عادات کے گلاب

سورج کی رحمت بھری کرنیں پہاڑوں کی بلندیوں سے اترتے ہوئے میدانوں کو روشن منور کر رہی تھیں۔پرندے ہر طرف اپنی اپنی عبادت کرتے ہوئے صبح کا آغاز کر رہے تھے۔پاک روح روشن ضمیر ماں جی اپنی دو بیٹیوں کو قریب بلا کر نصیت فرمانے لگیں، بولی!آپ نے خوداور دوسروں کو میرے عمل کی پیروی کرنی ہے۔جس سے نسلوں کی تبدیلی ہوتی ہے اور جنت کی تخلیق شروع ہوتی ہے۔غور کرو کسی عمل کو اسی طور ، طریقے ، انداز سے بار بار کیا جائے تو اس کو عادت کہتے ہیں۔مسلسل جب کسی کام کو کرنے سے فائدہ ہوتو اسے اچھی عادت کہتے ہیں۔جب عمل کے کرنے سے نقصان، پریشانی، تباہی ہو تو اس کو بری عادت کہتے ہیں۔دوسرے الفاظ میں اعمال کے دوہرائے جانے کو عادت کہا جاتا ہے۔ماں جی نے بڑی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ،غور سے سنو! میںخود صبح جلدی اٹھ جاتی ہوں اور سب کو جلدی اٹھا دیتی ہوں۔ رحمت کے فرشتے بے پناہ حلال رزق اور دانشمندی ، فہم و فراست اور نور بھرا علم صبح ہی صبح تقسیم کرتے ہیں۔ صبح جلدی اٹھنے والے ہمیشہ تیزی سے مضبوط، محفوظ اور خوشحال ہو کر آسانی سے بلندی کی طرف چلے جاتے ہیں۔کسی روح کے کائنات میں آجانے کے بعد پہلے پانچ سال کی عمر تک اچھی عادت بنانے سے پاکیزہ فطرت بن جاتی ہے۔ روح کی اچھی عادت بنانا ،انتہائی آسان اور سادہ ہے۔صبح جلدی اٹھنا ، طہارت ، پاکیزگی سے نماز عبادت کے بعد علم کا حاصل کرنے والے ہمیشہ ،ہر لحاظ سے صحتمند، خوشحال ، فہم و فراست، عقل و شعور والے ہوتے ہیں۔ صبح جلدی اٹھنے والوں پر قدرت کی بے پناہ رحمتیں
نازل ہوتی ہیں۔ان کے بہتر وسائل سے معاشرتی مسائل کے راستے صاف اور آسان ہوتے چلے جاتے ہیں۔ماں جی رک گئیں۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پھر بولی!کسی بھی عمل کو جب بیس سے چالیس دن مسلسل پابندی سے وقت پرکیا جائے تو وہ پختہ عادت بن جاتی ہے۔نبی آخرالزمانؐ نے فرمایا،حج مقدس سے پہلے چالیس نمازیں مدینہ شریف میں ادا کرنی ہیں تاکہ نمازکی پابندی اور وقت پر اٹھنے کی عادت پختہ ہو جائے۔ رمضان شریف میں اعتکاف میں بیٹھ کر جب انسان پڑھتا ہے۔ علم حاصل کرتا ہے۔ تو اس کی فہم و فراست ، عقل و شعور اور دانشمندی دانائی والے علم سے مالا مال ہو کر پڑھنے کی عادت والا ہو جاتا ہے۔اچھی عادات کے بن جانے سے انسان کی زندگی ترقی خوشحالی روحانی سکون سے ہمکنار ہوتے ہوئے بلندی کی طرف چلی جاتی ہے۔
