ملا ہیبت اللہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر‘ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان
کابل (رائٹر + ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) افغان طالبان نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا امیر مقرر کر دیا ہے۔ ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب اور سراج الدین حقانی طالبان کے نئے نائب امیر ہوںگے۔ افغان سرکاری خبر رساں ادارے ’’خاما پریس‘‘ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان شوری نے متفقہ طور پر امیر مقرر کیا ہے۔ ملا اختر منصور کو افغانستان کے صوبے سپین بولدک میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے، ان کی موت پر طالبان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا کے مطابق ملا اختر منصور کی میت کو افغانستان کے صوبہ سپین بولدک پہنچایا گیا جہاں نماز جنازہ کے بعد ان کی آبائی علاقے میں تدفین کر دی گئی، نماز جنازہ میں سینکڑوں طالبان رہنمائوں کے علاوہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ طالبان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم مسلم امہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مرحوم ملا اختر منصور کیلئے تین روزہ سوگ منائے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعائیہ تقاریب کا اہتمام کرے۔ افغانستان کے اسلامی امارات کے طالبان پریشان نہ ہوں ہمارا جہاد جاری رہے گا۔ بیان میں اپیل کی گئی ہے کہ طالبان اپنے نئے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کی معاونت کریں۔ تحریک طالبان کی رہبری شوری کی جانب سے میڈیا کو جاری بیان میں تحریک کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور کی موت جنوبی افغانستان کے صوبہ قندھار کے ریگستان اور صوبہ بلوچستان کے نوشکی کے سرحدی علاقے میں ہوئی۔ مولوی ہیبت اللہ ملا اختر منصور کے نائب تھے شورٰی نے حقانی نیٹ ورک کے سراج الحق کی جگہ ہیبت اللہ کو ترجیح دی ہے۔ افغان امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کے امیر بننے پر طالبان کے بعض حلقوں کو اعتراض ہو گا، ملا یعقوب کو امیر مقرر کیا جاتا تو مسئلہ ختم ہو جاتا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق طالبان کے داخلی اختلافات کے باعث ایک کم درجہ والے مذہبی رہنما ملا ہیبت اللہ کو نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق ملا ہیبت اللہ کا یہ انتخاب ملا اختر منصور کے مارے جانے کے 4روز بعد ہوا ہے۔ وہ امیر بننے کے بعد افغان حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ اخبار کے مطابق دوسرے دھڑے کے رہنما ملا عبدالمنان نیازی نے کہا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ کا انتخاب قبول نہیں۔ ہمارے دھڑے کے لوگوں سے مشورہ نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہیبت اللہ کا انتخاب بھی اختر منصور کے انتخابات کی طرح ہوا ہے۔ شیخ ہبیت اللہ ہماری پسند نہیں۔ ملا اختر منصور کی طرح تمام طالبان دھڑوں کا ان پر اتفاق رائے نہیں۔ ان کے انتخاب کے وقت 300مذہبی سکالرز کا ہونا ضروری تھا۔ ان کا انتخاب محدود حلقوں نے کیا ہے۔
پشاور (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) افغان طالبان کے نئے امیر ملا ہیبت اللہ نے افغانستان کی حکومت کے ساتھ امن مذاکراتی عمل مسترد کر دیا ہے اور اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ آخری دم تک لڑائی جاری رہے گی۔ پشتو میں جاری اپنے آڈیو پیغام میں ملا ہیبت اللہ کا کہنا ہے کہ ملا عمر اور ملا منصور اختر نے ہمارے لئے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی جس سے ہماری نظریں کبھی جھکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملا محمد عمر اور ملا اختر منصور کی تاریخ نہیں بھول سکتے۔ انہیں ان کی شہادت پر فخر ہے۔ ملا عمر اور ملا منصور کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی جیسی نور محمد ترکئی، فضل الاہیم، ببرک کارمل، عبدالنعیم، نجیب اللہ، برہان الدین ربانی وغیرہ چھوڑ کر گئے ہیں۔ برہان الدین ربانی نے 14 سال افغانستان کے خلاف جہاد کیا۔ پھر امریکہ کے ساتھ مل گیا اسی کے کفری نظام میں ان کی موت ہوئی ہم ایسی تاریخ سے پناہ چاہتے ہیں۔ ہیبت اللہ نے کہا کہ طالبان کی اسلامی امارات کی 23 سالہ تاریخ میں اس کے ہر سطح کے قائدین ایسی تاریخ چھوڑ کر گئے ہیں جس سے میدان جنگ ہمیشہ گرم رہا ہے۔ ملا عمر کی وفات کی خبر سامنے آنے کے بعد طالبان مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے قندوز پر بھی قبضہ حاصل کر لیا۔ انہوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو خود کو افغان کہتا ہو اور اس کے ساتھ مسلمان، مہاجر اور مجاہد بھی کہتا ہو تو وہ کبھی کفار کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔ ہم اپنی جان اسلام کے لیے قربان کر دیں گے۔ ہماری جنگ اسلام کے لیے ہے۔ ملا منصور اختر کا خون رنگ لائے گا۔ طالبان کو فتح نصیب ہو گی۔ ہم اپنے اسلاف کا غم آنسوئوں سے ختم نہیں کریں گے بلکہ جنگ کے لئے استعمال کریں گے۔ افغان کبھی یہود اور ہنود کے ماتحت نہیں رہیں گے۔ ملا منصور اختر نے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی جیسی وہ لوگ بنا رہے ہیں جو کل کو امارات اسلامی کی طلب کرتے تھے اور اب اشرف غنی کی بغل میں بیٹھے نظر آتے ہیں۔ ہم ایسی شرمندگی سے پناہ مانگتے ہیں۔ ملا ہیبت اللہ نے سوال اٹھایا کہ گلبدین حکمت یار نے اشرف غنی کو لبیک کہہ دیا ہے۔ تو کیا یہ انہوں نے امریکہ اور اوباما کو لبیک نہیں کہا؟ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی مسلمان اور طالب ہو گا وہ صدر بارک اوباما اور افغان صدر اشرف غنی کی باتوں میں نہیں آئے گا۔ میڈیا کہہ رہا ہے کہ ہم سر جھکائیں گے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔ رائٹر کے مطابق ہیبت اللہ کا بیان طالبان کے سرکاری ترجمان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے تاہم خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ آڈیو پیغام میں آواز ہیبت اللہ کی ہے یا کسی اور کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان جعلی ہے۔ فیس بک پر ہیبت اللہ اخونزادہ سے منسوب بیان کی کوئی حقیقت نہیں، ہیبت اللہ اخونزادہ نے کوئی آڈیو یا تحریری بیان نہیں دیا۔ رائٹر کے مطابق دو افغان کمانڈروں نے ملا ہیبت اللہ کا آڈیو پیغام رپورٹروں کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سرکاری بیان ہے ایک کمانڈر نے کہا کہ یہ ریکارڈنگ براہ راست طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے ملی ہے۔ تاہم بعدازاں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا یہ آڈیو ریکارڈنگ جس میں مذاکرات نہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے یہ ملا ہیبت اللہ کی نہیں۔ یہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ آڈیو ریکارڈنگ کس نے تقسیم کی۔ یہ میں نے جاری نہیں کی۔