دلی دور است
2013ءمیں الیکشن کے ابتدائی نتائج میں ن لیگ کو بھاری اکثریت ملنے کے بعد نوازشریف نے وکٹری اسپیچ کی تو اس پر عمران خان نے درجنوں مرتبہ اعتراض کیا اور کہا کہ نوازشریف وکٹری اسپیچ کرکے نتائج پر اثرانداز ہوئے اور پھر دھاندلی کرکے نتائج کردیئے گئے۔ ساری قوم گواہ ہے کہ الیکشن 2013ءکے نتائج میں یقینی طور پر ن لیگ بھاری اکثریت حاصل کرچکی تھی تب عوام کے اصرار پر نوازشریف نے وکٹری اسپیچ کی۔
ابھی تو عبوری حکومت بھی قائم نہیں ہوئی اور نہ ہی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے کہ عمران خان اپنی حکومت ابتدائی 100دن کا پروگرام پیش کررہے ہیں۔ یہ کیساحربہ ہے؟ اور کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جب آپ الیکشن جیتنے والے کی وکٹری اسپیچ پر اعتراض کرتے ہیں تو آپ کو الیکشن تو کجا عبور ی حکومت کے قیام سے قبل ہی 100 دن کا پروگرام دینے کی شاید اسی لئے ترغیب دی گئی ہے کہ یہ قوم پر نفسیاتی حربہ ہوگا اور لوگ یہ سمجھ بیٹھیں گے کہ عمران خان اقتدا ر میں آرہا ہے اسی لئے تو 100 دن کا ابتدائی پروگرام بھی پیش کردیا ہے اور ہوا ان کے حق میں چل پڑے گی۔ وہ ایسا اس لئے بھی کر رہے ہیں تاکہ یہ تاثر دے سکیں کہ مقتدر حلقے ان کی پشت پر ہیں اور ان کو اقتدار ملنے میں صرف 2 ماہ باقی رہ گئے ہیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ لوٹے جو ہمیشہ پارٹیاں تبدیل کرتے رہتے ہیں اور جس پارٹی کے حق میں ہوا چلتی ہے وہ اسی طرف ہوجاتے ہیں اور اب بھی جنوبی پنجاب محاذ کے نام پر جس طرح پارٹی تبدیل کی گئی ہے اور پارٹی چھوڑنے والے اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایسا کرنے سے جنوبی پنجاب میں ن لیگ کو سیاسی نقصان پہنچادیا گیا ہے تو شاید یہ خام خیالی ہے۔ پارٹی تبدیل کرنے والے درجنوں افرادمیں سے الیکشن 2018ءمیں شاید 2-3 لوگ ہی فتح یاب ہوپائیں گے کیونکہ میری نظر میں جنوبی پنجاب کے نام پر شوگر ملز مافیا ایک جگہ جمع ہوگیا ہے جس نے 182 روپے من گنے کے سرکاری ریٹ کے بجائے 142 روپے من گنا خرید کر اس کی بھی ابھی تک ادائیگی نہیں کی۔ لئے تو لودھراں کی نشست پر جہانگیر ترین نے پہلے 50000 ووٹوں کی دیہات میں بیٹھا عام آدمی یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کسان کا استحصال کس نے کیا ہے اور کس نے عام آدمی کو ترقی دیکر ان کا معیار زندگی بلند کیا۔
کے الیکٹرک کی ناقص ترین کارکردگی کو چھوڑ کر ملک میں مجموعی طور پر لوڈشیڈنگ میں انقلابی کمی آئی ہے اور ن لیگ نے وفاقی سطح پر اپنے منشور 2013ءپر تقریباً مکمل عملدرآمد کیا ہے اور کراچی لاہور موٹروے زیر تعمیر ہے۔ اسی طرح میٹروبس‘ گرین لائن ٹرین سمیت کئی میگا پروجیکٹس تعمیر ہوئے اور پنجاب میں ن لیگ کی صوبائی حکومت نے ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا اسی لئے ہر عام آدمی سے جب بھی کسی صوبائی حکومت کی کارکردگی کے متعلق پوچھا جاتا ہے تو پنجاب اس معاملے میں ماڈل صوبہ ہے۔
