قافلہ آزادیٔ کشمیر کہیں رُکا نہیں اور تھما نہیں ہے
یو ں تو جدوجہد آزادیٔ کشمیر میں متعدد مراحل آتے رہے ہیں جن میں کشمیر کے دونوں جانب رہنے والے مسلمانوں نے آزادیٔ وطن کے لیے بیش بہا جانوں کے نذرانے پیش کر کے جدوجہد آزادی کو جلا بخشی ہے بد قسمتی سے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم بھارتی استبداد سے بھی پہلے اس وقت سے روا رکھے گئے ہیں جبکہ وہاں ڈوگرہ راج قائم تھا اور مسلم اکثریتی علاقے انکے بہیمانہ جبر تلے دبے ہوئے تھے۔ تقسیم ہند کے موقع پر امید ہو چلی تھی کہ اب تاریک دور کا خاتمہ ہو گا اور کشمیری عوام بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کے ذریعے آزادی کی بہاریں دیکھ سکیں گے اور آئندہ نسلیں امن و سکون اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکیں گی۔ تاہم یہ امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ نے عوامی رائے کے علیٰ الر غم بھارت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور ہندوستان نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں تاکہ عوام کے جذبہ ٔ الحاق پاکستان کو بالجبر دبا دیا جائے اور جنت نظیر کشمیر پر اسکا غاصبانہ قبضہ بر قرار رہے۔ بڑی عجیب بات ہے کہ بھارت ایک طرف تو دنیا بھر میں اپنی جمہوریت نوازی کے راگ الاپتا پھرتا ہے اور دوسری جانب وادی کشمیر کے عوامی جذبات کے بر خلاف جبرو استبداد کے ذریعہ غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے گزشتہ ساٹھ برس سے کشمیری مسلمان ہندو سامراج کی چکی میں پس رہے ہیں اور جب کشمیری حریت پسندوں نے ۴۸ء میں مسلح جدوجہد کے ذریعے اپنے وطن کو بھارتی شکنجے سے آزاد کرانے کا عزم کیا اور موجودہ آزاد کشمیر سے بھارتی قبضہ چھڑا کر آزاد حکومت قائم کی اور قریب تھا کہ کشمیری مسلمان اور مجاہدین سری نگر تک پہنچ جائے کہ چانکیہ سیاست کے پروردہ پنڈت نہرو کے فوراً پینترا بدلتے ہوئے اقوام متحدہ میں دھائیاں دیں اور لشکر کشی رکوانے پر وادی میں استصواب رائے کروانے کا وعدہ کیا۔ حکومت پاکستان نے عالمی ادارے کا احترام کر تے ہوئے بیش قدمی روک دی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر اتفاق کر لیا۔ تاہم وہ دن گیا اور آج کا دن آیا بھارتی حکمران اپنے وعدوں سے انحراف کر تے ہوئے وادی کشمیر میں استصواب رائے کرانے سے گریز اں ہیں اور اس مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان چار بڑی جنگیں اور بے شمار جھڑپیں ہو چکی ہیں تاہم کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا بلکہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہو گیا اور اس کا مشرقی بازو جدا کر دیا گیا۔
آج تک اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں پر عمل نہیں کر اسکا جبکہ مشرقی تیمور میں اس ادارے نے انتہائی سرعت کا مظاہرہ کر تے ہوئے اسلامی ملک انڈونیشیا کو تقسیم کر دیا تاہم الکفرملۃ واحدہ کے مصداق ہندو حکمرانوں سے یہ ادارہ اب تک اپنی قرار دادوں پر عمل کرانے سے قاصر رہا ہے۔ انہی حالات کو دیکھتے ہوئے مظلوم حریت پسند کشمیری مسلمانوں نے ۸۰ کی دہائی میں تمامتر سیاسی سفارتی کوششوں میں ناکامی کے بعد مسلح جدوجہد کے ذریعے آزادی کشمیر کا بیڑہ اٹھایا اور ۸ لاکھ ہندوستانی فوج کے مقابل مٹھی بھر مجاہدین نے اپنے مقدس لہو سے شمع آزادی کو فروزاں کیا۔ بھارتی درندے ۸۰ ہزار سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکے ہیں اور بوڑھوں بچوں کے ساتھ ساتھ گھروں دکانوں حتیٰ کہ مقدس مقامات مساجد وغیرہ کی حرمت پامال کر رہے ہیں لیکن کسی عالمی قوت کا ضمیر نہیں جا گتا۔ جمہوریت اور انسانی آزادی کے چیمپیئن امریکہ اور اسکے حواری یورپی اقوام کشمیر کی جانب سے نظریں چرائے ہوئے استعماری قوت بھارت کی سر کوبی کرنے سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن ایک پاکستان ہے جو نصف صدی سے کشمیر کا ز کا پرچم سر بلند کئے ہوئے ہے اور سیاسی سفارتی ذرائع سے اس مسئلے کے پر امن حل کے لیے کوشاں ہے۔ جبکہ پاکستان نے تمام جہادی تنظیموں پر پابندی عائد کر کے بھارتی مطالبہ پورا کر دیا کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کیا جائے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارتی حکومت کے کئے وعدوں کے برعکس ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کر رہا اورمختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے اس مسئلہ کو سرد خانے کی نذر کرنا چاہتا ہے البتہ پاک بھارت تعلقات میں اس وقت تک بہتری نہیں آسکتی جب تک کہ مسئلہ کشمیر حل نہ کیا جائے جہاں ظالم و جابر ڈوگرہ حکمرانوں کے جبرو استبداد کے خلاف کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کی علامت ہے وہیں بھارتی استعمار کے خلاف نفرت اور حصول آزادی کے عزم صمیم کا اعلان ہے۔ وادی کے دونوں جانب کشمیری پر امن ہڑتال اور مظاہروں کے ذریعے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کر تے اور دنیا کو بھارتی مظالم سے آگاہ کر کے انہیں اپنی جائز تحریک آزادی کی حمایت و تعاون پر راضی کرنے کی سعی کرتے ہیں ۔ کشمیریوں کا پاکستان سے الحاق کا یہ جذبہ اس قدر ہے کہ وہ بھارت کے یوم جمہوریہ پر یوم سیاہ مناتے ہیں اور ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی26جنور ی کو یوم سیاہ کے موقع پر مقبوضہ آزاد کشمیر پاکستان اور دنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں مظاہروں بینروں پوسٹروں پہلے کارڈز اور انسانی زنجیروں کے ذریعے عالمی ضمیر بیدار کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں یہ دن تجدید عہد اور اور عزم نو کا دن ہو تا ہے اور اس یقین کے اظہار کا دن ہے کہ ایک نہ ایک دن ضرور با لضرور کشمیری عوام بھارتی پنجہ استبداد سے آزادی حاصل کر کے الحاق کے ذریعے تکمیل پاکستان کی آرزوئوں کی تکمیل کر کے رہیں گے۔ پاکستانی حکومت اور عوام قدم بقدم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور انکے شانہ بشانہ چلتے ہوئے انہیں جبرو استبداد کی سیاہ رات سے نکال کر آزادی کی روشن و رخشندہ صبح سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد کر تے رہیں گے یہ دن ہمیں احساس دلا تا ہے کہ قافلہ
آزادیٔ کشمیر کہیں رکا نہیں اور تھما نہیں ہے بلکہ حریت پسندوں کا یہ کارواں شاہراہ آزادی پررواں دواں ہے اور اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گا۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ ایک دن کشمیریوں پر آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور انکی آئندہ نسلیں اپنے مذہب روایات اور الحاق پاکستان تلے آزاد فضا میں سانس لے سکیں گی۔ آئیے ہم اور آپ بھی اس موقع پر اپنے مظلوم و مجبور کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کر تے ہوئے اعلان کر یں کہ بھارت کبھی حریت پسند کشمیری عوام کو غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ وہ جتنا چاہے مظالم ڈھالے لیکن کشمیریوں کے سینوں میں جو شمع آزادی فروزاں ہے اسے بجھا نہیں سکے گا اور اس حقیقت کو بھارت جس قدر جلدی سمجھ لے اس کے لیے وہی بہتر ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین یا رب العالمین۔