امام محمد غزالی تحریر فرماتے ہیں کہ خاصانِ خدا کے روزے کی روح یہ ہے کہ وہ اپنے اعضاء کو صرف کھانے پینے اور عمل زوجیت سے بھی مجتنب نہیں کرتے بلکہ اس کے علاوہ بھی تمام ناشائستہ امور سے محفوظ رکھتے ہیں (وہ روزہ جو اللہ رب العز ت کی بارگاہ میںتقرب کا سبب بنتا ہے)اس روزے کی تکمیل چھ چیزوں سے ہوتی ہے۔
٭ آنکھ کو ہر اس چیز سے بچائے ،جو غیر اللہ کی طرف رغبت دلانے والی ہو،بالخصوص ایسی چیزیں جو شہوت انگیز ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ’’نظر شیطان ،اس پر اللہ کی لعنت ہو ،کہ زہر آلود تیروں میں سے ایک تیر ہے اور جو کوئی خوف الہٰی سے اس سے دور رہتا ہے اسے وہ ایمان عطا کیا جاتا ہے جس کی حلاوت وہ اپنے دل محسوس کرتا ہے‘‘ ۔(مستدرک)
حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :پانچ چیزیں روزے کو توڑ دیتی ہیں ، جھوٹ بولنا ،غیبت کرنا ،چغلی کھانا ،جھوٹی قسم اٹھا نا اور کسی کو شہوت کے ساتھ دیکھنا ۔(کنزالعمال)
٭ زبان کو بہودہ گوئی سے محفوظ رکھے اورایسی باتوں میں لگائے ، جو اسے مبتذل باتوں بچاسکیں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ذکر الہٰی اورتلاوت قرآن میں مشغول رہے یا پھر خاموش ہی رہے کہ یہ یا وہ گوئی سے تو کہیں بہتر ہے۔ بے کار قسم کے مناظروں میں الجھنا اور بحث وتکرار میں پڑنا بجائے خود نقصان دہ امر ہے ۔حضرت بشر بن حارث نقل کرتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ غیبت روزے کو توڑ دیتی ہے ۔حضرت لیث، حضرت مجاہد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ دوباتیں روزے کو توڑ دیتی ہیں ، غیبت اورچغلی ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے ’’بے شک روزہ ڈھال ہے ،پس جب تم میںسے کوئی روزہ دار ہو تو نہ وہ بے حیائی کی بات کرے اور نہ جہالت کی ،اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا گالی گلوچ کرے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں ،میں روزہ دار ہوں ۔ (بخاری)ایک حدیث شریف میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو عورتوں نے روزہ رکھا لیکن ایسا ہوا کہ انہیں اس قدر بھوک اورپیاس لگی کہ جان کا خطرہ پیدا ہوگیا ،قریب تھا کہ وہ اپنے روزے کو ضائع کر بیٹھتیں۔ انھوںنے کسی کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج کر روزہ توڑنے کی اجازت طلب کی ،حضور نے ایک پیالہ ان کے پاس بھجوایا کہ اس میں قے کردیں ،دونوں کے حلق سے جمے ہوئے خون کے ٹکڑے برآمد ہوئے لوگوں کو اس پر بے حد تعجب ہوا تو آپ نے فرمایاکہ ان دونوں عورتوں نے اس چیز سے روزہ رکھا جسے اللہ نے حلال کہا تھا اور پھر اس چیز سے توڑ ڈالا جسے اس نے حرام قرار دیا تھا یعنی غیبت میں مشغول ہوگئیںاور جو کچھ ان کے حلق سے باہر نکلا ہے دراصل ان لوگوں کا گوشت ہے جسے انھوںنے (روزے کی حالت میں) کھایا ہے یعنی دوسروں کی غیبت کی ہے۔(احیاء العلوم )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024