نئے بلدیاتی نظام کی منظوری
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں چار قوانین کی منظوری دیتے ہوئے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ پندرہ نئی میونسپل کارپوریشنیں بنیں گی۔ پچپن ارب روپے یونین کونسلوں کو منتقل کئے جائیں گے۔ ایک یونین کونسل کو ایک کروڑ 8 لاکھ روپے فی کس فنڈ ملے گا۔ یوتھ خواتین‘ کسان،اقلیتوں اور معذور کی نشستوں کو دوگنا کیا جارہا ہے۔
بلدیاتی نظام صرف پاکستان کی جمہوریت کیلئے ہی اہم نہیں، بلکہ دنیا بھر کی تمام جمہوریتوں نے اسکی اہمیت کو تسلیم کیا ہے،اسی لئے ان اداروں کو جمہوریت کی اکائی کہا جاتا ہے۔ ان اداروں کے منتخب نمائندے اپنے علاقے‘ شہر اور عوام کے مسائل اور انکے حل کا بہترین ادراک رکھتے ہیں اور عوام کے بنیادی مسائل انکی دہلیز پر حل کر سکتے ہیں۔ ان اداروں سے تب ہی مستفید ہوا جا سکتا ہے جب انکے نمائندوں کو بااختیار بنا کر انہیں آزادانہ کام کرنے دیا جائے جس میں کسی قسم کی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا تاثر ابھرے نہ سیاسی مداخلت کی جائے ،ان کا نصب العین صرف عوامی مسائل کا فوری حل ہونا چاہیے۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 15 نئی میونسپل کارپوریشنز بنانے اور انہیں 55 ارب روپے کے فنڈز دینے کے ساتھ ساتھ یوتھ خواتین‘ کسان،اقلیتوں اور معذور کی نشستوں کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا ہے جو انکے عوام دوست ہونے بین ثبوت ہے۔ وہ اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کو فعال اور متحرک کرکے ہی عوامی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں اور ملکی ترقی کی ضمانت دی جاسکے گی۔ بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندگان کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اس نظام کو مکمل فعال بنانے اور جمہوریت کی بنیاد کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