حریت لیڈر یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا
لبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور تحریکِ آزادیِ کشمیر کے ہیرو یاسین ملک کو بھارتی حکومت کی جانب سے بے بنیاد دہشت گردی کے الزامات میں فروری 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا، اب تین سال قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد ان پر ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔ یاسین ملک جدوجہد آزادی کے جرم میں گزشتہ کئی سال سے بدنام زمانہ نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ ان پر جیل میں بے پناہ تشدد بھی کیا جاتا رہا۔ اس جیل میں کئی دیگر آزادی کے متوالے دوسرے حریت رہنما بھی جبری قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں،جن کے ساتھ نازی قیدیوں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔ بھارت کو جب یاسین ملک اور انکے چھ دیگر ساتھیوں کیخلاف تمام تر تشدد اور بہیمانہ سلوک کے بعد کچھ نہ ملا تو انہیں دہشت گرد قرار دے دیا گیا اور سزا دینے کیلئے ایک 30سالہ پرانا کیس بناتے ہوئے الزام لگایا گیاکہ1990ء میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں یاسین ملک اور انکے دیگر چھ ساتھی ملوث تھے۔ بھارت نے یاسین ملک پر دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اب حریت رہنما یٰسین ملک کو دہشت گردی اور بھارت مخالف سرگرمیوں کے مقدمہ میں بھارتی عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی ہے جو بھارت کی فسطائیت کا عملی ثبوت ہے۔ اس فیصلے کے بعد پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی ناانصافیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں جبکہ قومی اسمبلی میں یٰسین ملک پر بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد بھی منظور کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام نے مکمل ہڑتال کرکے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بھارتی عدالت کے اس فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس معاملے کو شدومد کے ساتھ عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔ گزشتہ دنوں مریم اورنگزیب بھی اس عزم کا اظہار کرچکی ہیں۔ جھوٹے مقدمے میں حریت رہنمائوں سمیت مسلمانوں کو سزا دینا بھارت کا وطیرہ بن چکا ہے‘ یٰسین ملک کو کشمیریوں کی آزادی کی جنگ لڑنے کی سزا دی جارہی ہے۔ عالمی اداروں کو مسلمانوں کیخلاف بھارتی عدالتوں کے متعصبانہ رویوں اور بدسلوکی کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