Waqt News
Monday | June 27, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • عمران خان کا دورہ لاہور:ضمنی انتخابات کی مہم سنبھال لی
  • کیا پاکستان سعودی عرب سے ادھار تیل کا دورانیہ بڑھا پائے گا؟
  • وزیراعظم نے یوٹیلیٹی سٹورز پر خریداری کیلئے استعمال ہونے والا ون ٹائم پاس ورڈ سسٹم ختم کر دیا
  • منکی پاکس سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں. عالمی ادارہ صحت
  • صدر مملکت کی پاکستانی نوجوان احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد

 گیانواپی مسجد : بھارتی حکومت کی تنگ نظری

May 26, 2022 8:36 AM, May 26, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
 گیانواپی مسجد : بھارتی حکومت کی تنگ نظری

مساجد مسلمانوں کے لیے سب سے اہم مقام رکھتی ہے کیونکہ مسجد نہ صرف اجتماعی عبادت کی جگہ ہے بلکہ  یہ اللہ کا گھر ہے۔ اس مخصوص مقام کی وجہ سے مسلمان جو دنیا میں کہیں بھی ہیں مساجد کا   بہت احترام کرتے ہیں لیکن ہندوستان میں مسلم دشمنی آخری حد چھو رہی ہے۔ جہاں مسلمانوں کے جذبات کو پامال کیا جا رہا ہے اور اور ساتھ ساتھ مساجد کی بھی تقدس کو بھی پامال کیا جارہا اور مساجد کے تقدس کو روندھا جا رہا ہے۔  

 اس سلسلے میں گیانواپی مسجد میں تنازع بھارت کے مسلم تنگ نظری اور سیکیولرزم کے لبادے میں چھپے انتہا پسندی  کو بے نقاب کر رہا ہے۔ شمالی اتر پردیش کی ریاست ایودھیا میں ہندو  فاشسٹ ہجوم کی جانب سے ایک تاریخی مسجد کو مسمار کرنے کے تین دہائیوں بعد، فرقہ وارانہ تشدد کی ایک لہر شروع ہوئی جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، اور ہندو تنظیمیں دیگر مسلم مقامات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ہندو گروپوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخابی حلقے میں واقع یہ مسجد 17ویں صدی میں مسلم حکمرانوں کی جانب سے اس مقام پر ایک مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی گئی تھی۔ انتہا پسند میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سروے میں اس جگہ پر ایک شیو لنگ، ایک پتھر کی جو ہندو دیوتا شیو کی نمائندگی کرتا ہے، دریافت ہوا ہے، اس دعوے کو مسجد کے حکام نے مسترد کر دیا ہے۔مسجد  انتظامی کمیٹی کے جوائنٹ سکریٹری سید محمد یاسین نے پیر، 23 مئی کو کہا کہ گیانواپی مسجد کمپلیکس میں جس چیز کے بارے میں شیولنگ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ دراصل ایک چشمہ ہے اور اسے موقع ملا تو ایک ہی ثابت کرو.آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے سروے کی رپورٹ پر عدالت کی جانب سے مسجد کے وضو خانہ کو سیل کرنے کے حکم کو مسلمانوں کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا ہے۔بورڈ نے پیر کو جاری اپنے بیان میں

آزاد کشمیر کابجٹ پیش کردیا گیا،سرکاکری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

 کہا ’’گیانواپی مسجد سے متعلق موجودہ صورت حال مسلمانوں کے لیے پوری طرح سے ناقابل قبول ہے اور گیانواپی مسجد ایک مسجد تھی اور آخر تک مسجد رہے گی۔‘‘ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’گیانواپی ہے اور مسجد ہی رہے گی، اسے مندر بنانے کی کوشش فرقہ وارنہ نفرت پیدا کرنے کی سازش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ تاریخی حقائق اور قانون کے خلاف ہے۔‘‘

