افغان شدت پسندوں نے 7 پاکستانی فوجیوں کے سر قلم کر دئیے‘ ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی‘ نیٹو سے بھی پاکستان کا شدید احتجاج
دیربالا + اسلام آباد (اے ایف پی + رائٹر + سٹاف رپورٹر) دیربالا میں حملہ کرنے والے افغان شدت پسندوں نے 7 لاپتہ پاکستانی فوجیوں کے سر قلم کر دئیے جبکہ 4 ابھی تک لاپتہ ہیں جبکہ ایک اور اطلاع کے مطابق شدت پسندوں نے گذشتہ شب اغوا کئے گئے صوبیدار سمیت 17 پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں اور دو شہریوں کو افغانستان لے جا کر شہید کر دیا۔ لوئر دیر کے علاقے ترپمان کی چوٹیوں میں افغانستان کی جانب سے شدت پسندوں نے پاکستانی حدود میں دو راکٹ داغے اور پاکستانی پوزیشنوں پر سنائپرز سے فائرنگ کی گئی، پاکستان نے سرحد پار سے شدت پسندوں کے حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر نیٹو اور افغان حکام سے شدید احتجاج کیا ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب افغان شدت پسندوں نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر دیربالا کے علاقے میں پاکستانی فورسزکی پٹرولنگ پارٹی پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں چھ اہلکار شہید ہو گئے جبکہ اس دوران جھڑپ میں 14 شدت پسند بھی مارے گئے تھے۔ اس دوران شدت پسندوں نے سترہ سکیورٹی اہلکاروں اور دو شہریوں کو اغوا کر لیا جنہیں افغانستان کے صوبے کنڑ کے علاقے دام گام میں لے جا کر فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا جن کے جسد خاکی تاحال شدت پسندوں کے قبضے میں ہیں۔ عسکری حکام کے مطابق سو سے زائد شدت پسند افغانستان سے پاکستانی حدود میں گھس آئے تھے جن کی پاکستانی پٹرولنگ پارٹیوں سے جھڑپیں ہوئیں۔ عسکری حکام کے مطابق پیر کی دوپہر لوئر دیر کے علاقے ترپمان کی چوٹیوں میں افغانستان کی جانب سے شدت پسندوں نے پاکستانی حدود میں دو راکٹ داغے اور پاکستانی پوزیشنوں پر سنائپرز سے فائرنگ کی گئی تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ عسکری حکام کے مطابق ان بڑھتے ہوئے واقعات پر پاک فوج کی طرف سے افغان فوجی حکام سے رابطہ کرکے شدت پسندانہ کارروائیوں کو روکنے کے لئے اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔ ایک فوجی افسرکے مطابق افغان حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں موجود شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے، امور داخلہ سے متعلق وزیراعظم کے مشیر رحمن ملک نے افغان وزیر داخلہ سے اس واقعے پر احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے افغان وزیر سے کہا کہ دونوں ممالک میں یہ طے پایا تھا کہ وہ اپنی اپنی سرحدوں سے ایک دوسرے کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ رحمن ملک نے کہا کہ پاکستان تو اپنا فرض پورا کر رہا ہے لہٰذا افغانستان بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے۔ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان مالاکنڈ ڈویژن کے ترجمان سراج الدین نے برطانوی نشریاتی ادارے سے ٹیلی فونک گفتگو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپر دیر کے علاقے برآول درے میں سکیورٹی فورسز کے ایک گشتی دستے پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں سکیورٹی فورسز کے اٹھارہ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے سترہ اہلکاروں کی لاشیں ان کے قبضے میں ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی اور چار سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا۔ بی بی سی کے مطابق پاکستانی فوج کے افسر کے مطابق جھڑپ کے دوران گیارہ سکیورٹی اہلکار لاپتہ ہو گئے جن میں سے سات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ا نہیں ہلاک کر دیا گیا اور پھر ان کے سر تن سے جدا کر دئیے گئے۔ اپردیر میں سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان نے شدید احتجاج کیا۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کرے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے پیر کو کراچی کے دورے کے موقع پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ان کی حکومت نے ان واقعات پر احتجاج کیا ہے۔ اس معاملے پر انشاءاللہ افغان صدر حامد کرزئی سے بات کروں گا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق اسلام آباد میں افغانستان کے سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے افغان سفارتکار سے کہا گیا کہ افغانستان کی حکومت مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کرے۔ تحریک طالبان مالاکنڈ کے ترجمان سراج الدین نے بی بی سی کو فون کر کے حملہ کی ذمہ داری قبول کی اور دعویٰ کیا کہ 17 اہلکاروں کی نعشیں ان کے پاس ہیں۔ رائٹر کے مطابق پاکستان نے نیٹو اور افغان فوجی حکام سے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے۔ عسکری ذرائع نے شدت پسندوں کے حملے میں تیرہ پاکستانی فوجیوں کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب حملے میں جھڑپ کے دوران چھ سپاہی شہید اور گیارہ لاپتہ ہو گئے تھے۔ پاکستان نے ان حملوں پر افغانستان سے سفارتی سطح پر اور فوجی حکام نے اتحادی فوجی کمان سے شدید احتجاج کیا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق اطلاع یہ ہے کہ گیارہ لاپتہ اہلکاروں میں سے سات فوجیوں کو ہلاک کر کے ان کے سر تن سے جدا کر دئیے گئے ہیں۔ شدت پسندوں نے پیر کو افغان سرزمین سے مسلسل دوسرے روز پاکستان کے اندر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