پولیس مقابلے‘ اے ڈی خواجہ کی پالیسی پر عمل کیا‘ رائو انوار‘ الزام بے بنیاد ہے: آئی جی سندھ
کراچی( کرائم رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے کہا ہے کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا پھر گرفتاری کیوں دوں ۔ رائو انوار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس مقابلے آئی جی کی پالیسی ہیں اس پر عمل کیا۔ نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاسوں میں کہا گیا کہ جو دہشت گرد ہیں انہیں زمین پر نہیں ہونا چاہئے۔ اعلیٰ پولیس افسران کے احکامات پر عمل کیا ہے وہ افسران بھی مقدمہ کی دفعہ 109 میں آئیں گے۔ رائو انوار نے کہا کہ اگرمیں نے سازش کی ہے تو یہ سب بھی اس سازش میں آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس والوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں یہ زیادتی ہے ۔ اگر چھاپوں کا سلسلہ نہ رکا تو آئی جی سمیت سب کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرائوں گا۔ رائو انوار نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا گیا سی ٹی ڈی کرائم برانچ او رمقامی پولیس بھی جعلی مقابلے کرتی ہے ان مقابلوں میں اہلکار زخمی کیوں نہیں ہوتے۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ رائو انوار بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں وہ جھوٹ بولنے سے باز رہیں رائو انوار خود کو قانون کے حوالے کردیں۔ پولیس نے نقیب اللہ کیس کی ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر دی رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤ انوار کو جعلی مقابلے میں ملوث پایا۔ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں راؤ انوار اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے نقیب اللہ اور اس کے تین دوستوں کو تین جنوری کو حراست میں لیا گیا اور قاسم کو 6 جنوری کو رہا کر دیا گیا۔ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ رائو انوار بچنے کیلئے بے بنیاد الزام تراشی کا سہارا لے رہے ہیں۔ کبھی ماورائے عدالت مقابلوں کا حکم دیا نہ یہ سندھ پولیس کی پالیسی رہی ہے۔ رائو انوار جھوٹ نہ بولیں، سب کو اندازہ ہے کہ جھوٹ کیا اور سچ کیا ہے؟ میرا کردار اور کیرئیر کھلی کتاب کی طرح ہے۔