شفیق مہربان ماں جی نے بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر پروقار آوازمیں کہا! پہلے پانچ سال کی عمر تک اچھی بری عادتیں بن جایا کرتی ہیں۔سکھ کا بیٹاپہلے پانچ سال میں مکمل سکھ بن جاتا ہے۔ہندو کی اولاد پہلے پانچ سال میں ہندو مذہب میں رچ بس جاتا ہے۔ غیر مسلم کی اولاد بھی پہلے پانچ سال میں مذہب کو اختیار کرتے ہوئے پکے بن جاتے ہیں۔مسلمان بھی الحمداللہ پانچ سال کی عمر میں سچے پکے مسلمان بن جاتے ہیں۔اس کی عادتیں اس کی دنیا بن جاتی ہے۔ایک بادشاہ کا بیٹا چمکتے خوشبو لگے لباس پہنے،لاتعداد روشنیوں والے چھت تلے قالین پر چلتے ہوئے تخت والی کرسی کی طرف غور سے دیکھ رہا ہوتا ہے۔اینٹ کے بھٹے پر کام کرنے والے مزدور کا بیٹا میلے کپڑوں میںزمین پر بیٹھ کر روکھی سوکھی کھا کر ماں باپ کے ساتھ صبح سے شام تک چھوٹے چھوٹے ہاتھوںسے ماں باپ کی مدد کرتا ہے۔بچے کے سامنے پہلے پانچ سال میں گھر کے افراد جو عمل کرتے ہیں اور جو کچھ عمل ہوتے دیکھتا ہے وہی اس کی دنیا مستقبل کے راستے عمل بن جاتے ہیں۔ماں جی کچھ دیر رکی،ٹھنڈی سانس لی، پھر آہستہ سے بولیں!ماں ہی قوموں کی تقدیریں بدلنے والی ہو تی ہیں۔ایک ماں ہی خاندانوں کو اپنی نسل کو تکلیف دہ مسائل سے نکال کر خوشحالی کی طرف لے جاتی ہے۔جب ماں خودعاجزی انکساری سے میٹھے میٹھے الفاظ منہ سے نکال کر ماحول کو مزید خوشگوار بنا کربچے میں انسانیت بھر رہی ہوتی ہیں۔ بچے فرشتے بن رہے ہوتے ہیں۔
بچے پہلے پانچ سال کی عمر تک کانوں کے راستے دماغ کی تہہ میں اترنے والی آوازنصیحت سے اثر نہیں لیتے۔آوازنصیحت پر دھیان نہیں دیتے۔ بچوںکی سننے کی صلاحیت ، اہلیت بچوں کے عمل پر اثر انداز نہیں ہوتی مگر آنکھوں کے سامنے عمل کے ہوتے ہوئے بچے دیکھ کر اسی عمل کی پوری پوری نقل کرتے چلے جاتے ہیں۔ آپ اگر خود کچھ دنوں تک بیٹھ کر پڑھنے کا عمل کرتے ہوئے بچوں کو اپنے ساتھ بیٹھا کر پڑھیں گے تو بچے نقل کرتے ہوئے پڑھتے جائیں گے اور یہ ان کی پڑھنے کی عادت بن جائے گی۔ایسی اچھی عادت بن جانے پر بچوں کی تعریف کریں، ان کو شاباش دیں اور گفٹ دیں۔اس طرح وہ بچے بکھرے خیالات اور الجھنوں سے محفوظ ہو کر جہالت گمراہی کے صحراوں میں جانے سے بچ جائیں گے۔جب آپ خود کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیںگے اور بچوں کے ہاتھ پکڑ کر ان کے بھی صاف پانی اور صابن سے ہاتھ دھلائیں گے تو کچھ دن بعد یہ ان کی عادت بن جائے گی۔ماں کے ہر اچھے عمل سے جنت کے دروازے کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔بچوں کی ذہنی قوتوں میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔خوش قسمت اورنعمتوں سے مالامال ہوتے ہیںجن کے سروں پر شفیق ماں جی کامقدس سایہ ہو وہ نسلیں بدل جاتی ہیں۔