
گلزار ملک
کیسا وقت آگیا ہے کہ جب مہنگائی کم تھی تو اس وقت کھانے پینے کی اشیاء کا معیار تھا مگر اب مہنگائی نے غریب کی پہنچ سے ہر چیز کو دور کرکے رکھ دیا ہے۔ اور چیزوں کا معیار بھی پہلے کی طرح کا نہیں رہا پنجاب کے باسی اس وقت جو دودھ پی رہے ہیں اس کا معیار صوبے میں موجود پینے کے پانی سے بھی خراب ہے ایسے حالات میں اس وقت پنجاب کے صوبائی دار الحکومت لاہور میں خالص دودھ کا حصول سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ان تمام حالات کے پیش نظر محکمہ فوڈ اتھارٹی نے چپ سادھ رکھی ہے یہ محکمہ صرف باتیں کرتا ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں کر رہا حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہر دودھ فروش اپنی دکانوں اور پھٹے کے اوپر لگائے ہوئے برتنوں میں رکھا ہوا تین طرح کا مختلف معیار کا دودھ موجود ہوتا ہے جس میں پانی ملا ہوا اور کیمیکل والا دودھ کے علاوہ اصلی اور خالص دودھ کا ریٹ مختلف ہوتا ہے شہر لاہور میں سو روپے کلو سے لیکر ڈھائی سو روپے تک دودھ کی فروخت ہو رہی ہے یہ دکاندار مختلف اوقات میں صبح اور شام کو اس طرح کے دودھ کی فروخت بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ کر رہے ہیں اس طرح یہ دوکاندار حضرات لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے خوب لوٹ رہے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں کسی دکاندار اور کسی بھی پھٹے والے کے پاس سرکاری ریٹ لسٹ نہ ہے ایسے حالات میں لاہوریے یہ مضر صحت دودھ مہنگے داموں پینے پر مجبور ہیں یاد رہے کہ پاکستان کے اقتصادی سروے 2016 کے مطابق ملک میں دودھ کی سالانہ پیداوار 50 ارب لیٹر تھی جبکہ 75 فیصد عوام کو معیاری دودھ میسر نہیں ہے۔ اس وقت شہر لاہور اور اس کے گرد و نواح کے سینکڑوں دیہاتوں سے لاہور کو سپلائی ہونے والا 90 فیصد مضر صحت دودھ کی فروخت کھلے عام ہو رہی ہے یہ وہ دودھ ہے جس میں سے کریم نکال لی جاتی ہے پھر اس دودھ میں مختلف قسم کے پاؤڈر اور کیمیکل ملاوٹ کر کے لاہور کی دکانوں پر دیا جاتا ہے خالص دودھ سے نکالی جانے والی کریم کو بیکریوں میں اور مائنیز کریم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے پھر اسی کریم سے ملاوٹ شدہ دیسی گھی بنا کر اور مکھن بنا کر فروخت کیا جاتا ہے اس میں بھی بھرپور ملاوٹ کی جاتی ہے اس وقت شہر لاہور میں نہ تو خالص دودھ اور نہ ہی دیسی گھی اور مکھن میسر ہے یہ مضر صحت دودھ لاہور کے مضافاتی علاقوں جن میں مانگامنڈی بھائی پھیرو پتوکی اوکاڑہ چونیاں دیپالپور بصیرپور کنگن پور قصور کاہنہ واہگہ باڈر منڈی احمد آباد منڈی عثمان والا شیخوپورہ فاروق آباد شرقپور جڑانوالہ مریدکے موڑکھنڈا شاہدرہ اور دیگر مزید دیہاتوں سے لاہور میں آیا ہوا مضر صحت دودھ لاہوریے استعمال کرنے پر مجبور ہیں. ایسے حالات میں محکمہ فوڈ اتھارٹی کا عملہ نہ جانے کیوں ایسے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کر رہا ہے محکمہ فوڈ اتھارٹی کی اس غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے لوگ مضر صحت دودھ پینے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں لاہور کے شہریوں نے وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی سے اپیل کی ہے کہ ایسے دودھ فروش دوکانداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور مضر صحت دودھ لاہور کی سرحدوں پر محکمہ فوڈ کے عملہ کو تعینات کیا جائے جو مضر صحت دودھ شہر لاہور میں داخل نہ ہونے دیں اور مضر صحت دودھ پلانے والے گوالوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے