نوائے وقت اور پاکستان لازم وملزوم ہیں، جاوید صدیق
اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر) نوائے وقت تنازعہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی نقطہ نگاہ کا حامل ہے۔ چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملے۔ نوائے وقت اس حوالہ سے پاکستانی قیادت کو باور کراتا رہتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر مختلف ممالک کے ذریعے اقوام متحدہ کو کہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دلانے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ نوائے وقت کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر جاوید صدیق نے آئی ایم سی جی مارگلہ کالج برائے خواتین ایف سیون ون کی طالبات سے کیا جو پروفیسر ایم ارشد اور سینئر معلمہ محترمہ مائرہ شفق کی قیادت میں نوائے وقت ہاؤس پہنچیں‘ وفد میں نبیلہ‘ ثانیہ‘ عائشہ گل‘ کومل‘ کنزا‘ ایمان قاضی‘ کائنات مسکین‘ عائشہ امجد‘ شانزہ رشید‘ زمل خان‘ صائمہ سعید‘ ماہم اقبال‘ تہمینہ اعجاز‘ رخسار احمد‘ اقصیٰ مسعود‘ شاہ نور‘ بشری ‘ صباء شیراز‘ مائرہ امتیاز‘ عائشہ سلیم‘ ادیب ممتاز‘ راشدہ رشید‘ شازیہ جبیں‘ مشعل ، زیادیہ اختر‘ نیلم‘ حناء ‘ سیماب ‘ حمیرا‘ اقرائ‘ زینب‘ سلمی‘ روا‘ عروج‘ گلزار‘ میمونہ‘ زینب‘ نوشابہ اور تہمینہ رفیق شامل تھیں۔ ایوان وقت میں گفتگو کرتے ہوئے ریذیڈنٹ ایڈیٹر جاوید صدیق نے بتایا کہ نوائے وقت ایک نظریہ کا نام ہے۔ نظریہ پاکستان اور نظریہ اسلام کے تحفظ کے لیے یہ آزاد اخبار ہر دور میں پیش پیش رہا۔ حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی ہدایت پر صدر ایم ایس ایف پنجاب جناب حمید نظامی نے 1940ء کو نوائے وقت کا اجراء کیا ان کے بعد ان کے برادر اصغر محترم مجید نظامیؒ نے اخبار کی قیادت اور ادارت سنھبالی‘ تین سال قبل وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے تھے تاہم نوائے وقت جن کا اجراء جن خطوط اورجس پالیسی کے تحت ہوا اس پر آج تک پوری ذمہ داری سے عمل کیا جارہا ہے۔ سوال وجواب کی نشست میں طالبات نے اردو اور انگریزی میں سوالات کئے۔ فاطمہ ، ماہم، فاطمہ اعوان اور تمہینہ اعجاز کے استفسار پر جاوید صدیق نے بتایا کہ ٹی وی چینل کے اجراء کرنے والے حالات میں اگر حدود وقید کا ضابطہ بھی بن جاتا تو لوگوں کے اعتراضات کم سے کم ہوتے۔ ہم مادر پدر آزادی کے حامی ہیں نہ سنسنی خیزی اور غیروں کی ثقافت ہماری پالیسی میں شامل ہے۔ انہوں نے مثالیں دے کر ثابت کیا کہ دنیا بھر میں کئی اخبارات سستی شہرت کے لیے سنسی خیزی کا سہارا لیتے ہیں‘ مقام شکر ہے کہ نوائے وقت ایسے عیوب سے منزہ ہے۔ اس سے قبل گفتگو میں شعبہ ماس کیمونیکشن کے سینئر پروفیسر ایم ارشد نے بتایا کہ مارگلہ کالج میں یہ ڈیپارٹمنٹ 2002 میں قائم ہوا چند سال سے شعبہ ابلاغ عامہ تیزی سے مقبولیت کی منزلیں طے کررہا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ اسلام آباد کا واحد کالج ہے جس کا اپنا ایم ایف ریڈیو اور ٹی وی سٹوڈیو ہے۔