شہزاد اکبر کا استعفیٰ
وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر مرزا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اپنے ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں شہزاد اکبر نے اپنے استعفیٰ کی تصدیق کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے منشور کے مطابق ملک میں احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی سے وابستہ رہیں گے اور قانونی برادری کے رکن کے طور پر ان کی خدمات حاضر رہیں گی۔ وزیر اعظم نے شہزاد اکبر کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے اور نئے مشیر احتساب کے لیے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے۔
مشیرِ احتساب و داخلہ شہزاد اکبر مرزا کے استعفیٰ کے حوالے سے مختلف اطلاعات پہلے سے ہی زیر گردش تھیں۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ مختلف کیسز میں حکومت مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکی اور تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود لوٹی ہوئی دولت بھی واپس نہ آ سکی تھی۔ جس کی وجہ سے بھی وزیر اعظم خوش نہیں تھے، کیونکہ وزیر اعظم کے احتساب کے نعرے اور اس حوالے سے کیے گئے دعوئوں اور وعدوں کے ایفا نہ ہونے پر عوام الناس کی طرف سے سوالات اٹھائے جا رہے تھے چنانچہ وزیر اعظم نے ان سے مبینہ طور پر استعفیٰ طلب کر لیا۔ تاہم حکومتی ذرائع اور وزراء کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر نے شدید دبائو کے باوجود بہترین کام کیا۔ مافیا کے خلاف کام کرنا آسان نہیں تھا۔ انہیں اہم ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔
بیرسٹر شہزاد اکبر کے استعفیٰ کی جو بھی وجوہ ہوں، یہ موضوع بہرحال آج سیاسی اور عوامی حلقوں میں زیربحث ہے اور اس حوالے سے جو افواہیں اس وقت زیرِ گردش ہیں ان کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ اس کی وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے وضاحت ہونی چاہئے تاکہ عوام کا حکومت پر اعتماد بحال ہو سکے اور جو گرد اٹھی ہے وہ بیٹھ سکے اور معاملات شفاف انداز میں آگے بڑھ سکیں۔