یاد رفتگاں …شیخ الاسلام علامہ حکیم حمید حیات خان
میرے داجی اپنی سیاسی سماجی عملی اور طبی خدمات کی وجہ سے آج بھی عوامی دلوں میں زندہ ہیں۔ آپ اپنی مشہور و معروف زمیندار خان عبدالغفور خان کے گھر میں پیدا ہوئے۔ خان عبدالغفور خان تحصیل وضلع صوابی کے بڑے جاگیردار تھیں۔ آپ دارلعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل تھے ہندوستان میں تعلیم کے حصول کی دوران مولانا ابوالکلام آزاد سے آپکے تعلق قائم ہوا مولانا آزاد آپ سے شفقت سے پیش آتے تھے اور آپکو خوب سیاسی تربیت فرمائی اور آپکو اپنا پولیٹیکل ایڈوئزر بنایا۔ آپ نے کانگریس چھوڑ کر آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام کیلئے جدوجہد شروع کیا آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام سے مسلمانوں میں نیا جذبہ پیدا ہوا اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر انگریز اور ہندوئوں سے آزادی کا مطالبہ شروع کیا۔ آپ کو آل انڈیا مسلم لیگ کی سنٹرل ایگزیٹو کونسل کا ممبر بنایا گیا۔ اسطرح آپکو متعدد مرتبہ قائد اعظم محمد علی جناح سے ملاقات کا شرف حاصل رہا۔ اور آپ اپنی رائے قائد کو پیش کرتے تھے۔ قائداعظم آپکی رائے کا احترام کرتے تھے ۔سخت حالات اور دستیاب وسائل کی کمی کی وجہ سے آپ نے بہت مشکلات برداشت کیں متعدد مرتبہ قید و بند اور انگریز سامراج کی زیر عتاب رہے لیکن اپنے مشن آزادی حاصل کرنے سے ایک قدم بھی پچھے نہیں ہٹے۔ مشہور مسلم لیگی رہنمائوں نواب امیر محمد خان نواب آف کالا باغ، سردار عبدالرب نشتر اورفد محمد خان سے انکے تعلقات بھائیوں جیسے تھے ۔آپ نے سار ی عمر کوئی سرکاری عہدہ اور مراعات نہیں لی تھیں۔ آپ کو بڑے بڑے آفر ہوئی تھی لیکن آپ ایک نظریاتی شخصیت تھی۔ تمام آفرز کو شکریے کے ساتھ واپس کرتے تھے۔ جب 14 اگست 1947 ء کو مسلمانوں کو آزادی ملی اور پاکستان کا قیام عمل میں آیاتو آپ نے کیمل پور (اٹک) میں اپنا مطب کھولا، ساتھ ہی سمینٹ کے کاروبار سے وابستہ ہوئے آپکے پاس اپنی سمینٹ ایجنسی تھی۔ کاروبار سے جو کماتے تھے غریب عوام کے مفت علاج معالجہ فرماتے تھے۔ آپ نے اپنی جائیداد سے سرکاری ہسپتال کیلئے زمین دی تھی۔ جسمیںبنیادی ہیلتھ یونٹ گائوں ٹھنڈ کوئی میں قائم ہیں اور عوام الناس کو علاج معالجہ کی سہولت حاصل تھیں۔ آخری عمر میں اپنے آبائی گائوں ٹھنڈ کوئی میں منتقل ہو گئے۔ آپ کے لئے اسپشل روز نامہ نوائے وقت خرید نا میری ڈیوٹی تھی ۔ ضعیف العمری کے باوجود علاقے میں دعا وجنازے میں شرکت کرتے۔ آٓپ اپنے فرزند خانزادہ عنایت اللہ خان ( وپڈا آفیسر) کے پاس تب جاتے جب گائوں میں لوڈشیڈنگ حد سے بڑھ جاتی تھی۔ کہا کرتے تھے کہ میرے گائوں میں لوڈ شیڈنگ نہ ہو ۔ اللہ تعالی آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں آمین)ڈاکٹر اعجاز خان یوسفزئی03335219677، صوابی )