دن میں دو مرتبہ انسولین لگانے والے مریض روزہ رکھ سکتے ہیں
فرزانہ چودھری
ماہ رمضان کا آغاز ہو چکا ہے۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنے والے مسلمان خود کو خوش قسمت تصور کرتے ہیں کہ ان کو اس سال بھی ماہِ رمضان کے روزے رکھنے نصیب ہوئے۔تندرست لوگوں کے علاوہ مریضوں کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی سعادت حاصل کریں۔
شوگر کے مریض روزہ رکھ سکتے ہیں کہ نہیں اس کا بہترین حل ماہر امراض شوگر ہی بتا سکتے ہیں۔ شوگر کے مریض روزہ رکھنے کے لیے کیا تدابیر اختیار کریں اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ہم نے جناح ہسپتال کے ماہر امراض شوگر پروفیسرآف میڈیسن ڈاکٹر محمود ناصر ملک سے بات چیت کی انہوںنے بتایا’’ ذیابیطس کے مریضوں کو جسم میں شوگر کی سطح برقرار رکھنے کے لیے دوائی کھانے کے ساتھ ایسی خوراک کھانے سے پرہیز کیا جاتا ہے جو خون میں شوگرکی مقدار بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ شوگر کے مریض کو تھوڑی تھوڑی دیر بعد کھانے کی ضرورت پڑتی ہے ان کو پیاس بھی بار بار لگتی ہے مگر ایسا ہر مریض میں نہیں ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں بہت چٹ پٹے کھانوں کا رواج ہے ایسا لگتا ہے کہ رمضان المبارک محض کھانے پینے کا مہینہ ہے۔ قسم قسم کے ٹی وی شوز نے اس تاثر کو بہت بڑھا وا دیا ہے۔ روزہ ہر گز ہرگز فیسٹیول نہیں ہے۔ غذا کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ سحر میں نشاستے داری چیزیں جو دیر تک معدے میں رہیں وہ کھانی چاہیں ۔بہتر ہے کہ لال آٹے کی روٹی لیں جس میں بھوسی شامل ہو، کھجور بہترین سحری ہے۔ یہ مکمل غذا ہے اس لئے اسے صرف افطار کھولنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ سحری میں تین چار کھجوریں دودھ کے ساتھ کھالیں یا ملک شیک بنالیں دہی بہترین غذا ہے شوربے والا سالن کھائیں، ابلے چنے اچھی افطاری ہے۔ پکوڑوں میں سبزیاں پالک ملائیں تو یہ بہترین ہو جاتا ہے اس سے کولیسٹرول میں توازن رہے گا۔ سحری میں مائع اشیاء کا استعمال کم کریں کیونکہ اس کی وجہ سے پیشاب بہت آنے کی وجہ سے نمکیات ضائع ہو جاتے ہیں۔ پانی پینے کا بہترین وقت ، تراویح اور سونے کے دوران دس گلاس پانی لے لیں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو۔ خاص طور پر گردے کے مریض اس سلسلے میں اپنے ڈاکٹر سے راہنمائی لے سکتے ہیں‘‘۔
پروفیسر آف میڈیسن محمود ناصر ملک نے بتایا: شوگر کے مریضوں کی تین اقسام ہوتی ہیںایک جو صرف غذا سے اپنی شوگر کنٹرول کرتے ہیں وہ بھی با آسانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔ ان کے لئے رمضان بہترین تحفہ ہے۔دوسرا جو شوگر کی دوائی گولیوں کا استعمال کر کے اپنی شوگر کنٹرول کرتے ہیں وہ بھی با آسانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔ان کو اپنی دوائی کے نسخے کے مطابق اپنی دوائی کی خوراک میں تھوڑی تبدیلی لانی ہو گی، مثلا ایمرل اور danil شوگر کی گولیاں لینے والے مریض سحری میں اس کی آدھی خوراک کھائیں جبکہ sitamet اور gulcophage گولیاں کھانے والے مریضوں کو سحری اور افطاری میں اپنی عام روٹین کی دوائی کی مقدار کھانی پڑے گی وہ اپنی دوائی کم نہیں کر سکتے۔ تیسرا ایسے مریض جو انسولین لیتے ہیں انہیں بہت احتیاط کرنا چاہئے۔بعض افراد کی شوگر اچانک کم یا زیادہ ہو جاتی ہے۔ وہ روزے کی رخصت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بلڈ پریشر کے مریض بآسانی روزہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ اب ایسی دوائیں آگئی ہیں کہ 24 گھنٹے میں ایک گولی کھا کر بلڈپریشر کنٹرول رہتا ہے۔ جو شوگر کے مریض دن میں تین مرتبہ انسولین لیتے ہیں وہ روزے نہ رکھیں ہاں البتہ جو مریض دن میں دو مرتبہ انسولین لگاتے ہیں وہ روزہ رکھ سکتے ہیں ان کو سحری اور افطاری میںانسولین لگانی ہو گی مگر ان کو سہ پہر تین بجے اپنی شوگر چیک کرنی ہو گی (مفتی حضرات کا کہنا ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا) ۔شوگر کے جن مریضوں کے گردے خراب ہیں اور مثانے میں ان کا پیشاب بھی جمع رہتا ہے ان کو روزے بالکل نہیں رکھنے چاہیں‘‘۔ سحر اور افطار میں خوراک کھانے کے بارے میں پروفیسر ڈاکٹر محمود ناصر ملک نے بتایا’’ شوگر کے مریض سحری میں دودھ کا گلاس، دو انڈوں کی سفیدی، ایک چپاتی سالن کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔ سالن میں مٹن اور چکن کا شوربا لیں، بیف بالکل نہ کھائیں یہ کولیسٹرول بڑھا دیتا ہے۔ افطار کے وقت شوگر کے مریضوں کی شوگر کم ہوجاتی ہے اس لیے وہ ایک کھجور، ½ کیلا اور فروٹ سلاد کے دو تین چمچ کھا سکتے ہیں فروٹ جوسز بالکل نہ پئیں۔ دہی بھلے کھا سکتے ہیں مگر تلی ہوئی چیزوں پکوڑے، سموسوں سے پرہیز ہی کریں یا پھر بہت تھوڑی مقدار میں کھائیں۔ دہی بھلوں میں بازاری پیکٹ والادہی بالکل استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں میٹھا شامل ہوتا ہے دہی گھر میں جمائیں۔ شوگر فری شربت بھی کم استعمال کریں۔ جن شوگر کے مریضوں کو جگر کا مرض، کالا یرقان ہے وہ اپنے معالج کے مشورے سے روزے رکھیں۔ مریض میںشوگر زیادہ ہونے کی علامات ضروری نہیں کہ ظاہر ہوں البتہ شوگر کم ہونے کی علامات ضرور ظاہر ہوتی ہیں جن کی شوگر کم ہو گی ان کو ایک چیز دو نظر آئیں گی، پسینہ آئے گا، ہاتھ کانپنے لگتے ہیں، نیم غنودگی کی بے ہوشی ہوتی ہے۔ شوگر کے زیادہ ہونے کا feeling سے نہیں پتہ چلتا ہے۔ شوگر کے زیادہ ہونے کا چیک کرنے سے ہی پتہ چلتا ہے‘‘۔ پروفیسر ڈاکٹر محمود ناصر ملک نے بتایا’’ خالی پیٹ رہنے سے شوگر کے مریض کی شوگر بہتر ہو سکتی ہے مگر شوگر کا کم ہونا مریض کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ خالی پیٹ رہنے سے شوگر بہت زیادہ کم بھی ہو سکتی ہے۔ شوگر کے زیادہ ہونے کی نسبت شوگر کا جسم میں کم ہونے سے ڈر لگتا ہے کیونکہ شوگر کم ہو گی تو آپ کا دماغ متاثر ہو گا۔ جسم میں 70 ملی گرام سے کم شوگر نہیں ہونی چاہیے‘‘۔
oo