حالیہ غیرجانبدارانہ سروے میں بھی سب سے مقبول جماعت ن لیگ کو ہی قرار دیا گیا ہے۔ اسی لئے میرے خیال میں تو الیکشن 2018ءمیں پنجاب سے ن لیگ کو قومی اسمبلی کی 70-75% نشستیں ملنے کا امکان ہے اور ن لیگ جس کسی کو بھی الیکشن میں ٹکٹ دے گی تو ووٹ شیر کو ہی ملے گا اور پارٹی چھوڑ کر جانیوالے نامراد ہی رہیں گے۔
میرے خیال میں ن لیگ اور اسکی اتحادی جماعتیں بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 50% نشستیں جیت لیں گی۔ سندھ میں بھی ن لیگ اور اتحادی جماعتیں 20-25 نشستیں لے سکتے ہیں جبکہ KPK میں 30% نشستیں ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کو ملیں گی۔ فاٹا میں 8 نشستیں جبکہ اسلام آباد کی تمام نشستیں ن لیگ جیت سکتی ہے۔
چونکہ میاں صاحب نااہلی کے بعد بڑے بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں اور ہر شہر میں مقامی لوگوں کی کثیر تعداد ان کے جلسوں میں جاتی ہے جبکہ ن لیگ صرف لاہو رکی عوام سے مینار پاکستان کو بھر سکتی ہے۔ نیب ٹرائل عوام کے دلوں میں میاں صاحب کی عزت بڑھتی چلی جارہی ہے اور ان کی مقبولیت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔
یہاں جمہوریت کے نام پر ڈاکوکریسی چلتی رہی ہے اب سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے اور حقیقی طور پر ڈیموکریسی رائج کرنی ہوگی جس سے خالصتاً عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام ہوں۔میاں صاحب نے وزیراعظم کے طور پر بہت مصروف وقت گزارا تھا اور نہ تو وہ عوامی اجتماعات سے خطاب کرپارہے تھے اور نہ ہی ایوان کو وقت دے سکتے تھے بلکہ امور حکومت کی انجام دہی میں ہی مصروف رہتے تھے۔ ایک طرح سے ان کی نااہلی ان کے عوامی رابطے کا سبب بنی اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلاگیا۔ ن لیگ اگلی حکومت بناتے ہی پہلی ترجیح میں صوبہ بہاولپور قائم کرے کیونکہ ون یونٹ کے قیام کے وقت ان سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ جب بھی صوبے بحال ہوئے بہاولپور کو صوبہ بنایا جائے گا لیکن ان سے وعدہ خلافی کی گئی جس کا ازالہ بہت ضروری ہے۔ نوازلیگ اپنے 2013ءکے الیکشن کے منشور میں سے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہیں تو واضح کمی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اس کے علاوہ منشور کے تمام نکات پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔ سی پیک جیسا اہم ترین منصوبہ تو 2013 ءمیں کسی ے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا لیکن نوازلیگ کی حکومت نے نہ صرف سی پیک کا آغاز کیا بلکہ تیز رفتار تعمیر کو بھی ممکن بنایا ہے اور کئی میگاپروجیکٹس بنائے ہیں۔
میاں صاحب کے مخالفین کی KPK میں حکومت چل رہی ہے لیکن ان کے پاس واضح طور پر دکھانے کو کوئی اہم منصوبہ و کارنامہ نہیں جو ان کی حکومت میں ہوا ہو۔ اسی لئے نفسیاتی دبا¶ ڈالنے کے لئے 100دن کے منصوبے پیش کئے جارہے ہیں جو کسی طور درست نہیں۔ اس طرح کے منصوبوں کا اعلان آپ الیکشن جیتنے کے بعد کریں کیونکہ میاں صاحب کو فتح یاب ہونے کے بعد بھی وکٹری اسپیچ کا حق دینے کے لئے آپ تیار نہیں۔ویسے بھی بقول احسن اقبال تحریک انصاف نے 100 دن کا پروگرام ن لیگ کے ویژن سے کاپی کیا ہے۔