قائمہ کمیٹی صحت کا ناقص اشیاء کی فروخت روکنے کیلئے مانیٹرنگ کا فیصلہ
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں وفاقی علاقہ جات اسلام آبادمیں ناقص غذا اور ہوٹلوں میں فراہم کی جانے والی اشیائے خورد نوش کے معیار کی مانیٹرنگ پر زور دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ عوامی مفاد عامہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے ۔ شہریوں کو صحت مند اشیائے خوردنوش کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے کمیٹی خود مانیٹرنگ کرے گی ۔ناقص اشیاء کی فروخت سے متعلق کوئی وزارت اور محکمہ ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں ، ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی جارہی ہے ۔ ناقص اشیاء کی فروخت کو روکنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی کو ناقص اشیاء کی فروخت کی اجازت نہیں دے سکتے ، اس دھندے میں ملوث افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمام مسائل کی جڑ فیڈرل فوڈ اتھارٹی کا نہ ہونا ہے ۔وزیر کیڈ ، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری کیڈ اگلے اجلاس میں طلب ۔ معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو وزیراعظم سے مداخلت کی بھی اپیل کی جائے گی ۔ اجلاس میں انفلونزا سے ملتان اور اسلام آباد میں انتقال کر جانے والے مریضوں کے بارے میں سیکرٹری وزارت اور سربراہ این آئی ایچ نے بتایا کہ کل 920 کیسز رپورٹ ہوئے ،11 مریض ملتان میں اور 2 اسلام آباد میں انتقال کر گئے ۔ انفلونزا ویکسین مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔دو رجسٹرڈ کمپنیوں کے ٹیکے موجود ہیں ۔ این آئی ایچ نے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کی ہے ۔ ملتان میں ٹیمیں بجھوائی گئیں ۔ بہاولپور میں ٹیکنیکل سٹاف نے نمونے حاصل کیے ۔ این آئی ایچ ٹیکنالوجسٹ کی تربیت کر رہی ہے ۔ بتایا گیا کہ 5 سال کے بچوں اور 60 سال سے زائد عمر کے شہریوں میں نومبر سے جنوری تک اس مرض کا حملہ ہوتا ہے۔ کمیٹی ممبران نے کہا کہ کمیٹی کی بی او ٹی پر سلاٹر ہائوس چلانے کی سفارش پر عملدرآمد کیا جائے ۔ سینیٹر ہلال الرحمن کے سوال کے جواب پر بتایا گیا کہ اسلام آباد میں فراہم ہونے والا گوشت سلاٹر ہائوس سہالہ سے سپلائی کیا جاتا ہے ۔چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ 42 ہزار لیٹر دودھ میں سے 14 ہزار ناقص دودھ ضائع کیا گیا ۔ 7 ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں ویب سائٹ ، فیس بک اور آن لائن شکایت سیل قائم کر دیا گیا ہے ۔ فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لئے وزارت سائنس ٹیکنالوجی ، پی ایس کیو سی اے ، تمام وزارتوں کی تجاویز کو یکجا کر کے ایکٹ وزارت داخلہ اسمبلی میں پیش کرے گی۔ امتناع تمباکو ایکٹ کے تحت 6 سینٹر سربہمر کیے گئے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئس نشہ خطرناک ترین نشہ ہے جو لا علاج ہے ، روکنے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں۔