اداروں میں تصادم نہیں ہونا چاہئے، سیاست میں آئیں گے تو تنقید سننا پڑیگی: فضل الرحمان
لاڑکانہ (این این آئی) جے یو آئی ف اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہیے، اداروں کو اپنا آئینی دائرہ کار معلوم ہے اس پے سروکار رکھیں، سیاست کے دائرے میں آنے کی کوشش کریں گے تو تنقید تو سننی پڑے گی اس کے ذمہ دار ادارے ہونگے سیاستدان نہیں۔ لاڑکانہ کے جامعہ اسلامیہ میں 102 عالموں کی دستار فضیلت کے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام کو یہ اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ جی یو آئی اپنی حکومت کے دوران عوام کے ساتھ ظلم کرنے والے سرداروں اور خانوں کے بازؤ توڑ سکتی ہے تو یہاں بھی عوام پر ظلم کرنے والے وڈیروں کے ہاتھ توڑ سکتی ہے۔ سندھ کے عوام سے روٹی چھین لی گئی ہے، کپڑے اتار لیے گئے ہیں اور گھر کی چھت بھی توڑ دی گئی ہے ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ مستقبل جی یو آئی کا ہے اس بار کسی کو مینڈیٹ چوری کرنے نہیں دیں گے۔ سازش کے تحت افغانستان جہاد کے بعد مغربی طاقتوں نے ملک کے مذہبی جماعتوں میں اشتعال پیدا کیا تاکہ ریاست کے ساتھ تصادم ہو اور ریاستی قوت کے استعمال سے وہ ملیہ میٹ ہوجائیں ہم نے تدبر کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور ریاست کے ساتھ لڑنے کے بجائے ان کے ساتھ کھڑا ہوکے ہر سازش کو ناکام بنایا۔ مجھے طعنے ملتے تھے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کا دوست ہوں ان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہوں لیکن وقت نے ثابت کیا کہ تمام باتیں غلط تھیں۔ ہم نے یہ پگڑی سر کے اوپر اس لیے باندھی ہے تاکہ سر کو اٹھایا جائے یہ کسی کے سامنے جھکنے کے لیے نہیں باندھی گئی ہے۔ مذہبی جماعتوں کو سیاسی قوت بننے نہیں دیا گیا انہیں نااہل ثابت کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں جیسے حکومت کرنے کے لیے ان ہی پٹوں پیدا ہوئے ہیں ان تمام سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے تمام مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے، متحدہ مجلس عمل کی صورت میں الیکشن کی جانب جا رہے ہیں۔ ہمارا ووٹ ہماری تلوار ہے، نظریات کی جنگ جاری تھی اور اس نظریات کی جنگ کو جیت کر رہیں گے۔