ڈرون حملے نے ثابت کر دیا دہشت گرد افغان مہاجر کیمپوں میں ہیں : فوجی ترجمان‘ کسی کیمپ کو نشانہ نہیں بنایا‘ امریکہ : کارروائی کہاں کی بتانے سے انکار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ہنگو کے مقام سپن ٹل میں افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملہ میں انفرادی ہدف کو نشانہ بنایا گیا ۔ جمعرات کی سہ پہر سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر نقشہ کی مدد سے انہوں نے جائے حملہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈرون حملہ میں افغان مہاجرین میں آسانی سے گھل مل جانے والے انفرادی ہدف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہاں دہشت گردوں کا کوئی منظم ٹھکانہ نہیں تھا، ایسے ٹھکانے ختم کئے جا چکے ہیں۔ ٹویٹ کے ساتھ نقشہ میں افغان مہاجرین کے کیمپوں کی تفصیل بھی جاری کی گئی جس کے مطابق پاکستان میں افغان مہاجرین کے کل چون کیمپ اور کمپلیکس ہیں جن میں سے فاٹا اور کے پی کے ساتھ 43 کیمپ ہیں ہنگو میں افغان مہاجرین کا کمپلیکس بھی اس میں شامل ہے ۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاجر کیمپ پر حملہ سے پاکستان کے اس مو¿قف کی تصدیق ہوتی ہے کہ دہشت گرد باآسانی افغان مہاجرین میں شامل ہو کر چھپ جاتے ہیں، اس لیے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی میزبانی کا دہشت گردوں کی جانب سے غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کرم ایجنسی میں دو افغان مہاجر کیمپ ہیں۔ امریکہ کو کرم ایجنسی ، یا وزیرستان میں کسی بھی مقام پر ڈرون حملہ کا اختیار نہیں اور نہ ہی ا مریکہ کو ڈرون حملہ کی اجازت دینے کا معاہدہ موجود ہے۔ جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا کہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وہاں دو کیمپ قائم ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے مطابق امریکہ نے چوبیس جنوری کو ایک افغان مہاجر کیمپ پر حملہ کیا۔ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ نے ایسے کسی حملہ کی تردید کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی میں تعاون کرے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دو لاکھ فوج تعینات ،کئی سرحدی چوکیاں اور باڑ نصب کر کے اپنی طرف سرحد کو مستحکم کر لیا ہے،افغان حکومت کو بھی اپنی طرف سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے اس قسم کی کوششوں کی ضرورت ہے۔ بھارت کی جانب سے اسلحے میں بے تحاشا اضافہ اس کی دفاعی ضروریات سے کہیں زیادہ ہے ، پاکستان خطے میں بھارت کی اسلحے کی دوڑ سے غافل نہیں۔ پاکستان پر امن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے جو خطے کی ترقی اور استحکام کیلئے انتہائی ضروری ہے۔افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں مصالحتی عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔افغانستان کا دیرینہ تنازعہ صرف پر امن مذاکرات سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں۔پاکستان کو جی ایس پی پلس ترجیحی درجہ سے پاکستان اور یوروپی یونین دونوں کو فایدہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 1829جید پاکستانی علما نے خود کش حملوں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے حوالے سے فتوی جاری کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ فتوی کسی جغرافیائی حدود تک محدود نہیں بلکہ عالمگیر نوعیت کا تھا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ کالعدم جماعتوں و شخصیات پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم پاکستان کے دورے پر ہے۔ٹیم کو پاکستان میں کالعدم تنظیموں و شخصیات پر پابندیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انڈونیشیا میں منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار پاکستانی شہری ذوالفقار سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ وزارت خارجہ ان کی رہائی کے لئے تمام کوششیں کررہی ہیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ آسٹریا میں ایک پاکستانی سفارتی اہلکار غائب ہوا ہے تاہم یہ درست نہیں کہ اس کے پاس کوئی حساس دستاویزات یا معلومات ہیں،ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتوں کی رپورٹ مکمل ہوگئی ہے تاہم فی الوقت یہ رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی سلامتی کے لیے اہم ہے، بھارت سی پیک کے خلاف غلط پروپیگینڈا میں ملوث ہے، بھارت کے امن کے بیان اور دوسری جانب سرجیکل سٹراییکس کے دعوے ایک دوسرے کا تضاد ہیں۔
ترجمان پاک فوج
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پاکستان میں امریکی سفارت خانہ کے ترجمان نے کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ کے بارے میں وزارت خارجہ کے اس بیان پر کہ امریکی فورسز نے کرم ایجنسی میں افغان مہاجرین کے کیمپ پر حملہ کیا ہے، ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فورسز نے کسی افغان مہاجر کیمپ پر حملہ نہیں کیا۔ ترجمان سے نوائے وقت نے استفسار کیا کہ یہ حملہ کہاں ہوا تو ترجمان نے مزید تبصرہ سے انکار کردیا۔
امریکی سفارتخانہ ترجمان