لارڈز ٹیسٹ کے پہلے دونوں دن پاکستانی ٹیم کھیل پر چھائی رہی۔ پہلے دن حسن علی اور محمد عباس کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کو پاکستان کے نئے کھلاڑیوں نے صرف 184 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے عمدہ فیلڈنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے باؤلروں کا بھرپور ساتھ دیا۔ دو تین بہت عمدہ کیچ بھی پکڑے۔ میرے نزدیک انگلش کپتان لارڈز کی وکٹ کو سمجھ نہ سکے اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کوئی خاص سکور نہ بنا سکے۔ گو عامر نے صرف ایک وکٹ حاصل کی مگر انکی باؤلنگ میں کافی دم خم تھا۔ انگلینڈ کو 184 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کی مشکوک بیٹنگ نے بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسرے دن کے کھیل میں 8 وکٹوں پر 350 رنز بنا لئے جس میں اظہر علی، اسد شفیق، شاداب خان اور بابر اعظم نے نصف سنچریاں بنا کر پاکستان کو 166 رنز کی عمدہ لیڈ دلا دی ہے۔ اگر بابر اعظم کے بازو پر چوٹ نہ لگتی تو لگ رہا تھا پاکستان 200 سے اوپر لیڈ لے سکتا ہے۔ بابر گیند چھوڑتے ہوئے گہری چوٹ کھا کر ریٹائر ہو کر گراؤنڈ سے باہر چلے گئے اب تک کی 166 رنز کی لیڈ ایک اچھی لیڈ کہی جا سکتی ہے اور پاکستان کی اس نئی ٹیم نے انگلینڈ کو ناکوں چنے چبو ا دئیے ہیں۔ پہلے دن انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کو انکی ہوم گراؤنڈ میں 184 رنز پر آؤٹ کرنا پاکستانی باؤلروں کا کمال ہے اور پھر 166 رنز کی لیڈ لے جانا پاکستانی ٹیم کی جیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستان اس وقت بہت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ خاص کر محمد عباس اور محمد عامر حسن علی کو کھیلنا گوروں کیلئے مشکل کام لگ رہا ہے۔ پاکستانی باؤلروں نے عمدہ لائن اینڈ لینتھ سے پہلی اننگز میں باؤلنگ کی ہے۔ انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر پاکستانی باؤلروں سے بہتر، تجربہ کار اور منجھے ہوئے تھے مگر انہوں نے زیادہ باؤلنگ وکٹوں سے باہر کی ہے۔ اس ٹیسٹ میں ابھی تین دن کا کھیل باقی ہے اس لئے ٹیسٹ کے ڈرا ہونے کے چانسز کم ہی لگ رہے ہیں البتہ پاکستانی ٹیم ایک ایک اننگز کے بعد ٹاپ پر ہے اور دو دن کے کھیل کے بعد ہی پاکستانی ٹیم کی جیت کے امکانات کافی روشن ہو گئے ہیں۔ اگر پاکستان کو یہ ٹیسٹ جیتا ہے تو بابر اعظم کا فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024