جس طرح فلسفے کا مقصد علم کو حاصل کرنا ہے، اسی طرح دعا بھی حصول علم کا ایک ذریعہ ہے، فلسفہ حقیقت کی تلاش میں نرم رفتار ہوتا ہے اس کے برعکس دعا تیز فراحی اختیار کر کے حقیقت مطلقہ تک پہنچنا چاہتی ہے تاکہ وہ شعوری طور پر اپنی زندگی میں شریک ہو سکے۔
(علامہ اقبالؒ کے خطبہ تصور خدا اور دعا کا مفہوم سے اقتباس)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024