عظمیٰ قتل کیس: والد نے دیت لے لی، ملزمہ ضمانت پر رہا
لاہور( اپنے نامہ نگار سے)گھریلو ملازمہ عظمیٰ قتل کیس کی ملزمہ کو ضمانت پررہا کر دیاگیا۔ ملزمہ ماہ رخ کی سیشن عدالت نے بعد از گرفتاری ضمانت منظورکرلی۔ مالکن کے تشدد کے باعث قتل ہونے والی 16 سالہ گھریلو ملازمہ عظمیٰ کے والد نے دیت قبول کر لی۔بتایا گیا ہے کہ ریاض نے پہلے گھرمیں کام کرنے کے لیے بیٹی عظمیٰ کوفروخت کیا اور اب مقتولہ لڑکی کے والد نے خون بہا کی رقم وصول کر لی۔ ایڈیشنل سیشن جج اکرام الحق چوہدری نے دیت قبول کیے جانے پر ملزمہ کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ خون بہا کی رقم وصول کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج نے بچی کو تشدد کے بعد قتل کرنے والی مالکن ماہ رخ کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں لاہور میں 16 سالہ گھریلو ملازمہ کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ عظمیٰ جس گھر میں کام کرتی تھی وہاں موجود تین خواتین نے عظمیٰ کو پہلے تو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے قتل کر کے نعش بوری میں بند کر دی۔ عظمیٰ کا قصور صرف اتنا تھا کہ اْس نے اپنی مالکن کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک لقمہ لے لیا تھا جس پر مالکن نے غصے میں آ کر عظمیٰ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔کسی بھاری چیز سے عظمیٰ کے سر پر ضرب لگائی گئی۔ عظمیٰ مذکورہ گھر میں 8 ماہ سے ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی۔ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد انچارج ہومی سائیڈ یونٹ اقبال ٹائون سب انسپکٹر مراد رسول اور انچارج انویسٹی گیشن گلشن اقبال سب انسپکٹر صغیر احمد کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے سی سی ٹی وی کیمروں اور موبائل فون کی CDR حاصل کر کے ملزموںکو ٹریس کر لیا اور 3 سفاک ملزموں مسماۃ ماہ رخ، آئمہ اورریحانہ بی بی کو گرفتارکر لیا تھا۔