Waqt News
Monday | March 08, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • پنجاب میں عدم اعتماد سے متعلق پی ڈی ایم کا فیصلہ قبول کریں گے: حمزہ شہباز
  • وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا خواتین کے حقوق کے تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر پیغام
  • تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ انتخاب کیلئے اے این پی سے تعاون مانگ لیا
  •  سعودی عرب ، سال میں ایک لاکھ خواتین کی کاروبار کیلئے رجسٹریشن
  • چوہدری برادران نے بلاول بھٹو سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں یوسف گیلانی کی حمایت سے معذرت کرلی

تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

Jan 26, 2021 8:45 AM, January 26, 2021
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

غالبؔ نے کئی دہائیاں قبل دریافت کرلیا تھا کہ دل کی بات لبوں پر لانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ’’سلاطینِ وقت‘‘ کے ’’فرشتے‘‘ ہوتے ہیں۔وہ غلاموں کے دلوں میں اُبلتی خواہشات کو ’’دام شنیدن ‘‘بچھاتے ہوئے ہر صورت جاننے کی  کوشش کرتے ہیں۔ان کی ’’باغیانہ‘‘ باتوں کو رپورٹ کرتی جو ’’تحریر‘‘ ہوتی ہے اسے لکھتے وقت ’’ہمارا‘‘ کوئی آدمی وضاحتیں دینے کو موجود نہیں ہوتا۔بہتر یہی ہے کہ ’’عالم تقریر‘‘ میں اپنا ’’مدعا‘‘ چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

عمران نے حفیظ شیخ کی شکست کا بدلہ اعتماد کے ووٹ سے لیا

PDMمیں شامل ہوئی ہر اپوزیشن جماعت کو بخوبی علم ہے کہ عمران حکومت کو گھر بھیجنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف کو ہمارے پڑھے لکھے اور ’’صاف ستھری‘‘ سیاست کے گرویدہ افراد کی بہت بڑی تعداد قوم کو سیدھی راہ دکھانے کو تعینات ریاست کے کئی ستونوں کے ساتھ باہم مل کر برسوں کی محنت کے طفیل برسراقتدار لائی ہے۔اسے اقتدار سے محروم کرنے کے لئے جو توانائی اور تڑپ درکار ہے فی الوقت بھرپور انداز میں میسر نہیں۔مایوس ہوکر گھر بیٹھ جانے کو بھی دل مگر مائل نہیں ہوتا۔سیاست کی بساط پر ’’بادشاہ‘‘‘ کو گھیرنے کے لئے ایک کے بعد دوسری چال چلنا لازمی ہے۔اس کی بدولت شاید ’’وہ صبح‘‘ کبھی طلوع ہوہی جائے جس کا ’’وعدہ‘‘ نجانے کس نے کس سے کررکھا ہے۔روزانہ کی بنیاد پر مجھ جیسے بدنصیب قلم گھسیٹ مگر رزق کمانے کی مجبوری میں مذکورہ بالا حقائق دیکھنے سے قاصر ہیں۔اپنی تحریر کے لئے Likesاور Shareحاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سیاست کے طویل المدت، پیچیدہ اور اعصاب شکن کھیل کو T-20کی صورت پیش کیا جائے۔ اسی خواہش کے باعث تاثر یہ پھیلایا گیا کہ اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں کے PDMمیں یکجا ہوجانے کے بعد عمران حکومت کے لئے صبح گیا یا شام گیا والا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ایک بیان کے ذ ریعے لیکن گزشتہ ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی کے جواں سال قائد بلاول بھٹو زرداری اُمید بھری رونق کے رنگ میں بھنگ ڈالتے نظر آئے۔ان کاخیال تھا کہ شہر شہر گھوم کر جلسوں کے انعقاد میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔ بہتر یہی ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد والا آپشن استعمال کرنے پر توجہ مرکوز کردی جائے۔بلاول بھٹو زرداری کے مشورے نے عمران حکومت کے دوکائیاں وزیروں کے دل شاد کردئیے۔ ان کے اطمینان نے تاہم ’’انقلاب‘‘ کے منتظر تبصرہ نگاروں کو ناراض کردیا۔ وہ اپنے مداحوں کو یاد دلانا شروع ہوگئے کہ پیپلز پارٹی عرصہ ہوا ’’انقلابی‘‘ جماعت نہیں رہی۔ ’’اصولی سیاست‘‘ کو تج کر سندھ تک محدود ہوگئی۔ اب وہاں صوبائی حکومت میں تیسری باری سے لطف اندوز ہورہی ہے۔اقتدارواختیار کی بندربانٹ سے جو حصہ اس نے اپنے جثے کے بل بوتے پر وصول کیا ہے اسے بچانے کو وہ عمران حکوت کی "B-Team"بننے کو بھی رضا مند ہوجائے گی۔ مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف سے منسوب مسلم لیگ کو اب اسے بھلاکر کوئی نئی گیم سوچنا ہوگی۔یہ دونوں جماعتیں اگرچہ فی الوقت پیپلز پارٹی سے جدا ہونے کو آ مادہ نظر نہیں آرہیں۔

