قطر کی طرف سے پاکستان کی بھاری مالی امداد

قطر نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ اور سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشرتی شراکت داری 9 ارب ڈالر ہو جائے گی ۔ امیر قطر نے اس ضمن میں اپنی حکومت کو ضروری ہدایات دے دی ہیں۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے پاکستان کی اس فراخدلانہ امداد پر امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ دریں اثنا قطری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک پاکستان کے ساتھ سیاسی، معاشی، کھیل اور ثقافتی سطح پر مزید ترقی کے عزم کا بھی اعادہ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے سفر کے لیے پاکستان کو محفوظ ترین ملک قرار دئیے جانے کے فوراً بعد امیر قطر کا دورہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی کامیاب پالیسیوں کا عکاس ہے اور اس امر کا اظہار ہے کہ پاکستان گزشتہ چند برسوں سے جس عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا تھا ، اس سے بھی نکل آیا ہے۔ ماضی میں ہماری غلط خارجہ پالیسیوں کے باعث ہم سے دور ہو جانے والے ملکوں کا پاکستان کی طرف رُخ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بدعنوانی کے خلاف جو مہم شروع کر رکھی ہے، دوسرے ملکوں میں اسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ ایک لمبے وقفے کے بعد خلیجی ممالک کو پاکستان کے قریب لانے کا کریڈٹ یقیناً موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔ ہماری غفلت اور نااہلی کے باعث ان ممالک کی منڈیوں پر بھارت کا غلبہ ہو چکا ہے۔ چاول کا مقبول ترین عالمی برانڈ باسمتی دُنیا بھر میں ہاتھوںہاتھ لیاجاتا ہے مگر بھارت اسے خلیجی ممالک میں اپنا لیبل لگا کر بیچ رہا ہے۔ اسی طرح پاکستانی نمک بھی ان ملکوں کو بھارتی پیکنگ کے ذریعے فروخت ہو رہا ہے۔ بہرکیف قطر نے بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کر کے پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کی جو مخلصانہ کوشش کی ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ قطر کا پاکستان سے افرادی قوت بڑھانے پر اتفاق بھی پاکستان کی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اور مخلصانہ کوشش ہے۔ موجودہ حالات میں قطر سمیت چند دوست ملکوں نے پاکستان کی جو دل کھول کر مدد کی ہے، وہ حوصلہ افزا ہے۔ اب حکومت دوستوں کی اس مدد اورتعاون کے ثمرات عوام تک بھی منتقل کرنے کی کوشش کرے۔خصوصاً اشیائے خورد و نوش اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے عام آدمی کی مشکلات کم کی جا سکتی ہیں۔