بریگیڈیئر علی خان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی مکمل کر لی گئی ہے،الزامات ثابت ہونے کی صورت میں انہیں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے
فوج اور سول حکومت کیخلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں بریگیڈیئر علی خان کو کورٹ مارشل کی کارروائی کا سامنا تھا۔ کارروائی پاک فوج کے ایک میجر جنرل کی قیادت میں پچھلے سال دسمبر میں شروع ہوئی اور چھ ماہ جاری رہنے کے بعد راولپنڈی میں اختتام پذیر ہوگئی۔ کارروائی کے دوران پانچ فوجی افسروں نے گواہان کے طور پر عدالت کو بتایا کہ بریگیدیئر علی نے انہیں فوجی اور سول قیادت کیخلاف اکسایا۔ فوجی عدالت اپنا فیصلہ تحریر کر کے کمانڈنگ افسر کو ارسال کرے گی جسکے بعد عدالتی کارروائی کی تفصیل فوجی سربراہ کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ہی اس فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔ اس عمل میں چند ہفتوں سے لے کر کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں اور الزامات ثابت ہونے کی صورت میں بریگیڈیئر علی کو موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ ادھر انکے وکیل انعام الرحیم نے موقف اختیار کیا کہ بریگیڈیئر علی فوجی کارروائی سے پہلے ہی ریٹائرہو چکے ہیں لہذا انکے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی انتقام اور بدنیتی پر مبنی ہے