کرپٹ مافیا کی لوٹ کھسوٹ سے ملک غریب ہوتا گیا: صدرعارف علوی

1989کے ستمبر میں جب محترمہ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو ضرورت سے زیادہ متحرک رپورٹر ہوتے ہوئے میں اس کے بارے میں پیش رفت کے مراحل کو تمام فریقین کے قریب رہتے ہوئے دیکھتا رہا۔ اس وقت کے صدر اور آرمی چیف مذکورہ تحریک کی پشت پناہی سے انکار کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے تھے۔ اسے کامیاب بنانے کے لئے پاکستان کے آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے کے توانا وزیر اعلیٰ نواز شریف صاحب نے دن رات ایک کردئیے۔ بالآخر جب اس تحریک پر گنتی ہوئی تو محترمہ کی حکومت نہ صرف بچ گئی بلکہ اس نے اپوزیشن جماعت کے چھ سے زیادہ افراد بھی اپنی حمایت میں ’’توڑ‘‘ لئے۔وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں باقاعدہ پیش ہوجائے تو اس پر حتمی گنتی سے قبل وفاقی حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دستیاب ہوتی ہے۔اس دوران وفاقی حکومت کے تمام تر وسائل وزیر اعظم کو بچانے پر مرکوز کردئیے جاتے ہیں۔’’خریدو‘‘ یا ’’دھمکائو‘‘ (Buy or Bully)کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم کو بالآخر بچالیا جاتا ہے۔نظر بظاہر عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو محترمہ بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت والی ’’تاریخ‘‘ ہی دہرائی جائے گی۔

اعتماد کا ووٹ کی کوئی حیثیت نہیں‘ وزیراعظم عوام کا اعتماد کھو چکے: سراج الحق 

اپوزیشن جماعتوں کو عمران خان صاحب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہوئے ویسے بھی سوبار سوچنا چاہیے۔ہماری پارلیمان کے ایوانِ بالا میں اپوزیشن جماعتوں کو64اراکین کی حمایت کی وجہ سے بھاری بھر کم اکثریت میسر ہے۔ ’’ٹھوس اعداد‘‘ پر مشتمل حقیقت پر اعتماد کرتے ہوئے ان جماعتوں نے سینٹ کے چیئرمین کے خلاف تحریک اعتماد پیش کردی۔’’خفیہ رائے شماری‘‘ کی ’’برکت‘‘سے صادق سنجرانی مگر اسے ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ’’خفیہ رائے شماری‘‘والی سہولت بھی میسر نہیں ہوتی۔قومی اسمبلی کے اراکین کو اپنی نشستوں سے اُٹھ کر تحریک کے حامیوں اور مخالفین کے لئے مختص لابیوں میں جاکر وہاں موجود رجسٹر پر دستخط بھی کرنا ہوتے ہیں۔ہمارے آئین میں واضح طورپر لکھ دیا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم کے انتخاب یا اس کے خلاف پیش ہوئی تحریک اعتماد کے دوران کسی رکن قومی اسمبلی نے اپنی جماعت کی قیادت کی ہدایات کے برعکس ووٹ دیا تو وہ اپنی نشست سے محروم ہوجائے گا۔اس شق کے ہوتے ہوئے تحریک انصا ف کی ٹکٹ پر منتخب ہوا ایک رکن اسمبلی بھی عمران خان کے خلاف ووٹ ڈالنے کی جرأت دکھا نہیں سکتا۔

