سانحہ ٔمری
مکرمی!7 جنوری کومری میں طوفانی برفباری کے دوران ہونے والی اموات نے پورے ملک کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ اس دوران مری کے دکانداروں اور ہوٹل مالکان کی چیرہ دستیوں کی خبروں نے عوام کو غم و غصہ سے بھر دیا ہے۔ اخباری خبروں کے مطابق اس مشکل وقت میں سموسہ 300 روپے کا چائے 500 روپے کی پانی کی بوتل 500 روپے تک فروخت کی گئی جبکہ ہوٹل مالکان نے عام سے کمروں کے تیس ہزار سے لے کر 70 ہزار تک وصول کیے یہ بھی اطلاع آئی کے جن فیملیوں کے پاس اتنی زیادہ رقم نہیں تھی ان کی خواتین نے اپنے زیورات دے کر ہوٹل میں پناہ لی۔ بے رحم لوگوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے گاڑیوں کو پھنسایا اور پھر ان کو نکالنے کیلئے ہزاروں روپے وصول کیے۔ ان واقعات پر پوری قوم غم اور غصے کی کیفیت میں ہے۔ مری کے تاجروں اور ہوٹل مالکان کی چیرہ دستیاں کوئی نئی چیز نہیں ہیں۔ فیملیوں کے ساتھ بدسلوکی اور مارپٹائی کے واقعات یہاں کا معمول ہے۔ یہاں کے ہوٹل مالکان بااثر لوگ ہیں اور ان کے سیاسی روابط ہیں جس وجہ سے کوئی ان کیخلاف ایکشن لینے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ اس کیلئے سب سے پہلے تمام تفریحی مقامات پر کھانے پینے کی اشیاء کے ریٹ مقرر کیے جائیں اور ہر دکاندار کو پابندی کیا جائے کہ ریٹ لسٹ نمایاں طور پر آویزاں کی جائے اسی طرح ہوٹلوں کا سروے کر کے انکی کیٹیگری بنائی جائے اور ہر کیٹیگری کے کمرے کا کرایہ فکس کیا جائے اور ہوٹل کے استقبالیہ پر ریٹ لسٹ نمایاں طورپر آویزاں کرائی جائے جو دکان دار یا ہوٹل مالک مقرر کردہ ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی کرے اسکی دکان یا ہوٹل فوراً سیل کر دیا جائے اور مالک کو کم از کم چھ ماہ کیلئے جیل بھیج دیا جائے۔ ملک بھر کے سیاحوں خاص طور پر لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد اور حیدر آباد والوں سے اپیل ہے کہ جب تک سیاحوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی اوران علاقوں کے تاجروں اور ہوٹلوں کی موثر ریگولیشن نہیں ہوتی آپ ان علاقوں کارخ نہ کریںتاکہ انہیں احساس ہو کہ ان کے کاروبار اور ہوٹلوں کی رونق ان سیاحوں کے دم سے ہے۔ (اللہ دتہ ندیم C1-3-562 ، ٹائون شپ لاہور)