برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ حالات اگر ٹھیک ہوں تو برطانیہ یمن میں فوج بھیجنے پرغورکرسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے کہا کہ برطانوی فوج کی شمولیت پر غور کرنے سے قبل صورتحال کو مختلف ہو گا۔
وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ کی شمولیت کے لیے کوئی خاص درخواست یا تجویز نہیں دی گئی ہے لیکن یہ یقینی طور پر ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں اگر حالات ٹھیک ہو تو ہم دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔
2014 میں یمن کا تنازع اس وقت شروع ہوا تھا جب حوثی ملیشیا نے دارالحکومت صنعا سے حکومت کو بیدخل کردیا تھا۔ اس ضمن میں الزام عائد کیا جاتا ہے کہ حوثی ملیشیا کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ پیر کو یمنی دھڑوں کو چھ سال سے جاری تنازع کے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے ایک بڑی پیشکش کی گئی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا اسی حوالے سے کہنا تھا کہ جنگ بندی حوصلہ افزا ہے اور انہیں امید ہے کہ اس سے سنجیدہ سیاسی پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اب مزید آگے جانے کا موقع ملا ہے۔
ذرائع کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے یہ بیان کنزریٹو چیئر آف دی کمیٹی ٹوبیاس ایل ووڈ کے سوال پر دیا تھا جنہوں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا وہ جنگ زدہ قوم کے استحکام میں مدد کے لیے فوج بھیجنے کا عہد کرتے ہیں؟
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹرس نے بھی گزشتہ دنوں سعودی عرب کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام کا خیرمقدم کیا تھا۔ انہوں نے تمام فریقوں سے اپیل کی تھی کہ وہ امن کے حصول کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