ٹریفک پولیسٰ حکام کی جانب سے اہل گوجرخان کیلئے اہم سہولت
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے ٹریفک پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے گوجرخان کے عوام کے لیے ایک اہم سہولت فراہم کی گئی جس کا ذکر اچھے الفاظ میں ہمیشہ کیاجائے گا پنجاب کی تین سو سے زائد تحصیلوں میں ڈرائیوئنگ لائسنس حصول کا منصوبہ گوجرخان تحصیل کا مقدر بنا اس بہترین منصوبے سے اہل علاقہ کو اب دربدر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں گی بلکہ اب ان کو فریش ڈرائیوئنگ لائسنس حصول کے لیے گوجرخان ہی میں یہ سہولت میسر کر دی گئی ہے اور چھوٹی گاڑیوں کے فریش ڈرائیوئنگ لائسنس و لرنر اور ڈرائیوئنگ لائسنس ری نیو ہو سکیں گے جس پر اہل علاقہ سی ٹی او راولپنڈی اور دیگر ٹریفک پولیس حکام کے شکر گزار ہیں اور اس منصوبے کو گوجرخان میں سب سے پہلے لگائے جانے کا کریڈٹ گوجرخان کے وارڈن پولیس آفیسرز و عملہ کو جاتا ہے جنہوں نے اعلی حکام سے پرزور اپیلیں کیں کہ اس منصوبے سے گوجرخان کے عوام کو مستفید کیا جائے کیونکہ یہاں پر پنجاب بھر کی تمام تحصیلوں کے مقابل سب سے زیادہ آبادی ہے اور راولپنڈی میں موجود ایک ڈرائیوئنگ لائسنس آفس میں پڑنے والے لوڈ کو بھی کم کیا جا سکے گا کیونکہ تین سو سے زائد افراد ہر ہفتے راولپنڈی ڈرائیوئنگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے جا رہے ہیں جو دیگر تمام راولپنڈی کی تحصیلوں میں سب سے بڑی تعداد ہے وارڈن پولیس گوجرخان کی کاوشوں کی بدولت اعلی حکام نے یہ منصوبہ گوجرخان کے عوام کو دے دیا، اس میں ایم پی اے جاوید کوثر نے بھی اپنا کردار ادا کیافریش ڈرائیوئنگ لائسنس حصول کا منصوبہ نومبر 2020 کو گوجرخان عوام کے لیے مختص تو ہو گیا لیکن اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کئی رکاوٹیں ابھی بھی موجود تھیں جن سے نمٹنا اتنا آسان ہرگز نہ تھا،کیونکہ آج کل ڈرائیوئنگ ٹیسٹ آن لائن کیے جا رہے ہیں جس کے لیے ڈرائیوئنگ ٹیسٹ ٹریک کو کسی ایسی جگہ بنایا جانا تھا جہاں پر آن لائن کی سہولت موجود ہوتی، اس کا ایک ہی حل تھا کہ یہ ٹریک ٹھیک سٹی کے بیچ یعنی پولیس خدمت مرکز، 15 دفتر کے ساتھ بنایا جاتا، لیکن یہاں پر تینوں اطراف ٹرانسپورٹ اڈے اور سامنے جی ٹی روڈ ہونے کی وجہ سے جگہ کی کمی اور بلدیہ گوجرخان اور ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جانے پر سی ٹی او راولپنڈی نے ڈرائیوئنگ لائسنس حصول منصوبہ کو جگہ نہ دیے جانے پر اس منصوبہ کو مری یا ٹیکسلا منتقل کرنے کو کہہ دیا تھا ان تمام مشکلات کو حل کرنے کے لیے گوجرخان کے سب سے بڑے صحافتی اور عوام دوست ادارے یعنی پوٹھوہار پریس کلب کو کہا گیا جس پر سرپرست اعلیٰ پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان چوہدری فرزند علی نے منصوبے کی افادیت کا ادراک کرتے ہوئے فوری طور پر صحافیوں کو ہدایت کی کہ وہ اس منصوبے کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچا کر گوجرخان عوام کو ان کا حق دلانے کے لیے اپنی کاوشوں کا آغاز کریں
