رحیم یارخان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے معاملے پر جو کچھ بلوچستان میں نظر آیا اسے سے جمہوریت کمزور ہوئی ہے، بلوچستان میں پارٹی تصور کو ختم کرکے جمہوریت ختم کی گئی جس سے بند کمرے کی سیاست کو فروغ ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نئی پارٹی بنانے والے وقتی بلبلے ہیں، 2018 میں کسی ایک پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوگی، نگران حکومت کیلئے نواز شریف سے بات نہیں ہوگی، آئین کے مطابق اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کی ملاقاتیں ہوں گی۔ فاٹا معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام نہیں ہوگا، فاٹا کے حالات انضمام کی بھی اجازت نہیں دیتے، فاٹا کو بحال کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت تعلیم صحت کے منصوبے لگائے جانے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک انتقامی ادارہ ہے، سیاست دانوں کو ذلیل کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات
Apr 22, 2024