انھوں نے کہا ’’1937 میں دین محمد بنام سیکرٹری آف اسٹیٹ کے معاملے میں عدالت نے زبانی گواہی اور دستاویزات کی روشنی میں یہ طے کیا کہ پورا کمپلیکس ایک مسلم وقف کی ملکیت ہے اور مسلمانوں کو یہاں نماز پڑھنے کا حق ہے۔ عدالت نے یہ بھی طے کیا تھا کہ متنازعہ زمین میں سے کتنی مسجد کی ہے اور کتنی مندر کی۔ اسی وقت وضو خانہ کو مسجد کی ملکیت کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، پھر 1991ء میں عبادت گاہوں سے متعلق قانون کو پارلیمنٹ نے پاس کیا تھا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ 1947 میں مذہبی مقامات جس حالت میں تھے انھیں اسی حالت میں برقرار رکھا جائے گا۔اس کے بعد عدالت نے مسجد میں مسلمانوں کے بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی، لیکن بعد میں بھارتی سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ فن تعمیر اور سٹی اسٹڈیز کے ایک محقق فہد زبیری نے کہا، "مذہبی مقامات کے بارے میں اس طرح کی تحقیقات کر کے، عدالتوں نے، جیسا کہ انہوں نے بابری مسجد کیس میں کیا تھا، ایک مخالف جدید سیاست کی اقدار کو قانونی حیثیت دی ہے۔"بہت سے مسلمان تازہ ترین اقدام کو ہندوؤں کی طرف سے ان کے آزادانہ عبادت اور مذہبی اظہار کے حقوق کو مجروح کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ عبادت گاہ بابری مسجد کی طرح جائے گی- ایودھیا میں 16ویں صدی کی ایک مسجد جسے 1992 میں ہندو ہجوم نے منہدم کر دیا تھا جن کا ماننا تھا کہ یہ ایک اور ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش پر بنائی گئی تھی۔اس واقعہ کے بعد بھارت بھر میں

وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے معاشی بحران کا ذمہ دار نیب اور عمران خان کو ٹھہرا دیا

 مذہبی فسادات ہوئے تھے اور 2ہزار افراد جان سے گئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 1992 میں مہم شروع کی تھی جس کا مقصد رام مندر کی تعمیر تھا جو ان کے بقول بابری مسجد کی شہادت سے قبل شروع کی گئی تھی۔

بعد ازاں جب نریندر مودی 2002 میں گجرات کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تو ایودھیہ سے آنے والی ریل میں ا?گ لگنے کے باعث 59 ہندو ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد کو بے دردی سے مارا گیا تھا جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ہندو قوم پرست دیگر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں، جیسے متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد۔ یہ مغل شہنشاہ اورنگزیب کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا جب اس نے شہر پر حملہ کیا اور 1670 میں اس کے مندروں کو تباہ کر دیا۔ یہ مسجد بعد میں بنائے گئے مندر کے ساتھ  ہے جسے ہندو دیوتا کرشنا کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح کی متعدد درخواستوں میں سے  گزشتہ دنوں ایک عدالت نے مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے ایک مقدمے کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ ہندوستان نے 1991 میں عبادت گاہوں کے قانون کے نام سے ایک قانون پاس کیا جو کسی بھی عبادت گاہ کو تبدیل کرنے سے منع کرتا ہے اور اس کے مذہبی کردار کی ضمانت دیتا ہے جیسا کہ یہ ہندوستان کے یوم آزادی 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔ بابری مسجد تنازعہ پر اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ 1991 کا قانون اسی طرح کے دیگر تمام معاملات میں لاگو ہونا چاہیے۔بھارت ظلم کے ایسے راستے پر چل رہا ہے جہاں انصاف کے منبع عدالتوں کو ہی مسلمانوں کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ وہ کس سے داد رسی حاصل کریں۔ کوئی نہیں جو ان کی مددگار ہو۔ بڑا المیہ ہے کے ہندوستان کے 200 ملین مسلمان آج اپنی مساجد کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں ۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والا سلوک دنیا بھر میں دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن خاموشی ہر طرف ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت نہیں جو بھارتی ظلم کو روک سکے ؟

دو جولائی کو پریڈ گراونڈ میں احتجاجی جلسہ،عمران خان نے ملک بھر سے شہریوں کو نکلنے کی کال دیدی

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • عمران خان نے رمیض راجہ کو بلاک کردیا؟

    Jun 25, 2022 | 17:07
  • ٹکرّیں مت مارئیے 

    Jun 25, 2022
  • شیخ رشید کا اہم ویڈیو پیغام

    Jun 25, 2022 | 19:46
  • روسی ساختہ میزائل کا یو ٹرن‘ واپس آکر اپنے ہی لانچر سے ٹکرا ...

