ریکوڈک کیس میں کامیابی خوش آئند ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے اور اپیل میں بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے سے ملک ایک بڑے بحران اور نقصان سے بچ جائے گا۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو ا?فیسر (سی ای او) ائیر مارشل (ر) ارشد ملک نے ریکوڈک کیس میں پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ٹی سی سی کو اس فیصلے کیخلاف اپیل کی اجازت دی گئی ہے اس اپیل کا بہتر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کی ضرورت ہے۔ وہ تمام پوگ جو اس مقدمے میں کام کر رہے تھے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ای او کہتے ہیں کہ محب وطن پاکستانیوں کی دعاؤں سے انصاف کی فتح ہوئی اور پی آئی اے کی قانونی ٹیم، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور مخلص اداروں کی انتھک محنت سے یہ کامیابی ملی ہے۔ پی آئی اے کے قیمتی اثاثے محفوظ ہو گئے ہیں، یہ بہت بڑی جیت ہے، بے لوث قیادت کے تحت اسی جذبے اور مشترکہ کاوش سے کام جاری رہا تو اس ملک کو ترقی اور کامیابی سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید کہتے ہیں کہ "ریکوڈک کیس میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے خلاف تمام فیصلے واپس ہو گئے ہیں۔ روز ویلٹ ہوٹل اور سکرائب ہوٹل پاکستان کو واپس مل گئے ہیں۔"ایک بڑی خبر ہے اور تاریخی فیصلہ ہے۔ حکومت کو سکون کا سانس نصیب ہوا ہے۔ اب اپیل کی بہتر تیاری اور اس فیصلے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں افغانستان سے فائرنگ کے حالیہ واقعات سمیت سرحد پار دہشت گرد قیادت اور تنظیموں کے دوبارہ جمع ہونے کے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا گیا ہے۔ چند روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ افغانستان کا دورہ کر کے آئے ہیں۔ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور جنگ سے تباہ حال افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور امن مذاکرات کے لیے ہر ممکن کوشش بھی کر رہا ہے۔ مقامی طالبان کے ساتھ بات چیت اور انہیں ان کا جائز حق دلانے کے لیے بھی پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بہتر ہوتے تعلقات بدلتی صورتحال امن دشمنوں کے لیے ناقابلِ قبول ہے اس لیے امن عمل کو سبوتاڑ کرنے اور تعلقات میں دراڑ کے لیے ایسی کارروائیوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ امن کے دشمن بھی کچھ زیادہ دور کے نہیں ہیں۔ یہ امن دشمن ہمارے اردگرد ہی پائے جاتے ہیں۔
"چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان افغان بارڈر کی صورتحال پر غور کے ساتھ ساتھ عالمی، علاقائی اور داخلی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ کانفرنس میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان امن دشمنوں کو جگہ نہیں دے گا اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی"۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑتے ہوئے ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان بھی برداشت کیا ہے۔ دہائیوں تک حالت جنگ میں رہنے، قیمتی جانوں کا نقصان برداشت کرنے اور لاکھوں ڈالرز کا مالی نقصان اٹھانے کے بعد پاکستان امن اور استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سفر میں افغانستان میں امن بھی ضروری ہے۔ پر امن افغانستان صرف پاکستان ہی نہیں خطے کے امن کے لیے بھی ضروری ہے۔ پاکستان کی ساری کوششیں پائیدار امن کے لیے ہیں۔ افواجِ پاکستان اس حوالے سے نہایت واضح موقف رکھتی ہے اور امن کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان ہمسایوں سے برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کے لیے کوشاں ہیں۔
کوئٹہ: احتساب عدالت نے بلوچستان میگا کرپشن کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
کوئٹہ کی احتساب عدالت نے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو دس سال قید کی سزا اور ان کی تمام جائیداد ضبط کرنیکا بھی حکم دیا ہے۔ ایک اور میگا کرپشن کیس میں سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کو بھی دو سال دو ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی مئی دو ہزار سولہ میں گرفتار ہوئے تھے ان کے گھر سے لگ بھگ چونسٹھ کروڑ نقدی اور زیورات ملے تھے۔ اسی کیس میں گرفتار ٹھیکیدار سہیل مجید اور اس کے بھائی کو پلی بارگین کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے کرپشن روکنے کے خلاف اداروں کی کارکردگی پر تنقید کی تھی۔ آج سابق سیکرٹری خزانہ کو کرپشن پر سزا سنائی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا موقف تھا کہ ملک میں صرف کمزور طبقہ شکنجے میں آتا ہے لیکن اس فیصلے سے یہ تاثر زائل ہو سکتا ہے کہ ملک میں صرف کمزور طبقے کو سزا سنائی جاتی ہے۔ اگر ہم قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو دیکھیں تو اعداد و شمار ایسے نہیں کہ نیب کو نشانہ بنایا جائے یا ان کی کارکردگی کوںغیر تسلی بخش قرار دیا جائے۔ نیب نے بڑے بڑے ناموں سے پیسے واپس لیے ہیں۔ اگر کہیں ناکامی ہے تو یہ نظام کی ناکامی ہے۔ نظام کی ناکامی کا ادارے کی ناکامی قرار نہیں دیا جا سکتا اور نظام بہتر بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38