گذشتہ ہفتے بہت سالوںکے بعد عوام کے بجھے ہوئے چہروں پر پھر سے خوشی کی ایک لہر آئی اور ایسے لگا جیسے بنجر اور سوکھی زمین پر رِم جھم مینہ برسا ہو۔ دراصل نائن الیون کے بعد عالمی صورتحال نے جہاں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان، عرب ریاستوں اور خطے کے دوسرے ممالک کو اپنے اثرات سے متاثر کیا، وہیں صرف اس ایک فقرے”تم ہمارے ساتھ ہو ان کے ساتھ“ نے لائن کے اس طرف یا اس طرف سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔ ہم عالمی طاقتوں کے اس کھیل میں کودے یا ہمیں دھکا دے کر اس میں دھکیل دیا گیا۔ بہرحال وہ دن اور آج کا دن ہمارے حواس خمسہ بارود کی بُو سے کچھ ایسے آشنا ہوئے کہ اب ہماری رگ و پا میں بارود رِچ بَس گیا ہے۔ عالمی طاقتیں کھیل کھیل کر کسی دوسرے کھیل کی تلاش میں ہیں۔ مگر گزرے ہوئے یہ ماہ و سال ہم سے ہماری خوشیاں، ہمارا سکون نہ صرف چھین کر لے گئے بلکہ ہمارے کھیل کے میدانوں تک کو ویران کر گئے۔مگر بھلا ہو سرفراز اور کمپنی کا کہ انہوں نے سوکھے ہوئے لبوں پر پھر جینے کی رمک پیدا کر دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تخلیق پاکستان کے پیچھے قدرت کی کوئی رمز یا معجزہ کارفرما ہے۔ اسی لیے رب العزت نے غموں سے نڈھال اس قوم کو ایک معجزے کے ذریعے پھر سے خوشیاں عطا کیں اور ہماری نوجوان ٹیم نے بھارت کی شاطرانہ چالوں کو پچھاڑتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کر لی۔ قارئین! پہلے بھی جب کبھی پاکستان اور بھارت کرکٹ یا ہاکی کے میدانوں میں معرکہ آراءہوئے تو پاکستانی سپوتوں کو جب بھی فتح نصیب ہوئی ہمارے ازلی دشمن کو ہماری فتح ایک آنکھ نہ بھائی۔ پچھلے کم از کم سترہ برس کا ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہر دفعہ پاکستانی فتح کے بعد مکار دشمن نے اپنی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ذریعے پاکستان کے اندر بم دھماکہ یا خودکش اٹیک کروا دیا تاکہ پاکستانی قوم جیت کی خوشیوں کو انجوائے نہ کر سکے اور اس دفعہ بھی چیمپیئن ٹرافی کے فائنل کے چوبیس گھنٹوں کے اندر دشمن نے گوادر میں پاکستانی نیوی کے اہلکاروں پر بزدلانہ حملہ کرکے تین کو شہید اور متعدد کو زخمی کر دیا جب کہ جب قوم خوشیاں منانے میں مصروف تھی تو کوئٹہ، پاراچنار اور کراچی میں دہشت گردی کے وارداتیں کرکے شہادتوں کی نصف سنچری مکمل کی اور سینکڑوں عام شہری اور اہلکار زخمی ہوئے۔ دراصل دشمن ہمارے صبر کی حدیں بھی پھلانگ رہا ہے۔ جھورا جہاز کہہ رہا تھا کہ وڑائچ صاحب ہمارے ازلی دشمن کو بتا دو ”نہ چھیڑ ملنگاں نوں“ وگرنہ جس دن یہ سوئی ہوئی عوام جاگ پڑی تو ہم چیر کے رکھ دیں گے۔ قارئین! پانامہ کیس اور جے آئی ٹی میں پیشیوں کے بعد حکمران خانوادہ مکے اور مدینہ جا کر بیٹھ گیا ہے۔ میرا ایک دوست کہہ رہا تھا اگر انسان کے گناہ مکہ جا کر اس طرح معاف ہونے لگتے یا انسان کو اپنی غلطیوں کا احساس ہونے لگتا تو ابوجہل تو مکہ کا مستقل رہائشی تھا اسے کیوں سمجھ نہ آ سکی؟دوسری طرف سابق وزیر داخلہ رحمان ملک صاحب بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور گواہی دے کر شہیدوں میں نام لکھوانے کی کوشش کی باہر تو وہ کہتے رہے ہر ثبوت میرے پاس ہے اور جے آئی ٹی کے سامنے بعید نہیں یہ کہہ دیا ہو کہ شریف خاندان بھی زرداری کی طرح پارسا اور پوتر ہے، یہ سنت سادھو اور ملنگ ہیں۔ نہ چھیڑ ملنگاں نوں۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی کی دیوار نہ صرف منہدم بلکہ بنیادیں تک خالی ہو چکی ہیں۔ ادھر گذشتہ روز ٹورنٹو کینیڈا میں پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری ندیم افضل چن اور راقم نے بی بی شہید کی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ وہاں پر موجود جیالے جاوید گجر، ملک آفتاب، سجاد گجر اور دیگر محسوس کر رہے تھے کہ کیک کاٹتے ہوئے ندیم افضل چن کی باڈی لینگوئج بتا رہی تھی کہ ”ان تِلوں میں تیل نہیں“ دوسری طرف بدلتے ہوئے ملکی سیاسی تناظر میں کوئی قوت خاص طور پر قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے وارثوں کے پیچھے پڑ گئی ہے اور اپنے وسائل کی بنیاد پر بی بی سی اور متعدد غیر ملکی جریدوں اور الیکٹرونک میڈیا پر بھٹو شہید کے نواسے ذوالفقار جونیئر اور فاطمہ بھٹو کی کردار کشی کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔ روشن مرزا نامی ایک غیر معروف لکھاری نے بی بی شہید کی نجی زندگی پر کتاب لکھی ہے۔ جس میں بی بی شہید کے علاوہ سائرہ میر اور شیری رحمن کے کردار کو بھی متنازعہ بنایا گیا ہے۔ ان تمام حقائق کی موجودگی میں کچھ قوتیں ذوالفقار علی بھٹو کے حقیقی وارثوں کی تحریک انصاف میں شمولیت روکنا چاہتے ہیں۔ قارئین! یہ میرا مخلصانہ ذاتی تجزیہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے تمام کرپٹ زدہ اراکین کی ڈرائی کلینگ مشین پہ آلودگی صاف کرتے کرتے کہیں خود ہی آلودہ اور خراب نہ ہو جائے۔ عوام کے ایک طبقے کو عمران خان سے بڑی توقعات تھیں جو موجودہ تناظر میں پوری ہوتی نظر نہیں آتیں۔ بہرحال عید کے یہ تین دن ریلیکس کریں۔ عیدی دیں اور لیں کیونکہ عیدی سب کے لیے ہے۔قارئین بدنام زمانہ بھارتی جاسوس کلبھوشن نے عالمی عدالت میں بھی رسوا ہونے کے بعد جب یہ محسوس کر لیا ہے کہ اس کی گردن کے گرد پھندا تنگ ہو رہا ہے تو شاطرانہ ہندو چال چلتے ہوئے اس نے ہمارے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باوجوہ صاحب سے رحم کی اپیل کر دی ہے اور اپنے اعترافی بیان میں اس نے یہ قبول کیا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ 23سالوں سے جاری دہشت گردانہ کاروائیوں میں سینکڑوں معصوم انسانوں کا خون بہایا ہے ۔اور ”را“ نے استحکام پاکستان کو سبوتاژ کرنے کے لیے جو نیٹ ورک پاکستان میں پھیلایا تھا اس نیٹ ورک کا وہ انچارج تھا۔شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم اور سینکڑوں سول و ملٹری جوان اس کی دہشت گردی کا شکار بنے۔ ہمیں قوی یقین ہے کہ کلبھوشن کیس اعترافی بیان کے بعد ہمارے چیف آف آرمی سٹاف کے لیے یہ مشکل ہوگا کہ خون سے رنگے ہاتھوں والے اس قاتل کو معاف کر سکیں۔بہرحال کلبھوشن کے پاس ایک آخری موقع اس کے علاوہ بھی ہوگا کہ وہ صدرِ مملکت پاکستان کے ہاں رحم کی اپیل کر سکے لیکن ایک بات یہ طے ہے کہ یہ کلبھوشن کا اعترافی بیان اور رحم کی اپیل پاکستان کی اخلاقی فتح ہے۔شاید اسی جھنجھلاہٹ کی وجہ سے ”را“ نے ہماری عید سرخ رنگ کر دینے کی ٹھان لی ہے۔مگر ہمارے جری قمرجاوید باوجوہ صاحب نے قوم کو مردانگی والا حوصلہ دیا ہے اور قوم کو بھی یاد رکھنا چاہیے ہمارے تین اطراف ہمارے دشمنانِ پاکستان ہیں۔اس لیے ہمیں ہر قسم کے حالات کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔عید کے اس موقع پر ایثار و قربانی کے علاوہ میری ہم وطنو سے گزارش ہے کہ اپنے اطراف کے حالات پر بھی نظر رکھیں ،دشمن صرف باہر ہی نہیں اندر بھی ہے۔عید مبارک پاکستان!
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024