شاہین کی شاہد آفریدی کی بیٹی سے منگنی ہورہی ہے‘ والد کا دعویٰ

مجھے کامل یقین ہے کہ جن امور کی جانب میں توجہ دلارہا ہوں ان کا آصف علی زرداری کو مجھ سے کہیں زیادہ علم ہے۔اس کے باوجود یہ سمجھنے سے ہرگز قاصر ہوں کہ ان کی جانب سے وزیر اعظم کے لئے تحریک عدم اعتماد کو کیوں اُکسایا جارہا ہے۔اس سوال پر غور کرتے ہوئے غالبؔ کے بیان کردہ ’’دام شنیدن‘‘ بچھانے کی کوشش کی۔اس عمل نے یاد دلایا کہ ہماری ’’دونمبری‘‘ جمہوریت میں ’’ٹھوس اعدادوشمار پر مشتمل حقائق اکثر دھوکا ہی دیتے پائے گئے۔ صادق سنجرانی کے خلاف پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد کے دوران ایسا ہی ہوا تھا۔ ’’ہیوی مینڈیٹ‘‘کے ہوتے ہوئے نواز شریف بھی اکتوبر 1999میں اپنی حکومت نہیں بچاپائے تھے۔ایسے واقعات سے پیغام ملا کہ وزیر اعظم کی قسمت کے فیصلے پارلیمان میں نہیں بلکہ ’’’کہیں اور‘‘ ہوتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ آصف علی زرداری کو گماںہوکہ ’’وہاں‘‘ موڈ بدل رہا ہے۔سوال مگر یہ بھی اٹھتا ہے کہ اگر موڈ وہاں واقعتا بدل رہا ہے تو اس کی خبر محض پیپلز تک ہی کیوں پہنچی۔ مولانا بھی اس ضمن میں کافی ’’باخبر‘‘ تصور ہوتے رہے ہیں۔ نواز شریف کے نام سے منسوب مسلم لیگ کے شہبازشریف اور خواجہ آصف صاحب جیسے رہ نمائوں کے ’’رابطے‘‘ تو 1990کی دہائی سے بہت مشہور ہیں۔ وہ دونوں مگر اب جیل میں ہیں۔آصف علی زرداری کے پاس موجود ’’گیدڑ سنگھی‘‘ بھی کہیں بیک فائر نہ کر جائے۔

سابق گورنر سکندر خان خلیل کی 39 ویں برسی آج منائی جائے گی

فی الوقت تحریک عدم اعتماد کی تجویز نے البتہ PDMکے باہمی ’’نفاق‘‘ کو اجاگر کرنے کیلئے مجھ جیسے قلم گھسیٹوں کو ٹھوس مواد فراہم کردیا ہے۔ہم اس کی بنیاد پر دیہاڑیاں لگارہے ہیں۔میں نے بھی آج کا کالم لکھ کراسی بنیاد پر اپنی دیہاڑی لگادی ہے۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

نصرت جاوید

نصرت جاوید


مشہور ٖخبریں
  • ڈسکہ الیکشن: نتائج پر دُھند 

    Feb 22, 2021
  • عمران حکومت کے لئے ’’ستّے خیراں‘‘۔

    Feb 25, 2021
  • گیلانی: فخر امام ٹو

    Mar 05, 2021
  • پرویز رشید سینٹ سے باہر 

    Feb 24, 2021
متعلقہ خبریں
  • تحریکِ عدم اعتماد کی ناکامی پوری حزبِ اختلاف کے لیے سبق ...

    Aug 02, 2019 | 11:33
  • اسپیکر قومی اسمبلی اور تین وزرائے اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم ...

    Mar 07, 2021 | 14:22
  • تحریک عدم اعتماد کا پارلیمانی مقابلہ کرکے شکست دیں گے، شاہ ...

    Jan 25, 2021 | 13:07
  • تحریک عدم اعتماد کو شکست دیں گے، بلاول وزیراعظم کوسلیکٹڈ ...

    Jan 24, 2021 | 15:38
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • پنجاب میں عدم اعتماد سے متعلق پی ڈی ایم کا فیصلہ قبول کریں ...

    Mar 07, 2021 | 23:00
  • وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا خواتین کے حقوق کے تحفظ کے ...

    Mar 07, 2021 | 22:32
  • تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ انتخاب کیلئے اے این پی سے تعاون ...

    Mar 07, 2021 | 22:19
  •  سعودی عرب ، سال میں ایک لاکھ خواتین کی کاروبار کیلئے ...

    Mar 07, 2021 | 22:06
  • چوہدری برادران نے بلاول بھٹو سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ...