    Jun 25, 2022 | 12:09
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • کیا پاکستان سعودی عرب سے ادھار تیل کا دورانیہ بڑھا پائے گا؟

    Jun 26, 2022 | 20:38
  • وزیراعظم نے یوٹیلیٹی سٹورز پر خریداری کیلئے استعمال ہونے ...

    Jun 26, 2022 | 19:09
  • منکی پاکس سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں. عالمی ادارہ ...

    Jun 26, 2022 | 18:47
  • صدر مملکت کی پاکستانی نوجوان احمد نواز کو آکسفورڈ یونین کا ...

    Jun 26, 2022 | 18:33
  • نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کروانے کے لیے اہم اجلاس

    Jun 26, 2022 | 18:26
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  انسدادِ منشیات کے عالمی دن کے موقع پر ڈائریکٹر ...

    Jun 26, 2022
  • اشرافیہ کی شامت  

    Jun 26, 2022
  •  پی ایس ایل سے کمانے والے اور متنازع کے پی ایل!!!!!!

    Jun 26, 2022
  • سپر ٹیکس سے عوام کو کیسے بچایا جائے!!!!!!

    Jun 25, 2022
  • مہناز اکبر عزیز سے ارکان د انیال عزیز کی صحت بارے ...

    Jun 25, 2022
  • 1

    حکومت کا ترمیمی فنانس بل اور مافیاز کے عزائم

  • 2

    نئے بلدیاتی نظام کی منظوری 

  • 3

    بھارتی گجرات میں مسلم کش فسادات  اور مودی کی بریت

  • 4

    قومی معیشت کا بہتری کی جانب سفر

  • 5

    بھارت میں اسلاموفوبیا عالمی برادری ٹھوس کارروائی کرے

  • 1

    اتوار ،26 ذیقعد 1443ھ،26 جون 2022 ء

  • 2

    ہفتہ  ،25  ذیقعد 1443ھ،25 جون 2022 ء

  • 3

    جمعۃ المبارک  ،24  ذیقعد 1443ھ،24 جون 2022 ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ’کسے سچ کہیں، کسے جھوٹ جانیں ‘

    Jun 26, 2022
  • احمد ریاض، بڑا شاعر، عظیم انسان

    Jun 26, 2022
  • دوسرا حملہ

    Jun 26, 2022
  • راجا رنجیت سنگھ کی برسی میں سِکھ یاتری

    Jun 26, 2022
  • حبیب جالب : جہدِ مسلسل کی علامت (4)

    Jun 26, 2022
  •                   غریبوں کی عزت نفس مجروح نہ کریں 

    Jun 26, 2022
  • آب زم زم کا معجزہ

    Jun 26, 2022
  •  پنڈاری

    Jun 26, 2022
  • ’’کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے‘‘

    Jun 26, 2022
  • عادات کے گلاب

    Jun 26, 2022
  • 1

      پانیوں کے درمیاں

  • 2

    صنعتوں پر سپرٹیکس

  • 3

    ٹی کپ

  • 4

    سڑک مرمت کرائی جائے

  • 5

    اور سائل کو جھڑکو مت!

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عالمگیر پیغام (۳)

  • 2

    عالمگیر پیغام ( ۲)

  • 3

    عالمگیر پیغام (۱)

  • 1

    کامیاب و کامران

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد

  • 4

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 5

    فرمان قائد

  • 1

    بالِ جبریل

  • 2

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر 

  • 3

    فرمودہ اقبال

  • 4

    بانگ درا

  • 5

    فرمودہ اقبال

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group