خشک دودھ پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد، پان چھالیہ پر کسٹمز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز
اسلام آباد (عترت جعفری) آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک سو ارب روپے ناگہانی حالات کی مد میں رکھے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلہ میں وزیر اعظم نے ہدایات جاری کی تھیں۔ آئندہ بجٹ میں زراعت پر خصوصی توجہ مرکرز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ زراعت میں کپاس اور بعض دوسری زرعی اجناس کے شدید نقصانات کے پیش نظر بجٹ کے وسائل سے زراعت کی مدد کی جائے گی۔ اس سلسلہ میں بجٹ میں خصوصی پیکیج شامل کیا جا رہا ہے۔ ملک میں دودھ کی پیداوار اور فروخت کو تحفظ دینے کے لئے خشک دودھ اور اس سے ملتی جلتی درآمد ی چیزوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ مچھلی فارمز اور پولٹری فارمز کے زیر استعمال آنے والی مشنری کی درآمد پر ڈیوٹی کی رعایات فراہم کی جائیں گی۔ پان‘ چھالیہ پر کسٹمز ڈیوٹی کو بڑھایا جائے گا۔ کارپوریٹ سیکٹر پر عائد ٹیکسز میں ردوبدل کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ بجٹ میں سپر ٹیکس جاری رہے گا۔ ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ کی کٹوتی میں اضافہ بھی زیر غور ہے۔ تعلیم کے لئے بجٹ میں ایک سکیم لائی جائے گی جس کے تحت 10 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے حامل افراد کو گوشوارے جمع کرانے کی صورت میں بچوں کی ادا کردہ فیس کی مد میں ریلیف دیا جائے گا۔ تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ بجٹ میں ختم کی جانے والی ایگزامشنز کا حتمی انتخاب کر لیا گیا ہے۔ تاہم بعض حساس شعبوں جن میں ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں کو ایگزامشنز جاری رکھی جائیں گی جبکہ صحت‘ زراعت کے شعبوں میں جاری ٹیکس ایگزامشن بھی برقرار رہیں گی۔ آئندہ بجٹ میں زراعت کی شرح ترقی 3.48 فیصد مقرر کی جائے گی۔ اہم فصلوں کا گروتھ کا ہدف2.5 فیصد ‘ لائیو سٹاک کی گروتھ 4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ صنعت کی شرح ترقی 7.69 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ مینو فیکچرنگ سیکٹر کی شرح ترقی 6.06 فیصد لارج سکیل مینو فیکچرنگ کی شرح ترقی 5.90 فیصد اور تعمیرات کی شرح ترقی 13.20 فیصد رکھی گئی ہے۔ سروسز کی گروتھ 5.73 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کا حجم 35 ہزار 969 ارب روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے جبکہ افراط زر 6 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
بجٹ تجاویز