وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ دنوں ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے 48ویں اجلاس میں ایک خطہ۔ ایک سڑک کے اثرات کے موضوع پر مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک کے صدر کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے بجا کہا کہ حکومتوں کو اپنے ہاں سفید ہاتھی بننے والے ایسے منصوبوں پر کڑی نظر رکھنی چاہئے جو ان کی معیشت پر بوجھ ثابت ہوتے ہیں۔ اسکے برعکس ان کو اپنی توجہ ایسے منصوبوں کی تکمیل پر رکھنی چاہئے جو مکمل ہونے کے بعد ملکی معیشت پر بوجھ بننے کے بجائے اسے بڑھاوا اور عوام کو ریلیف دے سکیں۔ ایک خطہ۔ ایک سڑک کا منصوبہ ترقی و خوشحالی کا ایک بڑا تاریخی منصوبہ ہے جسکے مثبت اثرات پاکستان سمیت خطے کے 80 مختلف ملکوں پر مرتب ہونگے جو اس منصوبے سے منسلک ہیں یا جن ملکوں میں سے یہ سڑک گزرے گی اس سے بجاطور پر یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ مشترکہ خوشحالی کے مقاصد کا حامل یہ ایک خطہ۔ ایک سڑک کا منصوبہ کئی ملکوں، خطوں اور تہذیبوں کو آپس میں منسلک کرتے ہوئے انکی ترقی و خوشحالی میں معاون ثابت ہو گا۔پاکستان میں اس منصوبے کے تحت مواصلات، بنیادی ڈھانچے، توانائی کے بڑے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ پاکستان میں سڑکوں، ریلوے سیکٹر میں بہتری اور بندرگاہ کی تعمیر کے میگا پراجیکٹس کی تکمیل سے وسطی ایشیا کی ریاستوں تک رسائی کی راہ ہموار ہو گی اور اس سے خطے میں ہونیوالی اقتصادی سرگرمیوں کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ غیرضروری میگا پراجیکٹس سے گریز کا مشورہ صائب ہے جس پر عالمی اقتصادی فورم کے شرکاء کو عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے۔ پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اس منصوبے کے مثبت اثرات کے باعث ہمارے ہاں سیمنٹ کے شعبے میں 56 فیصد گنجائش بڑھ رہی ہے جس سے اسکی برآمدات میں 15 فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔ اس طرح پاکستان کا اقتصادی ترقی کے حوالے سے جاری ہونے والی فہرست کیمطابق اس کا دنیا کے دوسرے ملکوں میں 59 سے 47 نمبر پر آ جانا اور گزشتہ چار سال سے برآمدات کی مسلسل گرتی ہوئی شرح کا سنبھل جانا بھی اس کا ایک ادنیٰ کرشمہ ہے۔ منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد اس میں مزید اضافہ ناگزیر ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38