ڈرون حملوں پر ایوان میں آکر پالیسی بیان دےں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی
اسلام آباد (اے پی پی+سٹاف رپورٹر) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈرون حملوں پر ایوان میں آکر پالیسی بیان دےں۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر خواجہ شفقت محمود نے کہا گزشتہ روز کے مباحثہ کی وجہ قومی سلامتی تھی۔ اس معاملہ پر بحث ہو تو بہت سے پہلو آئیں گے۔ گزشتہ روز کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ ہوا جس میں دو لوگ مارے گئے۔ پہلی بار دفتر خارجہ نے اس پر ردعمل دیا اور حملے کی مذمت کی‘ یہ کافی نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جائیگا۔ اس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ وزارت کو آگاہ کیا جائے اور اس پر پالیسی بیان دیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے ڈرون حملوں پر پارلیمان کی سلامتی سے متعلق کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ نکتہ اعتراض پر شازیہ مری نے کہا ڈرون حملے کا معاملہ اہم ہے ۔ ایک اور نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا ذوالفقار علی 2004ءسے انڈونیشیا کی جیل میں قید ہے‘ 2005ءمیں ٹارچر کے بعد اس کا اعترافی بیان لیا گیا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ انہوں نے کہا ذوالفقار علی کینسر کا مریض ہے اور ان کا مرض آخری سٹیج پر ہے۔ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اور ان کی رہائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے بین الاقوامی این جی اوز کا آڈٹ ہونا چاہئے کیونکہ جو پیسے امداد کے نام پر پاکستان کو ملتے ہیں ان ہی ، این جی اوز کے ذریعہ واپس چلے جاتے ہیں۔غیر ملکیوں کو پاکستانی ہوائی اڈوں پر ویزا فراہم کرنا ملکی سلامتی کے منافی ہے۔ سابق امریکی صدر اوباما اور سابق برطانوی وزیر اعظم سمیت ان این جی اوز کی کھلی حمایت کرتے ہیں تو پھر یہ این جی اوز تو نہ ہوئیں۔ بدھ کے روز اس حوالہ سے تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے نکتہ اٹھایا تو ملکی سلامتی کے حوالہ سے اس کی حمایت کی لیکن اسے غلط رنگ دے کر کہا گیا کہ چوہدری نثار نے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ”چوہدری نثار اور احسن اقبال آمنے سامنے “۔ ہم دونوں کہیں بھی آمنے سامنے نہیںآئے۔ انہوں نے انکشاف کیا انہیں پاکستان آمد پر ویزا ختم کرنے کے اقدام پر چھ ماہ لگے کیونکہ بیوروکریسی نے شدید مخالفت کی۔ یہ فیصلہ جب نافذ ہو گیا علم ہوا خلاف ورزی ہوئی اور کچھ فوجی افسران اس طریقہ سے پاکستان کے اندر آئے جس پر وزارت داخلہ کی طرف سے جی ایچ کیو کو خط لکھا گیا کہ مذکورہ پالیسی نافذ کی گئی ہے اور اس کا اطلاق سب پر ہو گا۔ اس معاملہ پر سیکرٹری داخلہ کو جانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے مسلمان ہیں اور اقلیتوں سمیت ہم سب پاکستانی بھی ہیں۔ اس ایوان کی ہم سب نے بے توقیری کی ہے۔ پریس گیلری سنجیدہ اور قومی مسائل پر مثبت رپورٹنگ کرے۔ آئی این جی اوز کا فیصلہ اس ایوان میں لایا جائے۔ ویزہ آن ارائیول بڑی مشکل سے ختم کیا‘۔اس معاملہ کو ایوان میں زیر غور لایا جائے تا کہ سابق وزیر داخلہ کے طور پر جو کچھ میرے علم میں ہے ایوان کو اس سے آگاہ کر سکوں۔ وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کو بتایا گیا معاشی راہداری کیلئے چین نے پاکستان کے اندر زمین حاصل نہیں کی۔راہداری منصوبہ کے تحت مجوزہ اقتصادی علاقوں میں ملکی سرمایہ کاروں کو ترجیح ملے گی۔ پاک چین معاشی راہداری سے این ایف سی ایوارڈ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی پرانے کسٹم کے تحت این ایف سی ایوارڈ چلے گا سی پیک کے منصوبوں سے پیدا کردہ آمدن بذریعہ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کی آمدن پر مثبت اثر مرتب ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے بتایا زرعی ترقیاتی بنک 2013 سے منافع میں ہے گزشتہ سال بنک نے 6.5 ارب منافع کمایا بعض علاقوں میں خسارہ ہے بنک میں کوئی ملازمین ایڈہاک بنیادوں پر نہیں رکھے گئے زرعی قرضہ کی کسانوں کے لئے حد کو بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے ۔ 2016-17 میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کرکے تقریبا114 ارب کا ٹیکس‘ انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصول کیا 2016-17 میں انکم ٹیکس نادہندگان کی تعداد 45539‘ سیلز ٹیکس کے نادہندگان کی تعداد 5489 تھی جن کو نوٹس بھیجے گئے اب حکومت آٹوسیشن سسٹم لانچ کررہی ہے جس سے بہتری آئے گی۔ کینیڈا کے شہری رچرڈ مورن کی تقرری کے عمل کے تقاضے پورے کئے گئے اور بورڈ کی جانب سے پاکستان سٹاک ایکسچینج لمیٹڈ کا چیف ایگزیکٹو افسر تعینات کیا گیا ان کی تقرری کسی بیرونی ملک کے دباﺅ پر نہیں کی گئی۔ 2016-17 میں خالص ملکی قرضوں میں 1308 ارب اضافہ ہوا۔ جولائی سے نومبر 2017تک حکومت نے 2.7 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ لیا جبکہ 1.8 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی گئیں۔وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں آگاہ کیا اس وقت پاکستان کے 46 ممالک کے ساتھ ویزہ ختم کرنے کے معاہدے ہیں ان کو مفت انٹری کی اجازت ہے ۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کے نقشے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے تاہم پاکستان کی طرف سے جاری کئے جانے والے نقشوں میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا جاتا ہے‘ کسی بھی ملک کے جغرافیہ اور حدود کا حتمی تعین اقوام متحدہ کرتا ہے‘ گوگل میپ یا اس طرح کے دیگر نجی اداروں کی طرف سے جاری کئے گئے نقشوں میں سرحدوں کی تبدیلی کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم کہیں پر ایسا ہے تو اس حوالے سے وزارت خارجہ کو اقدامات کے لئے کہیں گے۔ عامر ڈوگر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی لابی پر جگہ ہمیں سبکی دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ پاکستان دشمن علیحدگی پسند دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس قسم کے عناصر جہاں بھی ہیں ان کی حوصلہ شکنی کرنے‘ ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی