عالمی ادارے نے ہمارے کہنے پر 2 فروری تک توسیع کی، 26جنوری تک سٹیٹ بینک بل منظور کرانا تھا، افغانستان کے اثاثے منجمد ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے، امریکا کے ہمسایہ ملک سے چلے جانے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی، دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، عالمی وبا سے حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،وزیر خزانہ شوکت ترین کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی سمت کو درست کر دیا، آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ ہم نے خود ملتوی کرائی ہے، عالمی ادارے نے ہمارے کہنے پر 2 فروری تک توسیع کی، 26جنوری تک سٹیٹ بینک بل منظور کرانا تھا، افغانستان کے اثاثے منجمد ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے، امریکا کے ہمسایہ ملک سے چلے جانے کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوئے، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی، دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، عالمی وبا سے حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جماعت کو ملکی معیشت کی بہتری کےلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، گروتھ ریٹ جو 8فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا وہ گر کر 3فیصد پر آ گیا تھا، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے ہمیں احساس پروگرام کے ذریعے کورونا ریلیف پیکچجز دیئے گئے، ہم نے کورونا کے باوجود صنعتی پہیے کو رکنے نہیں دیا،پاکستان کورونا کے بعد تیزی سے بحال ہونے والا ملک ہے، وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت سمارٹ لاک ڈاﺅن لایا گیا، ساری دنیا نے ہماری لاک ڈاﺅن پالیسی کو سراہا، عالمی سطح پر اشیاءکی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی ہوئی، کورونا کے باعث وفاقی حکومت کو بہت سی معاشی چیلنجز کا سامنا رہا، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ افغان بحران کی وجہ سے بھی ہماری کرنسی پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، 5.37فیصد نمو کی کوئی توقع نہیں کررہا تھا، ہم افغانستان کے ہمسائے ہیں، ہم نے انہیں کہا ہے کہ آپ کئی چیزیں ہم سے روپے میں لے لیں، افغانستان کے اثاثے منجمند ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت درست سمت میں ہے، ٹیکس کلیکشن گزشتہ برس کے مقابلے میں 32سے 33فیصد زیادہ ہیں، ایف بی آر نے ٹیکس ریکارڈ جمع کیا، صنعت اور زراعت سمیت تمام شعبوں میں ترقی نظر آرہی ہے، ہماری برآمدات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، ہماری معیشت ویسے ہی چل رہی ہے جیسے ہم چاہ رہے تھے، نچلے طبقے کےلئے ہم نے احساس پروگرام شروع کئے، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت ماہانہ 10ارب کے قرضے دیں گے، تنخواہ دار طبقہ اور لوئر اربن مڈل کلاس تکلیف میں ہے، ہم ان کی آمدن بڑھانے کےلئے اقدامات کریں گے، احساس راشن پروگرام کے تحت 2کروڑ گھرانوں کو اشیاءپر سبسڈی دیں گے، ایکسچینج ریٹ کے استحکام کےلئے مہنگائی کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، ہمارا مین فوکس آئی ٹی پر ہے اس پر کافی کام ہو رہا ہے، ہم نے اپنی پیداواری صلاحیت میں مزید اضافہ کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں کتنا پیسہ کمایا، اس کی حقیقت سب کے سامنے ہے، عمران خان نے ہر سکینڈل میں آزادانہ تحقیقات کروائی ہیں، عمران خان نے رول آف لاءپر کوئی کمپرومائز نہیں کیا، آئی ایم ایف نے ہمارے کہنے پر دو فروری تک کی توسیع کی ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہم نے خود ملتوی کرائی تھی، اسٹیٹ بینک کا بل اس بدھ تک منظور کرانا تھا، ہمیں امید ہے کہ یہ بل سینیٹ میں منظور کرالیںگے، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا بلکہ اسٹیٹ بینک کو 18.5ٹریلین روپے واپس کئے ہیں، اس سال تمام فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئی ہے، ٹیکس محاصل ہدف سے 13فیصد زیادہ رہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ پر ابھی تفصیل نہیں آئی، جب آئے گی تو بتائیں گے۔