    Mar 07, 2021 | 21:55
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •   اپوزیشن کے بغیر وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ...

    Mar 07, 2021
  • وزیر اعظم کی اپوزیشن پر لفظی بمباری،مسلسل تسبیح ...

    Mar 07, 2021
  • عوام پر حکمرانی یا عوام کی حکمرانی!!!!

    Mar 06, 2021
  • اپوزیشن کی تنقید،قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    Mar 05, 2021
  • سیدنا نبی رحمت حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وآلہ ...

    Mar 05, 2021
  • 1

    وزیراعظم پر اب سسٹم کو مستحکم بنانے کی پہلے سے بھی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے

  • 2

    آرمی چیف کا بہاولپور  لاجسٹک تنصیبات کا دورہ

  • 3

    سبی میں پانچ پنجابی مزدوروں  کی ٹارگٹ کلنک

  • 4

    پی ٹی آئی حکومت کے مستقبل کا دارومدار قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس پر ہی ہے

  • 5

    مسئلہ کشمیر پر امریکہ کردار ادا کرے

  • 1

    قومی اسمبلی کے باہر اپوزیشن رہنمائوں پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی چڑھائی

  • 2

    ہفتہ‘  21رجب المرجب  1442ھ‘  6؍مارچ 2021ء 

  • 3

    جمعۃ المبارک 20رجب المرجب  1442ھ‘  5؍مارچ 2021ء 

  • 4

    جمعرات‘  19 رجب المرجب  1442ھ‘  4؍مارچ 2021ء 

  • 5

    بدھ18 رجب المرجب  1442ھ‘  3؍مارچ 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • معاشرتی اصلاح اور فلاح کا ضامن ۔۔ مضبوط ومستحکم ...

    Mar 07, 2021
  • ’’ اعتماداُلدّؔولہ وزیراعظم عمران ؔخان !‘‘

    Mar 07, 2021
  • گلگت بلتستان میں بھارتی مداخلت کے واضح ثبوت 

    Mar 07, 2021
  • صحیح راستہ اختیار کریں

    Mar 07, 2021
  • ہم کیسے مسلمان ہیں؟

    Mar 07, 2021
  • وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ 

    Mar 07, 2021
  • کمزور سیاسی ورکر اور ووٹ کی عزت     

    Mar 07, 2021
  • ریاست مدینہ نیا پاکستان اور پنشنرز 

    Mar 07, 2021
  •   حکمران اور معاشرہ  گزشتہ سے پیوستہ

    Mar 07, 2021
  • میں اللہ سے کہونگی کہ آئندہ انسانوں کی شکل نہ ...

    Mar 07, 2021
  • 1

    بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے 

  • 2

    موبائل فونز کے استعمال میں مشکلات

  • 3

    ٹریفک نظام کی بہتری کیلئے اقدامات کی ضرورت

  • 4

    بوڑھے پنشنرز پولیس کے ڈنڈے نہیں کھاسکتے

  • 5

       مالی مدد کی ضرورت 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    جنت کی نعمتیں

  • 2

    دروغ گوئی سے اجتناب

  • 3

    نماز کی تاکید

  • 4

    اہل تقویٰ کی علامات

  • 5

    معاف کرنے کی عادت

  • 1

     خیانت

  • 2

    دنیا 

  • 3

    قربانیاں

  • 4

    ایمان 

  • 5

    منزل

  • 1

    زوالِ

  • 2

    دعا 

  • 3

    آشنائی

  • 4

    قوم 

  • 5

    خاک و خوں

منتخب
  • 1

    گیلانی: فخر امام ٹو

  • 2

    سینٹ الیکشن …اورواوڈا کامقدر 

  • 3

    سینٹ الیکشن خفیہ: سپریم کورٹ کی بالآخر رائے

  • 4

    آج سینٹ الیکشن: ووٹنگ خفیہ ہو گی یا اوپن ؟

  • 5

     آصف زرداری کو سلام!!!!!

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    شادی کا معاملہ: شاہد آفریدی کی ٹوئٹ پر شاہین آفریدی کا بیان

  • 2

    کینیڈین خاتون بائیکر نے پاکستانی بائیکر سے شادی کر لی

  • 3

    اسپیکر قومی اسمبلی اور تین وزرائے اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ

  • 4

    نیلم منیر کی محبت

  • 5

    شاہد آفریدی نے بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آنے کی تصدیق کردی

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group