May God Protect Our Troops (2)

نئے امریکی صدر جو بائڈن نے دعا کی کہ خدا امریکی افواج کی حفاظت کرے ، ہوسکتا ہے اس نے اپنی افواج سے محبت کی بنا پر یہ دعا کی ہو ۔ دنیا بھر میں اپنی اپنی افواج سے لوگ محبت کرتے ہیں ،اہل پاکستان نے بھی ہمیشہ اپنی افواج سے محبت کا اظہار کیا ہے ، بانیان پاکستان کی حکومت کے دور میں آرمی چیف جنرل ایوب خان کو وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا ، بعد میں اسی ایوب خان نے مارشل لاء لگایا اس کو سب سے پہلے محترمہ فاطمہ جناح نے خوش آمدید کہا۔ اخبارات کے صفحات اور اداریے اس عمل کی بین دلیل ہیں ۔
ایوب خان کے مارشل لاء کا پہلا حکم یہ تھا کہ ہوٹل اور نان چنوں کی ریڑھیاں جالیاں لگائیں تو راتوں رات یہ جالیاں لگ گئیں تھیں ایوب خان نے مادر ملت کے خلاف صدارتی الیکشن لڑا تو پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری پارٹی کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو اس کے چیف پولنگ ایجنٹ بنے اور پاکستان کے ایک معزز ترین جج جسٹس سردار اقبال نے الیکشن کمیشن کے فرائض سرانجام دیے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو ایوب خان کی جمہوریت اس قدر عزیز تھی کہ انہوں نے تجویز دی کہ سرکاری کنونشن مسلم لیگ کو ضلع کی سطح پر منظم کیا جائے اور ہر ڈی سی کو اس کا صدر مقررکیا جائے۔
فیلڈ مارشل ایوب اس قدر شفیق انسان تھے کہ ذوالفقار علی بھٹو انہیں ڈیڈی کہہ کر پکارتے تھے ۔ پاکستان ٹوٹا اور مغربی پاکستان کی سربراہی مسٹر بھٹو نے سویلین چیف مارشل لاء ڈکٹیٹر کے طور پر سنبھالی ، اسی بھٹو کی حکومت کا تختہ ضیا ء الحق نے الٹا، عوام نے دیگیں چڑھائیں اور مٹھائیاں بانٹیں۔ضیا ء الحق نے اپنی پسند کی جمہوریت کا احیا کیا اور اسے مجلس شوریٰ کا نام دیا ۔
اس مجلس شوریٰ کے تمام ارکان نامزد تھے اور آج جمہوریت کی مالا جپنے والے خواجہ آصف کے والد خواجہ صفدر مجلس شوری ٰکے چیئر مین بنے رہے ۔ ضیا ء الحق طیارے کے حادثے میں شہید ہوئے اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو جی ایچ کیو جاکر اس وقت کے آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ کو تمغہ جمہوریت سے نوازا ۔ جب پچاسی میں الیکشن ہو رہے تھے تو میں صحافتی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے خصوصی طور پر نواز شریف کی الیکشن مہم کو کور کر رہا تھا ۔
ایک رات گیارہ بجے وہ میرے دفتر آئے اور انہوں نے مجھے نیچے بلایا کہ آج ایک فائنل خوش خبری آنے والی ہے کہ پنجاب کا آئندہ چیف منسٹر کون ہوگا ۔
نواز شریف نے کہا کہ وہ ایئر پورٹ جارہے ہیں اور وہاں کسی شخص سے ان کی ملاقات ہے ۔
نواز شریف کی گاڑی کے پیچھے ایک اور خالی گاڑی تھی میں نے نواز شریف کے ڈرائیور سے پوچھا جس سے میری بہت زیادہ قربت ہو چکی تھی اس سے پوچھا کہ دو گاڑیوں کا قافلہ کیوں جارہا ہے، اس بات کو میں پہلی مرتبہ منظر عام پر لا رہا ہوں۔ ڈرائیور نے کہا کہ پنڈی سے ایک جنرل صاحب آ رہے ہیں اور دوسری گاڑی ان کو گھر لے جانے کے لیے ہے۔
ٹھیک بارہ بجے رات مجھے نواز شریف کی کال آئی کہ میرے پاس آجائیں وہ ریڈیو پاکستان سے ملحقہ اتفاق کے دفتر میں بالکل تنہا بیٹھے تھے ۔ ان کا چہرہ خوشی سے تمتما رہا تھا ۔ انہوں نے مجھے دیکھتے ہی کہا مبارک ہو خوش خبری مل گئی ، یہی نواز شریف وزیر اعلیٰ بنے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اسی فوج کے خلاف محاذ کھول لیا، جس نے انہیں اقتدار سونے کی طشتری میں رکھ کر پیش کیا تھا ۔وزیر اعلیٰ بننے کے ایک ہفتے بعد میری ان سے سیون کلب روڈ پرملاقات ہوئی تو وہ باہر لان میں کھڑے میرا انتظار کر رہے تھے۔
کہنے لگے غالب صاحب مزا نہیں آرہا، حکومت کے اصل اختیارات تو گورنر ہائوس میں ہیں، میں نے بلا سوچے سمجھے کہا کہ کیا اب ہم نے گورنر بننے کی مہم چلانی ہے تو وہ خاموش رہے، چند روز بعد یہ خاموشی ٹوٹی اور فیصل آباد کے سینیٹر طارق چوہدری نے ایک گروپ کے ساتھ یہ راگ الاپا کہ سویلین حکومت آئی ہے تو گورنر بھی سویلین ہونا چائے ، یہ تھا پہلا وار نواز شریف کا اپنے محسن جنرل جیلانی پر جو کار گر ثابت ہوا جنرل جیلانی کی جگہ شاہ محمود قریشی کے والد گورنر بنا دیے گئے ۔
اس کے بعد چل سو چل نواز شریف کی جنرل کاکڑ سے لڑائی ہوئی پھر وہ آصف نوا زسے الجھے اگلا نشانہ جنرل جہانگیر کرامت بنے اور ان کی چھٹی کرا دی گئی ۔ پھر ان کی جنرل پرویز مشرف سے ٹھن گئی ۔ ریکارڈ کی خاطر بتاتا چلوں کہ مشرف نے مارشل لا لگایا تو پھر دیگیں چڑھیں اور مٹھائیاں بانٹی گئیں، مسجدوں میں نوافل بھی ادا کئے گئے۔ مگر اب گوجرانوالہ کے جلسے میں انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کو للکارا ۔
بھٹو کی پارٹی کے آصف علی زرداری بھی فوج کے ساتھ متھا لگانے میں پیچھے نہیں رہے انہوں نے جنرل راحیل شریف کا نام لیے بغیر ان کو دھمکی دی کہ تم تین سال کے لیے آئے ہو اور میں ہمیشہ کے لیے سیاست میں رہوں گا۔ میاں نواز شریف نے فوج کے خلاف لڑائی گلی گلی محلے محلے اور کوچے کوچے پھیلا دی ہے اور پی ڈی ایم کا ہر لیڈر فوج کو نشانہ بنا رہا ہے ۔
امریکہ کا صدر دعا کرتا ہے کہ خدا امریکی افواج کی حفاظت کرے اور ہمارے سیاست دان فوج کو بد دعائیں دے رہے ہیں
………………(جاری ہے )