کی توجہ کا مرکز بن گئی

  • 3

    تارہ محمود وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی صاحبزادی ہیں

  • 4

    گلوکار ابرار الحق نے نیا گانا "سن لے تو " ریلیز کر دیا

  • 5

    سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اہم فرامین جاری کردئیے

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group