کرونا وبا سے نجات کے لئے ملک بھر میں مساجد اور گھروں میں لوگوں نے اذانیں دینے کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک جاری اور وبا کے خاتمے تک جاری رہ سکتا ہے۔ ان اذانوں کو بے وقت کی بروقت اذانیںکہا جا سکتا ہے۔ یہ اذانیں اس بات کی علامت ہوتی ہیں کہ معاشرے کو کوئی مصیبت لاحق ہو گئی ہے اور صورتحال بہت سنگین ہے اس لئے خدا کی طرف لوٹ آئو، اذان اللہ تعالیٰ کے اذکار میں سے ایک عظیم ترین اور ایک اہم ترین ذکر ہے ، جس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت کا اعلان کیا جاتا ہے ، لوگوں کو کامیابی و کامرانی کی طرف بلایا جاتا ہے اور اسلام کی شان و شوکت کا ایک بہترین عملی مظاہرہ کیا جاتا ہے ، جس کی مثال دُنیا کے کسی بھی مذہب میں نہیں پائی جاتی۔ کسی آزمائش کے دور میں بے وقت کی اذانیں نماز کیلئے بلاوے کی بجائے فروگزاشتوں پر ندامت اور رجوع الی اللہ کا درجہ رکھتی ہیں ۔ ماضی کے ادوار میں بھی کئی دن کی مسلسل بارش اور اس جیسی ارض و سماوی آفات میں اذانیں دی جاتی تھیں ، مصیبت میں اس عمل کو اکسیر سمجھا جاتا ہے ، مختلف مذہبی تنظیموں اور علماء کرام نے عوام سے اذانوں کی اپیل کی ہے۔ علماء کرام نے کہا ہے کہ مساجد میں وقت پر اذان اور اس سے قبل اور بعد میں استغفار کریں اور اضافی اذانیں دیں تاکہ اللہ اپن رحمت کرے۔ کرونا کے باعث جہاں سماجی فاصلہ وقت کی اہم ضرورت ہے وہیں اللہ کی طر رجوع بھی کریں۔ علماء کا کہنا ہے کہ مختلف احادیث میں بھی وباء کے موقع پر اذان کا کہا گیا ہے۔ ایک اور موقع پر اللہ کے رسولؐ نے فرمایا کہ جس بستی میں اذان دی جائے اللہ تعالیٰ اپنے عذاب سے اس دن اسے امن دیتا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024