’’عام آدمی کون ہے‘‘؟
مکرمی! حکومت جب بھی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے تو ساتھ ہی یہ بیانیہ بھی بڑی ڈھٹائی کے ساتھ جاری کرتی ہے کہ اس اضافے کا اثر عام آدمی پر نہیں پڑیگا۔ کیا حکومتی کار پرداز یہ بتا سکتے ہیں کہ عام آدمی کون ہے؟ صدر، وزیر اعظم وزراء سپیکر ڈپٹی سپیکر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ ارکان صوبائی و قومی اسمبلی بیورو کریٹ ’’جج صاحبان‘‘ ڈاکٹر انجینئر وکلاء کیا یہ عام آدمی کے زمرے میں آتے ہیں جن پر مہنگائی کا اثر نہیں پڑتا۔ کیونکہ یہ سب عام آدمی کے زمرے میں آتے ہیں جن پر مہنگائی کا اثر نہیں پڑتا۔ باقی صبح سویرے منہ اندھیرے کچرے کے ڈھیر پر سے روزی تلاش کرنے والے مرد و زن بچے بوڑھے چوک چوراہوں اور سڑکوں پر مزدوری ملنے کا انتظار کرنے والے مزدور اشارہ بند ہوتے ہی چھوٹے چھوٹے معصوم بچے جن کے ہاتھوں میں وائپر اور سرف کی بوتل سے گاڑیوں کی سکرین صاف کرتے ہوئے اس قماش کے تمام لوگ حکومت کے نزدیک خواص میں آتے ہیں اور ان پر مہنگائی کا اثر نہیں ہوتا اور عام آدمی صدر وزیر اعظم وزراء ارکان پارلیمنٹ سینٹ یہ تمام مہنگائی سے متاثر ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ’’کپتان‘‘ کی حکومت نے 9 ماہ کے دورانیہ کے دوران مہنگائی میں اضافہ کرنے کے علاوہ کوئی بھی کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔ حکومتی معمولات چلانے سے عارف اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے پچھلی گورنمنٹ کو موردِالزام ٹھہرا دیتی ہے۔ آخر یہ کب تک؟ (رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)