دست ِ دعا ہوں دعا کے لئے آنسو گرے سمتوں کی طرح
روح کی قبا میں اے چیختے دم تڑپ ملی برسوں کی طرح
بکھرے سے ہوش بے طاق سا دل بھٹکا پھرے قسموں کی طرح
صنف ِ صدی پر گذرے گراں غنچہ اثر لمحوں کی طرح
اْڑتی پھرے مری خاک - ضرب قصہِ ِ ناگواری تلک
زْلف کا خم زنجیر نہ تھا کھْل کے رہا طلبوں کی طرح
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024