جس پر پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان کے سینئر صحافی نصیر چشتی، راجہ ضیاء الحق، قاضی کامران، ڈاکٹر وقار بٹ اور عامر لطیف بْھٹہ نے اس مسئلہ کو اربابِ اختیار تک پہنچانے اور اس منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے کام شروع کیا اور موقع پر پہنچ گئے جہاں پر چیف آفیسر بلدیہ گوجرخان عمر شجاع،وارڈن پولیس آفیسرز اسد کیانی و دیگر موجود تھے اور چونکہ اس منصوبے کے آخری حصے کی تکمیل میں سب سے زیادہ مشکلات و تحفظات ٹرانسپورٹرز کو درپیش تھیں تو پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان کے صحافیوں نے فوری طور پر ان سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، اور ان ٹرانسپورٹرز جن میں سب سے زیادہ تحفظات کا اظہار کر رہے گوجرخان کی معروف شخصیت خواجہ امیر زمان اور خاور بٹ کو قائل کر لیا لیکن چونکہ ٹرانسپورٹرز کو پہلے سے ہی کافی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا وہ اس لیے کافی زیادہ شش و پنچ کا شکار تھے اسی دوران راجہ ضیائ الحق نے انجمن تاجراں گوجرخان کے صدر راجہ جواد اور پی ٹی آئی رہنما شہزادہ خان کو کالیں کیں کہ وہ فوری طور پر اس نازک ایشو کو حل کرنے کے لیے موقعہ پر پہنچیں اور ٹرانسپورٹرز کو یقین دلائیں کہ ان کے ساتھ اگر کوئی زیادتی ہوئی تو وہ ان کا ساتھ دیں گے مرکزی انجمن تاجراں گوجرخان کے صدر راجہ
جواد اور پی ٹی آئی رہنما شہزادہ خان نے ڈرائیوئنگ ٹیسٹ ٹریک کا معائنہ کیا اور ٹرانسپورٹرز اور وارڈن پولیس آفیسرز کی باتیں سننے کے بعد انہوں نے ایک بہترین حل پیش کیا جس پر دونوں فریقین راضی ہوئے اور ٹریک کی بنیاد رکھ کر منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ڈرائیوئنگ لائسنس حصول منصوبے پر بھی سیاسی پوائنٹ سکوئرئنگ کرنے کی کوشش
کی گئی اور اس کو سیاسی جماعت کا کریڈٹ کہا جا رہا ہے جبکہ
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس منصوبے میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ اس منصوبے کو گوجرخان لانے اور پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اگر کسی کا کردار تھا تو وہ اسد کیانی و دیگر وارڈن پولیس آفیسرز،پوٹھوہار پریس کلب گوجرخان کے صحافیوں چوہدری فرزند علی، نصیر چشتی ،راجہ ضیائ الحق ،قاضی کامران ،ڈاکٹر وقار بٹ،عامر لطیف بْھٹہ اور ملک جاوید اقبال جنہوں نے سابق سی ٹی او محمد بن اشرف کو اس منصوبے کی اہمیت اور افادیت بارے گزارشات پیش کیں، صدر مرکزی انجمن تاجراں گوجرخان راجہ محمد جواد،پی ٹی آئی رہنما شہزادہ خان،ٹرانسپورٹرز فیلڈ کی ہردلعزیز شخصیات خواجہ امیر زمان ،خاور بٹ اور راجہ تیمور شامل تھے جن کی کاوشوں اور قربانیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا، یاد رہے کہ گوجرخان انتظامیہ اور منتخب سیاسی و عوامی نمائندوں نے اس بابت کوئی کردار ادا نہ کیا اور آخری لمحات میں آ کر فوٹو سیشن کروا کر چلے گئے جو کہ میرے خیال میں ایک لمحہ فکریہ ہے اب بھی اگر مقامی سیاسی لیڈر اپنی ساکھ بنانا چاہتے ہیں تو آج ہمیں ان کو ایک اور پروجیکٹ کی نشاندہی کر دیتے ہیں جس سے وہ کریڈٹ لے سکتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ وہ گوجرخان عوام کو راولپنڈی کے ایکسائز آفس میں دھکے کھانے سے بچانے کے لیے گوجرخان میں ایکسائز آفس کو لانے
کے لیے کردار ادا کریں جس سے ان کو لوگ مدتوں یاد رکھیں گے آج بھی گوجرخان کے عوام راجہ پرویز اشرف سابق وزیراعظم پاکستان کو گوجرخان میں نادرہ کارڈ اور پاسپورٹ آفس لانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ منصوبے تھے جن کو گوجرخان لانے کی وجہ سے گوجرخان کئی مسائل ختم ہو گئے اور آج بھی لوگ ان کو عوام دوست لیڈر مانتے ہیں